جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ “ میں میزبان سلیم صافی نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ اس وقت جو ملک میں ہو رہا ہے اس میں میڈیا بھی مجرم ہے کیونکہ میڈیا بھی پاپولسٹ اپروچ اپناتا ہے۔۔ میرٹ پر نہیں جاتا ٹاک شوز میں اکثر جو بحث ہو رہی تھی اس کو دیکھ کر بلوچستان، آزاد کشمیر گلگت بلتستان والے شاید ہمیں دل ہی دل میں برا سمجھ رہے ہوتے ہیں کیوں کہ ہم ان کے مسائل کو نظر انداز کر کے ٹاک شوز میں کچھ اور موضوعات پر گفتگو کر رہے ہوتے ہیں۔دوسرا المیہ یہ ہے کہ یہاں لڑنے والے سیاستدانوں اور ہم جیسے تجزیہ کار ہی بلوچستان ، ٹرائبل بیلٹ گلگت بلتستان ہی ڈسکس کرتے ہیں اور جن لوگوں سے کرنی چاہئے جو کہ مشہور نہیں ہوتے انہیں ٹاک شوز میں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ پشاور سے صحافی عارف یوسفزئی نے کہا کہ سرکاری وسائل کا استعمال پہلی دفعہ نہیں ہوا پاکستانی سیاست کی بدقسمتی ہے کہ جہاں جو حکمران ہوتا ہے وہاں کے وسائل استعمال کئے جاتے ہیں۔اس مارچ میں مایوس کن حد تک لوگ باہر آئے جلسے انہوں نے بڑے کئے۔ عمران خان جب پشاور آئے تو ایک پریس کانفرنس ایسی کی گئی جس میں کوئی میڈیا نہیں تھا صرف ایک مخصوص نجی چینل کی ڈی ایس این جی وہاں کھڑی ہوتی ہے اور پشاور میں عمران خان نے یہ تاریخ بھی رقم کردی کہ بغیر صحافیوں کے پریس کانفرنس کر ڈالی پھر جب ہماری طرف سے تنقید بڑھی تو دوسری پریس کانفرنس کی جس میں صحافیوں کو گائیڈ لائن جاری کی گئی تھی کہ سوال نہیں کرنا یہ بات کرنی ہے۔ مجھے نہیں پتہ اب یہ کون سی نئی تیاریاں کر کے آئیں گے۔عقیل یوسفزئی نے مزید کہا کہ ہدایات یہی تھیں کہ دھرنا ایک ہفتہ جاری رہے گا۔ وہاں پر لانگ مارچ کی مینجمنٹ شہباز گل کر رہے تھے جو دوسری پریس کانفرنس ہوئی اس میں بیس لوگوں کی فہرست بنی تھی اس میں ہم نہیں گئے تھے صحافیوں کے ٹوئٹ دیکھے گئے اور اس بنیاد پر کہ مارچ پر تنقید کر رہے ہیں تو ہمیں اس ایونٹ سے نکال دیا گیا۔
حالات کی خرابی میں میڈیا بھی مجرم ہے،سلیم صافی۔۔
Facebook Comments