تحریر: شبانہ سید۔۔
میرے احباب کہتے ہیں ، یہی اک عیب ہے مجھ میں
میں سر دیوار لکھتا ہوں ، پس دیوار کے قصے۔۔
عمران جونیر ویب کے تین سال مکمل ہونے پر سوچا اپنے سینءر کو کامیابی کے تین سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کروں ۔ اور سب سے پہلے یہ شعر ذہن میں آیا جو شاید علی عمران جونیئر کی شخصیت کو ان دو مصروں میں مکمل کرتا ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ اسے اپنے بارے میں صرف “اچھا” سننا ہی اچھا لگتا ہے۔شخصیت کے عیب ، دوسروں سے کی جانے والی نا انصافیاں اور خامیوں کی نشان دہی کس کم بخت کو اچھی لگتی ہے؟ اور یہی اس ویب سائٹ کی خاصیت ہے۔ میں میڈیا کی بندی ہوں لیکن فطرت میں کچھ ملنگ ہوں۔ سوشل میڈیا پر ایسی بہت سی خبریں دیکھتی ہوں ، جو زیادہ تر ان میڈیا کولیگز کے بارے میں ہوتی ہیں جو میرے ساتھ کام کرچکے ہیں، جنہیں میں اچھے سے جانتی ہوں۔لیکن میں کبھی کسی خبر کی تصدیق یا تفصیلات کے لیے کسی کو کال نہیں کرتی۔ ایک تو میری فطرت نہیں ہے دوسرے علی عمران جونیئر کی ویب سائٹ سے میڈیا اور میڈیا والوں کے تمام تر حالات پتہ چلتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں مجھے اپنے ایک بہت اچھے ساتھی کے چینل چھوڑ کر جانے کا فوری پتہ چلا ، تو اس ویب سائٹ کی خصوصیت کا اندازہ ہوا کہ جو اپ ڈیٹ رکھتی ہے۔ایک اچھے عہدے پر کام کرنے والے کولیگ کے چینل چھوڑنے کا مجھے اس لیے دیر سے پتہ چلا کیوں کہ یہ خبر عمران جونیر ویب ساءٹ پر نہیں تھی شاید۔
میں نے جیو تیز کے زمانے میں علی عمران جونیئر کے ساتھ ایک ہی ٹیم میں کام کیا۔ ہر انسان کی دوسرے انسان کے بارے میں رائے ذاتی تجربات کی روشنی میں اچھی یا بری ہوتی ہے۔مجھے جہاں تک یاد ہے ، علی عمران جونیئر صاحب نے ہمیشہ عزت اور احترام دیا ہے۔ مجھے نہیں یاد کہ کبھی ان کا میرے یا کسی بھی خاتون کولیگ کے ساتھ رویہ ایسا ہو جس پر انگلی اٹھائی جاسکے۔ اس لیے میں ان کی دل سے عزت کرتی ہوں۔ایک مینوفیکچرنگ فالٹ مجھ میں بھی ہے۔ میں صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہتی ہوں۔ شاید اسی لیے مجھے اس ویب سائٹ کی خبریں پڑھنے میں مزا آتا ہے۔ ( جی جی ۔ میں عمران جونیئر ڈاٹ کام کی خبریں پڑھتی ہوں، ویسے پڑھتے تو سب ہیں۔۔ بتاتا کوئی نہیں۔۔)۔۔کیوں کہ یہ ویب سا ئیٹ میڈیا سے متعلق ہے اس لیے نچلی سطح سے لے کر میڈیا ٹائیکون تک ہر خبر پر نظر رکھتے ہیں۔۔
میں ایک لکھاری ہوں۔ اور ایک رائٹر کبھی کبھی صرف اس لیے لکھتا ہے کہ اس کے دل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ میں بھی اب اخبار میں لکھنے کے بجائے جب دل کرتا ہے عمران جونیر ویب سائٹ پر لکھتی ہوں۔اور اس پلیٹ فارم نے ہمیشہ ویلکم کیا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے کہ جب صرف مخبریاں ہی نہیں بلکہ میڈیا کولیگز کے مسائل بھی اس ویب سائٹ پر سامنے لائے جاتے ہیں۔ نفسا نفسی کے اس دور میں جب سوشل میڈیا کی پوسٹس پر ہر لائیک سوچ کر کیا جاتا ہو ، سلام دعا ،، عہدے دیکھ کر کیے جاتے ہوں، اور حوصلہ افزائی کا فقدان ہو ،، کوئی تو ہے جو پسے ہوئے طبقے کی آواز بھی لوگوں تک پہنچاتا ہے۔حق اور سچ بات کرنے والا ہمیشہ تنہا رہتا ہے۔ میری دعا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں ، اللہ آپ کو اور آپ کی ٹیم کو ثابت قدم رکھے۔ آمین۔۔(شبانہ سید ، پرڈیوسر،وائس اوورآرٹسٹ، میڈیا ٹرینر)
(شبانہ سید کی تحریر پڑھ کر اندازہ ہوگیا کہ یہ ہماری کولیگ رہی ہیں۔۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ہر انسان کی ایکٹیوٹی کو کسی نہ کسی کی آنکھ دیکھ رہی ہوتی ہے، ورنہ اللہ تو بلاشک و شبہ سب دیکھ ہی رہا ہے۔۔ جب تین سال پہلے یہ ویب سائیٹ بنائی ، ساتھ کام کرنے والوں نے منہ بھر بھر کر گالیاں دیں، برابھلا کہا، اور ساتھ ہی کہہ دیا لکھ کر رکھ لو، اب تمہارا کیرئر ختم۔۔ رزق،کیرئراور ایسے ہی دیگر کئی معاملات میرے عقیدے اور ایمان کے مطابق اللہ کے ہاتھ ہوتے ہیں۔۔ تیسری سالگرہ پر جس طرح احباب حوصلہ افزائی کررہے ہیں، دل بڑا ہوگیا ہے۔۔ شبانہ سید صاحبہ کاتہہ دل سے ممنون ہوں، ان کی اس تحریر نے بیٹری چارج کردی ہے ،دیگر احباب سے بھی دعاکا ملتمس ہوں کہ اللہ پاک استقامت دے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔