عدالتی حکم پر ہونے والے ہری پور پریس کلب الیکشن کی پولنگ کے عمل کو مار پیٹ اور ہنگامہ آرائی کی نذر کرنے والے صحافی گروپ نے ایک اور قانون شکنی اور توہین عدالت کرتے ہوئے جعلی الیکشن کا ارتکاب کر لیا ہے جس پر سابق صدر پریس کلب ذاکر حسین تنولی نے محکمہ اطلاعات کے اعلی حکام اور اعلی عدلیہ کے حکام سے سنگین صورتحال کا فوری اور سخت نوٹس لینے اور 24 دسمبر کو عدالتی حکم پر منعقدہ اور دوران پولنگ سازش کا شکار ہونے والے پریس کلب الیکشن کی ری پولنگ جلد کروا کر ہری پور پریس کلب کے اکثریتی ممبران میں پائی جانے والی تشویش کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔سابق صدر اور 24 دسمبر کے پریس کلب الیکشن کے صدارتی امیدوار ذاکر حسین تنولی نے دیگر ممبران پریس کلب کے ہمراہ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے 24 دسمبر کو ہری پور پریس کلب کے الیکشن پولیس انتظامیہ کی ملی بھگت و نااہلی سے معطل کروانے اور پولیس کی موجودگی میں نان ووٹر صحافیوں کے ایک گروپ کی طرف سے الیکشن کمیشن عملہ سے بدتمیزی،صدارتی امیدوار کو مار پیٹ اور بیلٹ باکس توڑنے پر مبنی قانون شکنی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈائریکٹر انفارمیشن اور پریس کلب ڈیموکریٹک پینل کے قائدین کی طرف سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہری پور کو قبل از وقت اور دوران پولنگ بھی احاطہ پریس کلب میں موجود نان ووٹر صحافیوں کی طرف سے ممکنہ نقص امن بپا کرنے جیسے قوی خدشہ سے آگاہ کرنے کے باوجود ڈی پی او کا حالات کنٹرول نہ کرنا،الیکشن کمیشن کے ممبر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہری پور کا موبائل بند کر کے پولنگ اسٹیشن سے غائب ہو جانا,اور ڈی سی ہری پور کے مایوس کن ریسپانس سے یہ ہنگامہ آرائی بااثر سیاسیوں،احاطہ پریس کلب میں پولنگ کے شروع سے موجود نان ووٹر صحافیوں اور پولیس انتظامیہ کی ملی بھگت اور پشت پناہی کا شاخسانہ اور سوچی سمجھی سازش لگتی ہے کیونکہ کورٹ آرڈڑ پر منعقدہ 24 دسمبر کے پریس کلب الیکشن کے لیے جاری شدہ ووٹر لسٹ کے نان ووٹر صحافی گروپ نے قریبا 9 ماہ قبل بھی سیاسیوں اور انتظامی افسران کی ملی بھگت سے ہری پور پریس کلب میں غیر قانونی الیکشن کا ڈھونگ رچایا جسے صدر پریس کلب و ممبران کی استدعا پر معزز عدالت نے غیر قانونی قرار دے کر انھیں اپنے ناموں کے ساتھ پریس کلب کے عہدے لکھنے سے باز رہنے کی ہدایت کی مگر پھر بھی یہ کھلے عام توہین عدالت کے مرتکب ہوتے رہے۔ذاکر تنولی نے بتایا کہ ستم ظریفی اور قانون شکنی کی انتہاء ہے کہ کورٹ آرڈر پر چند روز قبل 24 دسمبر کو ہونے والے ہری پور پریس کلب الیکشن کو نان ووٹر صحافی گروپ نے سبوتاژ کیا,ہنگامہ آرائی کی،بیلٹ باکس توڑا اور الیکشن کمیشن کے عملہ سے بدتمیزی کر کے پولنگ معطل کروائی اور اس قانون شکنی کی ان پر ایس ایچ او سٹی کی مدعیت میں ہونے والی ایف آئی آر کے باوجود ان نان ووٹر صحافیوں نے ڈھٹائی کی انتہاء رتے ہوئے ایک بار پھر 30 دسمبر کو ہری پور پریس کلب میں جعلی،خود ساختہ اور غیر قانونی الیکشن کروا کر پھر حکومتی و انتظامی رٹ چیلنج اور توہین عدالت کی جس سے ہری پور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں،انتظامیہ کی موجودگی اور قانون کی بالادستی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے اور پولیس انتظامیہ کے ادارے محض ربڑ اسٹیمپ کی صورت نظر آ رہے ہیں جو قانون کی عملداری اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروانے میں بری طرح ناکام نظر آ رہے ہیں۔ذاکر تنولی نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا،وزیر اطلاعات،چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر نگرانی عدالتی حکم پر ہونے والے ہری پور پریس کلب کے الیکشن سبوتاژ اور پولیس کی موجودگی میں مارپیٹ،ہنگامہ آرائی کرنے،بیلٹ باکس توڑنے اور الیکشن کمیشن سے بدتمیزی کر کے الیکشن معطل کروانے والے نامزد صحافتی گروپ کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے علاوہ ازیں خود ساختہ اور جعلی الیکشن کروا کر قانون شکنی اور توہین عدالت کے مرتکب ہونے والے نان ووٹر صحافیوں سے باز پرس کی جائے کہ وہ کس طاقت کی بنیاد پر ضلع ہری پور کی سرکاری مشینری مفلوج کر کے عدالتی حکم کے مقابل پریس کلب کے خود ساختہ اور ڈھونگ الیکشن رچا رہے پیں۔ذاکر تنولی نے امید ظاہر کی کہ اعلی عدلیہ ہری پور پریس کلب الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انھیں پابند بنائے گی کہ وہ آئندہ قانون شکنی،توہین عدالت کے ارتکاب اور نقص امن پیدا کرنے اور سرکاری مشینری کو مفلوج بنا کر کار سرکار میں مداخلت جیسے قبیح فعل سے باز رہیں تا کہ امن و و امان کا قیام اور قانون کی بالادستی عمل میں لائی جا سکے۔۔