تحریر: میاں طارق جاوید
دنیا بھر میں افواج ملکوں کے دفاع کرتی ہیں , مگر افواج پاکستان ہمیشہ ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بیرونی اور اندرونی دشمنوں سے بھی نبرد آزما رہتیں ہیں، جبکہ اسکے علاوہ ہر قدرتی آفت جیسے زلزلہ، سیلاب، برف باری میں راستوں کی بندش،سیمت مصیبت کی ہر گھڑی میں اپنی قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہیں- جیسے بحری اور بری افواج کی قوم کیلئے خدمات اور قربانیاں لازوال ہیں اسی طرح مجاہدین افلاک کی ملک و قوم کیلئے دی گئی قربانیاں بھی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی، دفاع وطن کیلئے جہاں ایک طرف جنگوں میں ایم ایم عالم نے 65ء کی جنگ ستمبر میں ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے 5 طیارے تباہ کرکے دنیا بھر کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا وہاں سرفراز رفیقی, سیسل چوہدری، ایم اے بخاری، ائرمارشل اصغر خان، ائرمارشل نور خان، اور راشد منہاس(شہید )کے نام ملکی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے گئے ہیں،
27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے ایک بار پھر دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا, جب پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیارے مار گرانے کے ساتھ ایک بھارتی پائیلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا.
ویسے تو پاکستان فضائیہ کی تاریخ ایسے ہزاروں کارناموں سے بھر ی پڑی ہے جیسے سیلاب کے دوران پانی میں پھنسے عوام کو ریسکو کرنا، راشن پہنچا نا ،امدادی سامان کی ترسیل جیسے امور ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنا ہوتا ہے اور ایسے تمام مواقع پر پاک فضائیہ ہمیشہ قوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے
2005 کا زلزلہ پاک فضائیہ کے ریسکیو آپریشن، امدادی کارروائیوں، اور کامیاب لاجسٹک آپریشن کی وجہ یادگار رہے گا ،
اس ریسکیو آپریشن میں لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقلی کے ساتھ انکو امدادی سامان کی فراہمی تک پاک فضائیہ نے ناقابل فراموش کارنامے سر انجام دیئے،
2010-11کےدوران ملک خداداد میں آنے والے سیلابوں میں بھی پاک فضائیہ نے کامیاب ریسکیو آپریشن کے ذریعے ایک بار پھر مصیبت کی اس گھڑی میں قوم کا ساتھ دینے کی ایک اور لازوال داستان رقم کی، اور اب دوہزاربیس میں کورونا وائرس کے باعث کووڈ19 نے دنیا میں وہ دہشت پیدا کر دی ہے کہ سب حیران و پریشان ہیں۔کورونا انسان کے نظام تنفس پر حملہ کرتا ہے۔اس میں بخار کے ساتھ ساتھ خشک کھا نسی ہوتی ہے اور اس کے بعد سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔علامات ظاہر ہونے میں 14 دن لگتے ہیں۔زیادہ تر لوگ اس سے صحت یاب ہوجاتے ہیں ‘لیکن بہت سے لوگ اس کا مقابلہ نہیں کر پاتے ۔یہ وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے,جس سے تقریاً ڈیڑہ لاکھ سے زائد لوگ لقمۂ اجل بن چکے ہیں اور متاثرین کی تعداد بائیس لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے. اس وقت پوری دنیا عملی طور پر مفلوج ہے۔اس بیماری کی تاحال نہ ہی ویکسین ہے اور نہ ہی علاج موجود ہے۔ٹیسٹ سے اس کی تشخیص ہوتی ہے۔اس کا کوئی علاج تو موجود نہیں, لیکن انسان کے سانس کو بحال رکھ کر اس کی جان بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔جس وقت کورونا کی وبا ووہان چین میں عروج پر تھی, اس وقت نامساعد حالات میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جان کی پروا کئے بغیر امدادی سامان چین پہنچایا۔چین کا صوبہ ہوبائی وبا سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔پی اے ایف کی پہلا مشن ارومچی, یکم فروری کو پہنچا ۔آئی ایل78 ائیرکرافٹ کے سولہ مبنی کریو نے سات ٹن کا سامان دوست ملک کو دیا, جس میں میڈیکل ایڈ شامل تھی۔پاک فضائیہ کا اگلا مشن بہت مشکل تھا, لیکن مجاہدین افلاک نے آئی ایل78 کو دوران ِوبا ,ووہان پہنچایا۔ اس مشن میں سترہ ٹن سامان شامل تھا,جس میں کھاناراشن شامل تھا, جوکہ پاکستانی طلبا کو فراہم کیا گیا, جو وہاں پھنسے ہوئے تھے۔یہ طیارہ واپسی میں اپنے ساتھ چین کی طرف سے ایک ہزار کورونا ٹیسٹ کٹس, دس عدد وینٹی لیٹرز اور دیگر طبی سامان لایا, جس میں ماسک بھی شامل تھے۔
28مارچ 2020ء کو پاک فضائیہ کے شاہین, آئی ایل78 جہاز کو لے کر ایک بار پھر چین میں لینڈ ہوئے۔ چین کی طرف سے پاکستان کو دس ہزار طبی عملے کیلئے لباس, بیس ہزار این 95 ماسک,تین لاکھ میڈیکل فیس ماسک, دس آئی سی یو وینٹی لیٹرز اور پانچ پورٹیبل وینٹی لیٹرزدئیے گئے۔مشکل کے وقت میں چین اور پاکستان نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور اب بھی یہ تعاون جاری ہے‘ جوکہ دونوں ملکوں کی عظیم دوستی کی زندہ جاوید مثال ہے۔
پاک فضائیہ کے شاہین, بلاخوف وخطر 28مارچ کو ووہان پہنجے اور31مارچ کو واپس آئے۔ یہ طیارہ نور خان ائیر بیس پر واپس امداد کے ساتھ لینڈ ہوا۔14 ٹن سامان چین سے پاکستان منتقل ہوا۔پاک فضائیہ کا ٹرانسپورٹ کا بیڑا کورونا وائرس کیخلاف جنگ کا ہر اول دستہ ہے۔اس وقت امدادی طبی سامان کی نقل و حمل میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔حکومت ِپاکستان کی ہدایات کے مطابق پاک فضائیہ کے شاہینوں نے 4 اپریل کو کورونا وائرس کیخلاف ریلیف آپریشن میں حصہ لیا اور نمبر21 سکواڈرن کے سی ون تھرٹی طیارہ میں دالبدین سے زائرین کو سکردو پہنچایا۔تمام مسافروں کو پہلے ڈس انفیکٹ کیا گیا۔زائرین پاک -ایران بارڈر پر قرنطینہ میں تھے ۔اس مشکل کی گھڑی میں پاک فضائیہ نے مسافروں کو روایتی خلوص کے ساتھ گھر پہنچایا, جس کا اعتراف نہ صرف زائرین نے,بلکہ پورے پاکستان نےکیا ۔
6 اپریل کو پاک فضائیہ کا طیارہ سی130 کوئٹہ کے سمنگلی ائیر بیس پہنچا۔ اس جہاز میں عوام کیلئے طبی سامان اور امدادی سامان موجود تھا‘جن میں این 95 ماسک ‘ حفاظتی لباس‘کٹس‘دستانے اور ادویات شامل تھیں۔
مصیبت کی اس گھڑی میں ایک بارپھر پاک فضائیہ نے کورونا امدادی فنڈ میں اپنا حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے, حکومت کی جانب سے اس وبائی مرض سے لڑنے کے لئے قائم کردہ فنڈ میں اپنی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی ۔
ملکی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ، ایئر اسٹاف کی سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاک فضائیہ کے تمام افراد اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ائیر چیف کے علاوہ ائیر مارشل، ایئر وائس مارشل اور ایئر کموڈور عہدوں کے افسران اپنی تین دن کی تنخواہ عطیہ کریں گے۔ جبکہ پائلٹ آفیسر رینک سے گروپ کیپٹن تک اپنی دو دن کی تنخواہ اس فنڈ میں دیں گے۔ ان کے ساتھ ساتھ ایئرمن اور سویلین عملہ بھی اپنی ایک دن کی تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں جمع کرائیں گے۔
ماضی میں جس طرح ہر مشکل اور کڑے وقت میں پوری قوم متحد و یکجا ہو جاتی ہے اب انشاءاللہ کورونا کیخلاف ہم سب رب کعبہ کے فضل و کرم سے جنگ لڑنی ہے ‘لیکن ہم یہ جنگ گھر پر مقید ہوکر ‘ سماجی کنارہ کشی کرکے اور ہاتھ بار بار دھو کر کررہے ہیں۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ کو ڈھانپنا ہے‘گندے ہاتھ ناک آنکھ منہ پر نہیں لگانے,کورونا کے مریضوں سے فاصلہ رکھیں مریض کے منہ اور سانس سے نکلنے والے قطرے کورونا پھیلاتے ہیں,اس لئے تمام لوگ سماجی کنارہ کشی اختیار کریں‘تاہم طبی ماہرین کے ساتھ اس موذی وائرس سے جنگ ہمارے پاک فضائیہ کے مجاہدین افلاک لڑ رہے ہیں, جو وبا کے دوران بھی ہر محاذ پر پوری تندہی سے لڑرہے ہیں۔پاک فضائیہ کے ٹرانسپورٹ بیڑے پراس وقت طبی اور امدادی سامان کی نقل و حرکت کی بہت بڑی زمہ داری ہے, یہ شاہین اپنی جان جوکھم میں ڈال کر یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
ایسے میں جب ” کرونا وائرس ” کے خلاف انشاءاللہ ہم سب کو یہ جنگ مل کر لڑنی ہے۔ ہمیں سماجی کنارہ کشی کرنی ہے اور ان شاہینوں کیلئے خصوصی دعا کرنی ہے ۔اللہ ‘ان کو اور تمام انسانوں کو اس مرض سے محفوظ رکھے۔ یہ متعدی مرض ہے‘ ایک دوسرے سے لگ جاتا ہے‘ لیکن پھر بھی پاک فضائیہ یہ مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان شاہینوں کو کام کرتا دیکھ مجھے 2005 ء کے زلزلے کے بعد کی امدادی سرگرمیاں اور2010ء کا ریلیف ریسکیوآپریشن یادآگیا۔2010ء میں ایک بڑے اخبار کے ایڈیٹر کے طور پر آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں جب میں نے قوم کی ماؤں اور بہنوں کو ان شاہینوں کو جھولی بھر بھر کر دعائیں دیتے دیکھا تو آنکھیں نم ہو جاتی تھیں ۔اب2020 ایک بار مصیبت کی اس گھڑی میں جب یہ شاہین دوبارہ جان ہتھیلی پر رکھ ہمیں کورونا وبا سے بچانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں‘تو دل سے دعا نکلتی ہے ” اے شاہین تو سلامت رہے ‘یہ ملک آباد رہے‘‘
مجاہدین افلاک جہاں ایک طرف 24 گھنٹے دفاع وطن کیلئے سرکردہ ہیں وہاں وہ اپنی قوم کے ہر دکھ اور سکھ کے ساتھی بھی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قوم کا بچہ بچہ ان سے عشق کرتا ہے
بقول عابی مکھنوی کے
عقابوں کے تسلط پر فضائیں فخر کرتی ہیں
خودی کے راز دانوں پر دعائیں فخر کرتی ہیں
محافظ ہو جہاں محمود عالم سا کوئی بیٹا
وہ دھرتی سر اٹھا تی ہے وہ مائیں فخر کرتی ہیں(میاں طارق جاوید)۔۔