gilgit baltistan or riyasat jumo o kashmir

گلگت بلتستان اور ریاست جموں و کشمیر

تحریر: محمد فیضان اسلم خان۔۔

آج کل موضوع جو زیرِ بحث ہے وہ یہ کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنا دیا جائے اور اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان سے متعلق عسکری قیادت نے سیاسی قیادت کے ساتھ ایک ملاقت بھی کی ہے۔ اور وزیراعظم عمران خان نے 5 اگست کو اپنے دورہ مظفرآباد کے دوران وہاں کی سیاسی قیادت کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے  گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان  بھی کردیا گیا ہے۔ یہاں کچھ سوال  پیدا  ہوتے  ہیں  کہ کیا گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچے گا یہ نہیں، کیا بھارت گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے پر خاموش رہے گا، کیا آزاد کشمیر کی قوم پرست اور ریاستی جماعتیں اس فیصلے کو تسلیم کرے گئی. گلگت بلتستان ایک متنازع جگہ کیوں کے تقسیم پاک و ہند کے وقت ریاست جموں و کشمیر کے تین صوبے تھے ایک صوبہ جموں، کشمیر، اور سرحدی صوبہ۔سرحدی صوبہ گلگت، بلتستان،  اور لداخ پر مشتمل تھا۔ لداخ بھارت کے زیرِ انتظام ہے جب کہ گلگت بلتستان کو پاکستان نے اپنے زیرِ انتظام لیا ہوا ہے۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے کشمیر کی تقسیم ہوجائے گی کیو نکہ اگر گلگت  بلتستان پاکستان کا صوبہ بن جاتا ہے تو پھر پاکستان بھارت 5 اگست 2019 کو  کئے گئے اقدامات پر سوال نہیں اُٹھا سکے گا کیوں کہ جغرافیائی اور تاریخی طور پر گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے اور ریاست جموں و کشمیر کے کسی ایک حصے کو اپنا حصہ بنانا مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچنے کے برا بر ہے اور تحریک کشمیر کے شہداء کے خون سے غداری کے متعرادف ہوگا۔

آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت بھی حکومت پاکستان کے اس ممکنہ فیصلے سے خوش نظر نہیں آرہی چاہیے وہ مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق خان ہوں یا وزیراعظم فاروق حیدر۔ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے دے پہلے آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اور وہاں کی قوم ہرست جماعتوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کی عوام اور وہاں کی سیاسی قیادت  کو اعتماد میں لینا ضروری ہے یہ نہ ہو کہ ایک بغاوت کی تحریک کا آغاز ہوجائے اور جس کو سنبھالنا مشکل ہو۔(محمد فیضان اسلم خان)۔۔

انسٹاگرام  اب فیس بک جیسا فیچر متعارف کرائے گا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں