jaali sahafi mubeena muqaable mein giraftar

غلط خبر دینے پر صحافی گرفتار، مقدمہ درج۔۔

کوئٹہ یونین آف جرنلسٹس نے صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ محمد حسن کے خلاف مقدمے کے اندراج اور ان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہےکہ مختلف ذرائع اورمساجد کی لاؤڈ سپیکرز پر افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی بجائے پولیس کا سارا ملبہ صحافی پر گرنا افسوسناک بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی ،اس عمل سے پولیس اور انتظامیہ کی جگ ہنسائی ہورہی ہے فوری طور پر مقدمہ واپس لیا جائے اور اصل حقائق منظرعام پر لائے جائیں کہ افواہ کس نے پھیلائی اور کس نے شہریوں سے مکانات خالی کرائے ۔ کیو یوجے کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ہنہ اوڑک میں ڈیم ٹوٹنے کی غلط خبریں چلائی گئیں جس سے پہلے سے پریشان شہری مزید پریشان ہوگئے اور وہ گھروں سے نکل آئے اس جھوٹی اطلاع اور افواہ سازی کا صوبائی حکومت نے نوٹس لیا اور اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی جس نے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر سات دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانی تھی لیکن اسی دوران مقامی اخبار کے رپورٹر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو ذمہ دار قرار دے کر اس کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا حالانکہ نواں کلی کے اکثر مکین میڈیا کو بتا چکے ہیں کہ انہوں نے مکانات خالی کرنے سے پہلے پولیس سے رابطہ کیا اور خاطرخواہ جواب نہ ملنے پر انہوں نے مکانات خالی کئے جس کے بعد خالی کئے گئے مکانات میں چوری چکاری کی وارداتیں بھی پیش آئیں کیویوجے نے مطالبہ کیا ہے کہ عجلت میں صحافی کو مورد الزام ٹھہرا کر پہلے ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے سب سے پہلے غلط اطلاع دی اور اس کے نتیجے میں لوگ خوفزدہ ہوئے ۔ کیو یوجے کا مطالبہ ہے کہ نہ صرف محمدحسن کے خلاف مقدمہ ختم کرکے انہیں جلد سے جلد رہا کیا جائے بلکہ ڈی آئی جی پولیس کی سربراہی میں قائم کمیٹی ڈور کے پہلے سرے کو ڈھونڈنے کی کوشش کرے کہ سب سے پہلے کس نے پیغام چلایا اس کے بعد مساجد کے لاؤڈ سپیکرز سے کس نے اعلانات کئے اور کن کن لوگوں نے فیس بیک ، واٹس ایپ اور دیگرسماجی سائٹس پر افواہ سازی کاکام کیاکیونکہ بلوچستان حکومت نے ڈی آئی جی پولیس کی سربراہی میں ڈائریکٹر آپریشنز لیویز اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم پر مشتمل کمیٹی اس لئے قائم کی گئی ہے کہ افواہ سازی کے محرکات اور ذرائع ڈھونڈے جائیں اور مختلف ذرائع سے غلط پیغام نشر کرنے کی وجوہات ڈھونڈکرحقائق سامنے لائے جائیں اور کمیٹی کی تحقیقات کو غلط رخ پر ڈالنے کے لئے ہی یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے فوری طو رپر مقدمہ واپس لیا جائے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں