انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایچ آر سی پی نے کہا کہ اس گرفتاری سے ظاہر ہے کہ نیب نے جانبدارانہ، غیرمنطقی اور سیاسی اقدامات اٹھائے ہیں۔ اپنے ایک اور بیان میں ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ صحافتی برادری اس اقدام کو آزادی اظہار رائے پر ایک اور حملے کے طور پر دیکھتی ہے۔ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے مطالبہ کیا کہ حکومت آزادی اظہارِ رائے کے لیے اپنے عزائم کو ثابت کرتے ہوئے اس معاملے میں فوری اقدامات اٹھائے۔واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرلیا۔نیب کی جانب سے گئی اس گرفتاری پر صحافتی حلقوں کے ساتھ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس اقدام کو نہ صرف غیر آئینی قرار دیا جارہا ہے بلکہ اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ دریں اثنا امریکی صحافتی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔واشنگٹن سے جاری اپنے بیان میں سی پی جےایشیاء پروگرام کے کورآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہاکرے اور اُن کے خلاف بنائے گئے کیس ختم کرے۔اسٹیون بٹلر نے مزید کہا کہ میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری آزادی صحافت کےحکومتی دعوؤں کی ہنسی اڑانے کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں فرانس میں قائم صحافیوں کے حقوق کی نگراں عالمی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے جمعرات کو اپنے ایک اعلامیہ میں کہا کہ میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔گرفتاری جنگ گروپ کے صحافیوں کو ہراساں کرنےکااقدام ہے۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کامطالبہ بھی کیا ہے۔
غیرملکی تنظیمیں بھی میرشکیل کی گرفتاری کی مخالف۔۔
Facebook Comments