تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،ایک خبر کے مطابق ساہیوال میں شادیاں کر کے سسرال سے طلائی زیورات اور رقم ہتھیانے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔ساہیوال پولیس کے مطابق تھانہ بہادر شاہ کے علاقے سے گروہ کا مرکزی ملزم فیصل احسن کا بیٹا گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم عبدالاحد کو مرکزی ملزم کی 15ویں بیوی کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق مرکزی ملزم فیصل احسن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں جبکہ گروہ میں اس کی پہلی بیوی اور بیٹا بھی شامل ہیں۔ملزم نے 15 سے زائد خواتین سے شادی کر کے ان سے رقم اور زیورات ہتھیا کر طلاق دی ہے۔پولیس کے مطابق ملزم فیصل احسن خود کو کنوارہ یا طلاق یافتہ ظاہر کر کے لڑکیوں سے شادی کرتا۔پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف لاہور، شیخوپورہ، مریدکے، راولپنڈی اور ساہیوال میں مقدمات درج ہیں۔
خبرسے اندازہ لگائیں کہ اگلے نے پندرہ بیویاں کرلیں، یہاں ہمارے پیارے دوست کے نصیب میں ایک بھی نہیں۔پیارے دوست کا کہناہے کہ۔۔عورت میک اپ کر کے ایسا مرد تلاش کرتی ہے، جو اس کی روح سے پیار کرے اور جب میک اپ اترتا ہے تو مرد کی روح پرواز کر جاتی ہے۔۔وہی مزید فرماتے ہیں کہ۔۔لڑکیوں کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا بس راستے میں کہیں گول گپے کی ریڑھی نہ لگی ہونظر آگئی تو بس۔۔ویسے یہ بات بھی سوفیصد حقیقت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پر سرعام ”تبرہ“ بھیجنے والے بھی گھر میں ڈرتے ہیں کیوں کہ بیوی گھر کی اسٹبلشمنٹ ہوتی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔کوئی میرا برا کیسے چاہے گامیں گھر سے نکلنے پرماں کی دعااور ابا کی پستول لے کر نکلتا ہوں۔۔
باباجی کبھی ایلوپیتھک علاج نہیں کراتے، ان کا کہنا ہے کہ جدید میڈیکل سے تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹر بیماری ختم نہیں کرتے اسے دبا دیتے ہیں، باباجی کا کہناہے کہ بیماری کا جڑ سے خاتمہ چاہتے ہوتو ہمیشہ ہومیوپیتھک علاج کراؤ، ہومیوپیتھک علاج ہمیں قطعی پسند نہیں کیوں کہ اس طریقہ علاج میں کافی ٹائم لگ جاتا ہے، مثال کے طور پر کسی کو زکام یا فلو ہو، وہ اگر ہومیوپیتھک علاج کرائے گا تو آٹھ سے دس دن لگ جائیں گے،جب کہ زکام یا فلو کی زیادہ سے زیادہ عمر سات دن ہی ہوتی ہے یعنی کہ زکام یا فلو علاج کے اثر ہونے سے قبل ہی اپنی موت آپ مرجائے گا۔۔باباجی کہتے ہیں کہ۔۔ ایک ہومیو ڈاکٹر کے پاس جانا ہوا، جہاں مجھ سے پہلے ایک خاتون بیٹھی تھیں، ڈاکٹر نے ان سے صرف یہ پوچھا، جی بی بی فرمائیں؟؟ خاتون نے بولنا اسٹارٹ کیا۔۔فرمانا کیا ہے، دو دن سے ہلکا سا بخار محسوس ہورہا ہے، بائیں بازو میں درد رہتاہے، گردن کے پٹھے کھنچے رہتے ہیں، ہاتھ اور پیر جلتے رہتے ہیں۔۔ گلے میں کانوں کے نیچے گلٹیاں سی بنی ہیں، میں نے تو کل ہی آنا تھا آپ کے پاس، مگر چھوٹی بیٹی کو بیٹا ہوا ہے، وہ کل سے گھر آئی ہوئی ہے، مہمان آجارہے ہیں۔۔ کل رات اس کا شوہر بھی آگیا، گھر میں تو ساگ پکا تھا مگر اس کے لئے دیسی مرغ کی کڑاہی بنوائی، میں نے بھی دو،چار بوٹیاں چکھ لیں۔۔ اس وقت سے سینے میں جلن ہورہی ہے، ڈکار بھی کھٹے کھٹے آرہے ہیں، اور صبح سے کچھ کھانے کو بھی دل نہیں کررہا تھا، صرف ایک آلو والا پراٹھا ہی دہی کیساتھ کھایا ہے۔۔ لڑکی کو پہلا بچہ ہوا ہے، کتنا خرچہ ہوجاتا ہے آپ کو تو پتہ ہی ہوگا، لیکن کوئی مسئلہ نہیں، اللہ نے کرم کیا تھا، کمیٹی نکل آئی ہے، اسی دن کے لئے ڈالی تھی۔۔ ڈاکٹر صاحب وہ جو آپ نے گولیاں دی تھیں پچھلی بار، وہ ختم ہوگئی ہیں۔۔ شربت پڑا ہے، ابھی بیٹھ کر اٹھتی ہوں تو اچانک آنکھوں کے آگے اندھیرا آجاتا ہے، چکر آنے لگتے ہیں، پھر میں بیٹھی ہی رہتی ہوں۔۔پھر بیٹھے بیٹھے سوچتی ہوں کہ اسی طرح بیٹھی رہی تو وزن بڑھنا نہ شروع ہوجائے، وہ ہماری ہمسائی ہے ناں رشیدہ، بے چاری اتنی موٹی ہوگئی ہے کہ اب تو اس سے ہلا بھی نہیں جاتا۔۔میں نے اسے کہا بھی تھا کہ آپ کے پاس آجائے، دوائی لینے۔۔کہتی ہے کہ اسلم کو بھیجوں گی، لے آئے گا خود ہی، اس کے گھر والے کا نام اسلم ہے۔۔ ڈاکٹر صاحب میری دائیں ٹانگ میں بھی کبھی کبھی درد رہتا ہے۔ اس کی بھی دوائی دے دینا۔۔ ڈاکٹر گم سم اسے دیکھتا رہا پھر وہ اٹھ کر دوائیوں والے کاؤنٹر کے عقب میں گیا۔ مجھے ایسا لگا کہ کاؤنٹر کے پیچھے جاکر ڈاکٹر صاحب نے سب سے پہلے جلدی سے دو ڈسپرین کھائی ہوں گی۔۔
جمعہ کا دن تھا۔ جامع مسجد کے خطیب کی سحر بیانی اپنی جوبن پر تھی۔ موضوع جنت اور حورِ عین تھا۔ لوگ پورے انہماک اور توجہ سے خطبہ سن رہے تھے۔ خطیب صاحب حورِ عین کا وہ نقشہ کھینچ رہے تھے کہ اک عجب سماں بندھ چکا تھا۔ لوگ دل ہی دل میں اعمالِ صالحہ کا تہیہ کر رہے تھے۔ خطیب نے خطیبانہ ردھم توڑتے ہوئے ایک ذرا سانس لیا۔ اس کی آنکھوں میں چمک عود کر آئی۔ کہنے لگا۔۔ اللہ اللہ کیا منظر ہوگا، جب فرشتے بندہ مومن کو یاقوت و مرجان اطلس و کمخواب سے آراستہ و پیراستہ محل میں لے کر داخل ہوں گے۔ پھر اچانک اس کی نظر حورِ عین پہ پڑے گی جو تمام حشر سامانیوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوگی۔ بندہ مومن اس کی طرف آگے بڑھے گا لیکن فرشتے روک لیں گے۔ اسے محل کے ایک اور حصے میں لے کر جائیں گے جہاں اس سے بھی خوبصورت حوریں اسکے استقبال کو تیار بیٹھی ہوں گی۔ یہاں بھی اسے فرشتے روک لیں گے اور کہیں گے تیری حور خاص بالا خانے میں تیری منتظر ہے۔ وہ ہزار شوق سے بالا خانے میں داخل ہوگا۔ کیا دیکھتا ہے سامنے اس کی دنیاوی بیوی کھڑی ہوگی۔ یہ سننے کی دیر تھی کہ سامعین میں سے ایک آدمی اٹھا اور خطیب پر چیخا۔۔۔ اچھے بھلے خطبے کا ستیاناس کر دیا۔ خدا کا خوف کر۔ دو ڈھائی گھنٹے بیٹھے کتنے شوق سے تجھے سن رہے تھے۔ کچھ تو ہمارا خیال کرتا۔ ہم لوگ بیگم سے بھاگ کر مسجد آتے ہیں اور تو نے جنت میں بھی اسے ہمارے گلے ڈال دیا۔ اگلے جمعہ اچھی طرح مطالعہ کرکے آئیو۔ شاید یہ روایت ضعیف ہو۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خود کو قیمتی بنانے کے لئے انگاروں سے گزرنا پڑتا ہے۔۔ زندہ مرغی سے زیادہ قیمتی چکن تکہ اور کچے بھٹے سے زیادہ آگ پر بھناہوا بھٹہ مہنگا ہوتاہے، کبھی ٹرائی کرلینا۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔