media apne per par kulhari mar rha hai

ہم جنس پرستی کیلئے پاکستان میں کوششیں جاری۔۔

معروف اینکر پرسن حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان اراکین پارلیمنٹ سے رابطے کر کے ہم جنس پرستی کی اجازت دینے کے قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اپنے تازہ کالم میں انہو ں نے لکھا کہ میں کچھ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ،ہماری اس محفل میں اپوزیشن کے ایک سینیٹر نے بڑا انوکھا مسئلہ چھیڑ دیا۔ وہ بتا رہے تھے کہ کافی دنوں سے بعض پڑھے لکھے نوجوان مختلف اراکینِ پارلیمنٹ سے رابطے کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ مل چکا ہے لہٰذا پاکستان میں بھی ہم جنس پرستی کی اجازت ملنی چاہئے۔ سینیٹر صاحب بتا رہے تھے کہ جب انہوں نے یہ بات کرنیوالے ایک نوجوان سے کہا کہ تم نماز پڑھا کرو تاکہ تمہارے دل و دماغ سے یہ فاسد خیالات نکل جائیں تو اس نے کہا کہ آپ سینیٹ میں ایک تحریک تو پیش کر دیں۔ انہوں نے سختی سے انکار کیا تو انہیں دھمکی دی گئی کہ ہم تمہیں دیکھ لیں گے۔ سینیٹر صاحب کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں ذہنی انتشار اور کنفیوژن بڑھ رہی ہے کیونکہ جب قومی اسمبلی معصوم بچوں سے زیادتی کرنیوالوں کو سرِعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتی ہے تو کوئی وزیر کہہ دیتا کہ سرِعام پھانسی اچھی بات نہیں اور پھر بحث یہ نہیں ہوتی کہ معصوم بچوں کیخلاف جرائم کیسے کم کئے جائیں، بحث یہ ہونے لگتی ہے کہ سرِعام پھانسی کی ہمارے دین اور آئین میں گنجائش موجود ہے یا نہیں؟ یہاں یہ بھی پتا چلا کہ ہم جنس پرستی کے حامیوں نے پارلیمنٹ میں موجود کچھ علما سے بھی رابطہ کیا ہے لیکن وہ خاموش ہیں۔ یہ گفتگو بڑی پریشان کن تھی۔ میں سوچ رہا تھا کہ نوجوان کسی معاشرے کا اصل حسن اور خوشبو ہوتے ہیں جب نوجوان غیر ضروری اور غیر فطری معاملات میں پھنس جائیں تو پورے معاشرے کی خوشبو خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں