علی عمران جونیئر
دوستو،سوشل میڈیا پر ایک سے بڑھ ایک تخلیق کار بیٹھا ہے، جن کی ذہانت کو اکیس توپوں کی سلامی دینے کو دل کرتا ہے۔یہ اکیس توپوں کی سلامی طنزیہ انداز میں نہیں بلکہ حقیقت میں دل سے نکلی ہوئی صدا ہے۔ حالات حاضرہ پر اتنی تیزی سے یہ لوگ نوکیلے اور باریک جملے سوشل میڈیا پر لے کرآتے ہیں کہ سر پیٹ لینے کو دل کرتا ہے کہ یہ بات تو ہمارے سامنے کی تھی، ہم کیوں نہیں یہ جملہ یا یہ بات تحریر میں لا سکے۔ تازہ مثال پیش کرتے چلیں، ڈی جی آئی ایس پی کی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر ”تاریخی” جملہ دہرایا گیا کہ۔۔ گھر میں گھس کر ماریں گے۔۔ یہ جملہ روایتی دشمن کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا۔ اگلے ہی روز پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے گھرپر رات کے اندھیرے میں چھاپہ مارا گیا ،چودھری صاحب تو ہاتھ نہ لگ سکے لیکن دیگر لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔جس رات چھاپہ ماراگیا تھا اس سے اگلی ہی صبح ہم سوشل میڈیا دیکھ رہے تھے تو کسی ”دل جلے تخلیق کار” نے بڑی خوب صورت ”میم” شیئر کی ہوئی تھی۔ ایک طرف ڈی جی آئی ایس پی آر کی تصویر کے ساتھ ان کا تاریخی جملہ۔ گھر میں گھس کر ماریں گے۔۔لکھا تھا ، دوسری طرف پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپے کی تصویر تھی۔۔
سوشل میڈیا پر بہت عجیب و غریب مشورے بھی دیے جاتے ہیں۔کل کسی نے لکھا تھا۔۔چاولوں کو دم لگا کر ٹھنڈے پانی کے برتن میں دس سیکنڈز کے لیے رکھ دیا جائے تو پیندے میں چپکتے نہیں باآسانی پتیلی صاف ہوجاتی ہے۔۔جب ہم نے یہ باباجی کو بتایا تو وہ تڑپ کر کہنے لگے۔۔ اتنی کار آمد بات اب تک کیوں چھپائے رکھی؟۔۔ہم نے ہنستے ہوئے کہا۔۔ آپ کو چاولوں کو دم لگانے سے کیا غرض۔ آپ کی speciality تو انڈے ابالنے تک محدود ہے۔۔وہ اپنا منہ ہمارے کان کے قریب لاتے ہوئے سرگوشیانہ انداز میں بولے۔۔cooking کی بات کون ظالم کررہا ہے۔ میں تو پتیلی دھونے کے point of view سے کہہ رہا ہوں۔۔۔
برٹش کونسل کے مطابق اس سال او لیول کے امتحان میں ایک لاکھ امیدوار شرکت کریں گے۔ او لیول میں آٹھ مضامین کی امتحانی فیس 211000 (دو لاکھ گیارہ ہزار)روپے ہیں۔ اس طرح صرف ایک او لیول کے امتحان میں کیمبرج بورڈ 21 ارب روپے پاکستان سے لے جائے گا۔ جبکہ فیڈرل گورنمنٹ کا پورے سال کا ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 65 ارب روپے ہے۔ کہاں صرف ایک امتحان میں ہماری ایلیٹ کلاس 21 ارب خرچ کر دیتی ہے جبکہ قائد اعظم یونیورسٹی کا یہ سات سال کا بجٹ ہے اور اس میں اے لیول، آئی جی سی ایس ای اور جی سی ایس ای کے طلباء شامل نہیں ہیں۔اگر سب ملا لیں تو صرف ایک امتحان کی مد میں کیمبرج یونیورسٹی تیس ارب اکٹھے کر لیتی ہے،اور مزید جان لیں کہ او لیول، اے لیول اور آئی جی ایس ای کے امتحانات سال میں دو بار ہوتے ہیں۔یعنی سال کا تقریباً پچاس ارب روپیہ پاکستان سے صرف ایک یونیورسٹی نکالتی ہے۔امریکن اسکولز، پاک ترک اسکولز اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس الگ کمائی کرتے ہیں۔۔اور ہم گھر میں گھس کر مارنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔جبکہ بین الاقوامی تعلیمی ادارے ہمارے نظام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ہمارے گھر میں گھس کر ہمارا مال بھی لوٹ رہے ہیںاور ہمارے ذہین بچوں کو بھی باہر کھینچ رہے ہیں۔دراصل ہمارا سیاست سے ہی نہیں تعلیم سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ہمارے حکمرانوں کو ملک اور قوم کی فکر نہیں انہیں صرف کرپشن کرنی ہے اور مال بنانا ہے۔
ہمارے یہاں تعلیم کا کیا معیار ہے، یہ سب کو ہی پتہ ہے۔ ہمارے یہاں تین قسم کے نظام تعلیم موجود ہیں۔ ایک سرکاری اسکول، ایک مہنگے ترین انگریزی اسکول اور تیسرا مدرسہ سسٹم۔۔ہمارے یہاں نجی تعلیمی اسکولوں کا اب کیا معیار رہ گیا ہے، اس کا اندازہ اس ایک واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ ٹیچر کلاس میں بچوں کو پڑھارہا تھا کہ۔۔ مینارپاکستان پشاور میں واقع ہے۔۔تمام طلبا شور کرتے ہوئے کہنے لگے۔۔ نو،نوسر، مینارپاکستان تو لاہور میں ہے۔۔ٹیچر نے سب کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ۔۔ بالکل غلط، مینارپاکستان پشاور میں ہی ہے۔۔سبھی اسٹوڈنٹس نے سوچا اور الجھن میں پڑ گئے۔اس بارے میں اسٹوڈنٹس نے اپنے والدین کو بتایا۔اگلے دن سبھی والدین اسکول پہنچے اور ٹیچر سے شکایت کرنے لگے کہ آپ بچوں کو غلط کیوں پڑھا رہے ہیں؟ٹیچر نے آگے سے جواب دیا۔۔۔ سب سے پہلے آپ کو جون جولائی کی فیس جمع کرنی ہوگی۔فیس جمع ہونے تک مینارپاکستان پشاور میں ہی رہے گا۔۔کہیں پڑھا تھا یا سنا تھا کہ ۔۔چودھری صاحب کا بچہ جب اسکول جاتا ہے تو اس کے ساتھ ایک اور بچہ بھیجا جاتا ہے اس لیے کہ چودھری صاحب کا بچہ غلطی کرے تو ٹیچر ساتھ بھیجنے والے بچے کی پٹائی کرسکے۔۔
ایک خبر کے مطابق بھارت میں شوہر کی جانب سے بیوٹی پارلر جانے کی اجازت نہ ملنے پر بیوی نے خودکشی کرلی۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے اندور میں پیش آیا جہاں شوہر کی جانب سے پارلر جانے سے روکنے کی کوشش پر بیوی نے خودکشی کرلی۔پولیس کے مطابق 34 سالہ خاتون نے گھر میں ہی خود کو پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔پولیس کے مطابق خاتون کے شوہر نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس نے بیوی کو صرف پارلر جانے سے منع کیا تھا جس پر اس نے دلبرداشتہ ہوکر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔۔پولیس کے مطابق لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔دوسری طرف افغانستان کی طالبان حکومت نے افغان شہر مزار شریف میں خواتین دکانداروں کو دکانیں بند کرنے جبکہ شہر پل خمری میں بیوٹی پارلرز بند کرنے کیلئے 10 روز کی ڈیڈلائن دے دی۔افغانستان میں خواتین کے اعلیٰ تعلیم کے حصول، این جی اوز میں ملازمت کرنے پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔بلخ صوبائی محکمہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کہنا ہے کہ مزار شریف میں خواتین مرد ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اس لئے خواتین دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کا حکم دیا۔ شہر پل خمری میں بیوٹی پارلر کی مالکان کا کہنا ہے بغلان صوبے کے گورنر نے انہیں 10 روز کے اندر پارلرز بند کرنے کا حکم دیا ہے، اس کے بعد سیلونز کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔۔بیوٹی پارلرز کے حوالے سے ایک سچا واقعہ بھی سن لیں۔۔پارلر کے سامنے بیٹھے ایک فقیر نے بتایا کہ۔۔میں نے آج تک پارلر میں داخل ہونے والی خواتین
کو باہر آتے نہیں دیکھا!!!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہجوم سے بچو، چیزوں کے بارے میں خود غور کر کے رائے قائم کرو، شطرنج کے کھلاڑی بنو، مہرے نہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔