pakistan mein media maghrib se zyada azzad hai

گھی اور رئیل اسٹیٹ والا چینل چلارہا ہے، نگراں وزیراعظم۔۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق نے کہا ہے کہ  پرنٹ میڈیا کا بزنس ماڈل بالکل فراڈ ماڈل ہے۔ پیسے بھی کمانے ہیں اور جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کی جنگ بھی لڑنی ہے۔ یہ میرے باپ کا پیسہ نہیں جو میڈیا کو دے دوں، عوام کا پیسہ ہے۔ دنیا میں کہیں یہ ماڈل نہیں ۔ ہمارے یہاں، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں یہ ماڈل چل رہا ہے جہاں حکومتیں میڈیا کو سبسڈائز کرتی ہیں۔ نیوزکانفرنس کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ۔۔  میں نے خود بلوچستان ٹائمز میں کام کیا ہے۔ آپ خود ریونیوجنریشن ٹھیک کریں، یہاں تو یہ حال ہے کہ جو گھی بنارہا ہے وہ بھی چینل بنارہا ہے، جو رئیل اسٹیٹ کا کام کررہا ہے وہ بھی چینل بنارہا ہے۔جرنلزم میں کوئی پروفیشنلزم نہیں۔ ورکنگ جرنلسٹ اور اونر کے مفادات الگ الگ ہوتے ہیں۔ صحافی بیچارہ پریس کارڈ پر لوگوں سے پیسے لے رہا ہوتا ہے، کیااس کی سمر ی نہیں بننی چاہیئے۔؟؟ یہاں کسی نے ویج بورڈ کی بات کی؟؟ورکنگ جرنلسٹ اتنا ہی اہم ہے جتنا اینکرپرسن۔۔ اینکرپرسن اور کیمرہ مین کی عزت کو برابر کرنا ہوگا ورنہ جرنلزم پنپ نہیں سکتی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں