اے آر وائی نیوز کے اینکرپرسن اشفاق اسحا ق ستی کے خلاف ان کی دوسری اہلیہ نے گھریلو تشدد کا مقدمہ درج کرادیا۔۔کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد تھانے میں اینکرپرسن کے خلاف مقدمہ الزام نمبر انچاس بٹا دوہزارچوبیس درج کرلیاگیا۔۔ اشفاق اسحاق ستی کی دوسری اہلیہ نے سوشل میڈیا پر تشدد اور ایف آئی آر کی تصاویر لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جب میں یہ تحریر کررہی ہوں تو میرے پورے، پسلیوں، جبڑے، چہرے سمیت جسم کا ہرحصہ بری طرح زخمی ہے۔۔مجھے میرے شوہر اشفاق اسحاق ستی نے شدید تشدد کا نشانہ بنایاہے۔میرے شوہر اشفاق ستی جو اے آر وائی نیوز پر نیوز اینکر اور پروگرام کے میزبان ہیں، مجھے میری والدہ کے گھر سے اٹھا کر لے گئے۔بعد میں اس نے مجھے جانوروں کی طرح مارا اور کردار کشی کی۔اس نے مجھے میرے بالوں سے پکڑا، فرش پر گھسیٹا، اور بار بار میرا سر دیواروں اور دروازے سے ٹکرایا۔وہ میرے سینے پر بیٹھ کر کئی بار میرا گلا دبانے کی کوشش کرتا رہا۔ اس نے میرے چہرے پر تکیہ رکھ کر مجھے سانس لینے سے روک دیا۔اس نے بار بار کہا،تمہیں مار کر تمہاری لاش غائب کردوں گا، آج تُو مرے گی میرے ہاتھ سے۔۔اس نے مجھے کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا اور کمرے میں بند کردیا۔۔اس نے میرا ڈیڑھ سالہ بیٹا بھی چھین لیا۔۔ اس نے مجھے اندھیرے کمرے میں زخمی حالت میں بندکیا جہاں بغیر کھانے اور پانی کے رکھا، میں مسلسل مدد اور رحم کی بھیک مانگتی رہی۔۔میں اس سے کہتی رہی، اللہ کا واسطہ ہے اشفاق مجھے جانے دو۔اللہ کا واسطہ ہے اشفاق مجھے چھوڑ دیں۔۔میں نے اشفاق اور اس کی ماں کی کئی بار منت کیں، اشفاق کی والدہ بھی گھر میں موجود تھیں جب یہ سب میرے ہورہا تھا۔۔میں بغیر پانی اور کھانے کے بند کمرے میں کئی روز قید رہی،درد سے چلاتی رہی، اسی کمرے میں قے کرتی رہی۔۔کافی جدوجہد کے بعد میں وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔جس کے بعد میں قانون کی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔۔عباسی شہید اسپتال میں میرا میڈیکل کرایا گیا اور بالآخر ایف آئی آر درج کر دی گئی (وہ بھی ایک طویل جدوجہد کے بعد) کچھ فرشتوں کی مدد سے جو میری مدد کے لیے وہاں موجود تھے۔ پولیس نے ابتدا میں میرے شوہر کے ان پر مسلسل دباؤ اور میڈیا میں ان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے مزاحمت کی۔اب ایف آئی آر کے بعد بھی کوئی کارروائی کی اطلاع نہیں ہے۔ اشفاق اشفاق ستی ابھی غائب ہو گئے ہیں۔وہ ایک بااثر انسان ہے اور میں ایک عام سی عورت۔۔مجھے انصاف چاہیئے۔