تحریر: عمیرعلی انجم
نجانے کتنے دنوں بعد آج دل کو کچھ اطمینان ہوا ہے ۔۔پی ایف یو جے کی جانب سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے ۔۔جی ایم جمالی اور رانا عظیم نے جس طرح ایک ”سیٹھ ”سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی برادری کا حق ادا کیا ہے ،اس کے لیے ان کو خراج پیش کرنا لازم ہے ۔۔یہ رہنما مجھے آج واقعی رہنما نظر اْئے ہیں ۔۔جمالی صاحب اور رانا عظیم صاحب نے ان صحافتی رہنماؤں کو آئینہ دکھایا ہے ،جو بزعم خود اپنے آپ کو دیانتدار اور دودھ سے دھلا قرار دیتے ہیں ۔۔
مجھے ماضی میں جمالی صاحب سے بھی اختلاف تھا لیکن پہلے انہوں نے ایکسپرس سے استعفیٰ دے کر اور اب یہ جرات مندانہ موقف اختیار کرکے ثابت کیا ہے کہ لیڈر شپ ہوتی کیا ہے ۔۔اب بات رہ جاتی ہے نام نہاد رہنماؤں کی جو آج بھی اپنے ”آقا ” کا نمک حلال کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان ”دانشور اینکرز” حضرات کی جو ایک بزنس مین کی گرفتاری پر کہہ رہے ہیں کہ یہ اقدام کرکے قہر خداوندی کو دعوت دی گئی ہے ۔۔۔کوئی ان اینکرز کو یاد دلائے کہ جب پریس کلب کی دہلیز پر کیمرا مین مررہے تھے ۔۔۔جب تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے صحافیوں کو ہارٹ اٹیک ہورہے تھے تو اس وقت ان لوگوں نے کیوں نہیں کہا کہ یہ سب قہر خداوندی کو دعوت ہے ۔۔ان لوگوں میں نہ کوئی شرم ہے اور نہ کوئی حیا ہے ۔۔ان کو بس اپنی ہینڈسم سیلری کی پروا ہے ۔۔جتنے بڑے ان کے نام ہیں ۔۔۔اتنے چھوٹے ہی ان کے درشن ہیں ۔اور شرم ان کو بھی آنی چاہیے جو اس بزنس مین کی گرفتاری پر اپنی یوجیز کے ہنگامی اجلاس بلارہے ہیں اور صحافیوں کو ایک سیٹھ کو بچانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔۔ان کو شاید علم ہی نہیں ہے کہ عامل صحافی ان شعبدہ بازوںکو اچھی پہچان چکے ہیں ۔۔۔اب فیصلے ڈنکے کی چوٹ پر ہوں گے ۔۔جی ایم جمالی اور رانا عظیم آپ کا شکریہ ۔۔۔آپ نے اپنی برادری کا مان رکھ لیا ۔۔(عمیر علی انجم)۔۔