governor kp ki coverage boycott ka mutaalba

گورنرکے پی کی کوریج کے بائیکاٹ کا مطالبہ۔۔

پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کے ممبران اور سینئر صحافیوں نے گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی جانب سے پریس کلب کی تعمیر اور صحافیوں کوپلاٹ دینے کے دعوں کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے اس گفتگو کوگورنر کے شان کے منافی قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کرتے ہوئے پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کی قیادت سے گورنر کی سرگرمیوں اور کوریج کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سینئر صحافیوں کا اجلاس پیر کے روز پشاور پریس کلب میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں گورنر حاجی غلام علی کی جانب سے صحافیوں کو پریس کلب کی تعمیر اور صحافیوں کو پلاٹ دینے کے دعوے کو بے بنیاد اور حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پریس کلب کی تعمیراور پلاٹوں کی الاٹمنٹ جیسے بڑے کام تو دور کی بات، موجودہ گورنر پشاور پریس کلب میں اپنے معمولی نوعیت کے اعلان اور وعدہ کو بھی پوراکرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پریس کلب کی تعمیر اور صحافیوں کو پلاٹ صرف پشاور میں نہیں بلکہ پورے ملک میں صحافیوں کو یہ سہولیات فراہم کی گئی ہیں لیکن بدترین مخالفتوں کے باوجود اس سے پہلے خیبرپختونخوا میں یاکسی بھی دوسرے صوبے میں صحافیوں کو ایسا طعنہ نہیں دیا گیا۔ گورنر صوبہ میں وفاق کے نمائندے اور بہت اعلیٰ مقام کے حامل ہوتے ہیں جبکہ پشاور پریس کلب اور میڈیا کالونیوں کے قیام کے منصوبے گذشتہ صوبائی حکومتوں کے اقدامات ہیں جس کا وفاقی حکومت یا صوبہ میں وفاق کے نمائندے (گورنر) سے کوئی تعلق نہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اگر حاجی غلام علی نے بحیثیت گورنر خیبرپختونخوا پشاور کے صحافیوں کے ساتھ کوئی احسان کیا ہے تو وہ اس کی نشاندہی کریں تاکہ صحافی وہ مراعات گورنر کو واپس کردیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اس وقت صحافیوں کے وفاقی حکومت، اداروں اور جمیعة علماءاسلام(ف) سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ بہترین اور خوشگوار تعلقات کار ہیں, گورنر پہلے سے مسائل میں گھری حکومت اور حکمران جماعتوں کے مسائل میں اضافہ کرنے اور نئے محاذ کھولنے کی کی بجائے اپنی آئینی ذمہ داریاں اور فرائض سرانجام دیں۔ گورنر حاجی غلام علی حقائق کے منافی بیانات سے وفاقی حکومت اداروں اور سیاسی جماعتوں بالخصوص جے یو آئی (ف) کے ساتھ صحافیوں کے تعلقات خراب کرنے اور حکومت ، سیاسی جماعتوں اور اداروں کے لئے مسائل بڑھانے سے گریز کریں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں