ہارون الرشید نے پولیس افسر کے ساتھ دھمکی آمیز رویے کی آڈیو لیک ہونے کے حوالے سے آٹھ نومبر (جمعرات کو ) ” تقدیر“ کے نام سے کالم لکھا ہے جس میں انہوں نے واقعے کے حوالے سے لکھا ” اُس پولیس افسر نے جب اس خطا کار کو برا بھلا کہا اور جواب میں اس نے اس سے بھی زیادہ سخت بات کہی تو رسوائی کا اسے سامنا کرنا پڑا۔ کوئی سزا آدمی کو نہیں دی جاتی ، جس کا وہ مستحق نہ ہو۔ پائلو کوئلو نے کہا تھا: غلطی نام کی کوئی چیز زندگی میں نہیں ہوتی۔ بس سبق ہوتے ہیں۔ سیکھنے سے اگر گریز کیا جائے تو ہمارے لیے قدرت انہیں دہراتی رہتی ہے۔ اللہ نے کرم کیا کہ سوچنے کا اسے موقع دیا۔پیہم غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ بات نہ کہنی چاہیے تھی۔ کہہ دی تھی تو اسی وقت معافی مانگ لینی تھی۔ جواز تلاش کر کے خود کو دھوکہ نہ دینا چاہیے تھا کہ ایک بے گناہ پہ اس نے ظلم کیا ہے۔ وہ ایک دوسری بات ہے۔ اگر اس نے ایسا کیا اور میری معلومات کے مطابق ایسا ہی کیا تو اپنے کیے کی وہ خود سزا پائے گا۔ مزید برآں میرا نہیں ، یہ اس کے بالاتروں کا کام تھا۔ پیغام مجھے ملا تھا کہ لکھ کر دے دوں تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عارف نے یہ پیغام دیا تو ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اپنی غلطی کی تم معافی مانگ لو۔ میں اس سے معافی مانگتا ہوں اور غیر مشروط۔ مکمل طور پہ غیر مشروط۔ رہی سزا کی بات تو جن کا یہ دردِ سر ہے ، انہی کا یہ دردِ سر ہے۔“
ہارون رشید نے پولیس اہلکارسے معافی مانگ لی۔۔
Facebook Comments