hamein baro ki bhi yahi nasihat hai

ہمیں بڑوں کی بھی یہی نصیحت ہے۔۔

تحریر: امجد عثمانی۔۔

لاہور پریس کلب 2025کی انتخابی مہم کے آغاز پر لیڈر میڈیا گروپ کے ایڈیٹر انچیف جناب علی احمد ڈھلوں نے گہری بات کہی کہ کبھی کبھی سازشیں بھی جیت جاتی ہیں لیکن الیکشن ڈٹ کر لڑنا چاہیے۔۔۔الیکشن ہو گئے جس کا جتنا ظرف تھا اس کا مظاہرہ کر کے چل دیا۔۔۔۔تاریخ میں گفتار نہیں کردار زندہ رہتا ہے۔۔۔۔میں نے تب ایک واقعہ حاضرین مجلس کے گوش گزار کیا تھا۔۔مکرر عرض ہے کہ بھارت کے مقبول ترین جناب راحت اندوری سے ایک مرتبہ دورانِ مشاعرہ کسی نے بدتمیزی کی۔۔۔۔دراز قد راحت اندوری نے” زبان دراز ” کی طرف دیکھا۔۔۔مسکرائے اور بس اتنا کہا کہ “یار دیکھو:میں 40 سال لگا کر اس مقام پر پہنچا ہوں جہاں سے میں غزل سُنا رہا ہوں اور تمہارے مقام پر آنے میں مجھے ایک منٹ لگے گا۔۔۔میں اپنا سفر ضائع نہیں کر سکتا۔”راحت اندوری نے درست کہا کہ “گرنے” میں واقعی 60 سیکنڈ لگتے ہیں لیکن سوال ہے کہ کسی گرے ہوئے کے مقابل کیوں گرا جائے۔۔۔۔ہمارے بڑوں کی بھی یہی نصیحت ہے کہ کام سے کام رکھیں ،دشنام بھی بھی کوئی کام ہے؟؟؟(امجد عثمانی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں