پنجاب پولیس کے ہاتھوں گرفتار ڈیرہ غازی خان پریس کلب کے صدر اور نمائندہ بول نیوز شیرافگن بزدار اور مقامی صحافی مصطفی لاشاری کا تین روز بعد بھی کوئی سراغ نہ مل سکا۔ پولیس کی جانب سے صحافیوں کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہر کی جارہی ہے۔جب کہ اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس نےتین روز قبل رات کی تاریکی میں انہیں گھروں سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ گرفتار صحافیوں نے پریس کلب ڈیرہ غازی خان میں پولیس گردی کے خلاف احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا کیوں کہ پنجاب پولیس نے پریس کلب میں گھس کر پریس کانفرنس کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔دریں اثنا تونسہ پریس کلب نے پولیس گردی اور انتظامیہ گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گرفتار صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔۔ صدر تونسہ پریس کلب منصور ملک، جنرل سیکرٹری محمد عمران اور دیگر اراکین کلب کا کہنا تھا کہ آمریت میں بھی کبھی پریس کلبوں میں دھاوا نہیں بولا گیا۔ ڈی پی او اور ڈی سی ڈیرہ غازی خان نے فوری نوٹس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔ وزیراعلی پنجاب اور وزیر داخلہ غیر قانونی گرفتاری کی انکوائری کرائیں۔ گرفتار صحافی فوری رہا کریں ورنہ احتجاج جاری رکھیں گے۔ پولیس نے غیر قانونی طور پر پریس کلب پر دھاوا بولا۔ جس کی بنا پر احتجاج کرنا صدر پریس کلب کا حق ہے۔