crime free city 2

گدھوں کا آئی ایم ایف۔۔

تحریر؛ جاوید چودھری۔۔

پاکستان ماشاء اللہ اس سال گدھوں میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا‘ ایتھوپیا میں اس وقت 74 لاکھ 28 ہزار 73 گدھے ہیں‘ یہ اس لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے‘ چین میں 60 لاکھ 33 ہزار 500 گدھے ہیں اور یہ خر پروری میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جب کہ پاکستان میں اس وقت 53 لاکھ گدھے ہیں اور یوں یہ گدھوں میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے‘ پاکستان میں ایک سال میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہوا‘ ہمارے پاس پچھلے سال 52 لاکھ گدھے تھے اور یہ اب 53 لاکھ ہو گئے ہیں‘ پنجاب میں باقی صوبوں کے مقابلے میں گدھوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ملک کے41 فیصد گدھے پنجاب میں رہتے ہیں‘ صرف لاہور شہر میں 45 ہزار گدھے ہیں اور یہ اس لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر آتا ہے‘ پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں اضافے کا سارا کریڈٹ پنجاب حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو جاتا ہے‘ وزیراعلیٰ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گدھوں میں خصوصی دلچسپی لی جس کی وجہ سے پنجاب میں گدھوں کے اسپتال بھی بنے اور ان کی نگہداشت کے لیے خصوصی پیکیج کا بندوبست بھی کیا گیا‘ مثلاً پنجاب ملک کا واحد صوبہ ہے جس میں گدھوں کا علاج مفت ہوتا ہے‘ ڈاکٹرز گھروں میں جا کر گدھوں کو بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے بھی لگاتے ہیں‘ مجھے پچھلے دنوں محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے ایک ڈونکی اسپیشلسٹ کی ہدایات پڑھنے کا اتفاق ہوا‘اسپیشلسٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے تمام گدھا پال حضرات کو مشورہ دیا آپ گدھیوں کو چاندنی سے بچانے کے لیے حمل کے نویں اور دسویں مہینے میں خصوصی ٹیکے ضرور لگوا لیا کریں۔

تشنج کی بیماری زخموں کے ذریعے گدھوں میں داخل ہوتی ہے چنانچہ گدھے اگر زخمی ہو جائیں تو آپ فوری طور پر ان کی مرہم پٹی کرائیں‘ ایکسپرٹ نے یہ انکشاف بھی کیا حکومت نے نہ صرف سرکاری سطح پر گدھوں کے کراس کا بندوبست کر رکھا ہے بلکہ حکومت ’’ڈونکی بریڈرز‘‘ کو نو کلو ونڈا اور ایک کلو منرل مکسچر بھی مفت دیتی ہے‘ ایکسپرٹ نے مشورہ دیا گدھے پالنے والے حضرات جانوروں کو چنے اور جو بھی کھلائیں اور ان کی کھرلی میں نمک کا ڈھیلا بھی رکھ دیا کریں تاکہ گدھوں کا ہاضمہ ٹھیک رہے‘ یہ بھی بتایاگیا گدھوں کو ہمیشہ دانے سے پہلے پانی پلانا ضروری ہے‘ یہ بیمار نہیں ہوں گے‘ پنجاب حکومت کی طرف سے گدھوں پر خصوصی توجہ سے گدھوں کے کیئرٹیکر بہت خوش ہیں۔

یہ کہتے ہیں گدھا اللہ تعالیٰ کی شاندار معاشی تخلیق ہے‘ پاکستان میں ایک اچھا صحت مند گدھا 35 سے 55 ہزار روپے میں مل جاتا ہے اور یہ مالک کو بارہ سال تک روزانہ ہزار روپے کما کر دیتا ہے‘ گدھوں کے کیئر ٹیکر دنیا میں تیسرے نمبر پر آنے پر بھی بہت خوش ہیں‘ یہ چاہتے ہیں حکومت قومی سطح پر اس کامیابی کا جشن بھی منائے اور اگلے سال کا ٹارگٹ بھی طے کرے‘ پاکستانی گدھوں میں بے تحاشہ پوٹینشل ہے‘ یہ حکومت کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی سے ملک کو گدھوں کی صنعت میں پہلے نمبر پر لے آئیں گے‘پاکستانی گدھے بڑی آسانی سے چین اور ایتھوپیا کوشکست بھی دے دیں گے اور گدھوں کی صنعت میں پوری دنیا کی ضروریات بھی پوری کردیں گے‘ مالکان چاہتے ہیں پاکستان دنیا میں گدھوں کی پہلی اسٹاک ایکسچینج بھی بنائے اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اس کا چیئرمین اور اسد عمر کو وائس چیئرمین بنا دے اور مارکیٹنگ کی ذمے داری عبدالرزاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون کو سونپ دے‘ ہمارے گدھے اپنے ٹیلنٹ سے پوری دنیا کو حیران کر دیں گے۔

میری وزیراعظم سے درخواست ہے آپ چند لمحوں کے لیے گدھوں کے پوٹینشل پر غور کریں‘ آپ کو یقین آ جائے گا تاریخ میں آج تک کسی شخص نے طاقت اور معیشت کے اس عظیم خزانے پر توجہ نہیں دی‘ آپ 20 ہزار روپے میں گدھے کا بچہ خریدیں‘ یہ معمولی سی پھک کے ساتھ ایک سال میں جوان ہو جاتا ہے اور یہ اس کے بعد بارہ سے چودہ سال تک مالک کو ہزار روپے کما کر دیتا ہے۔یہ رقم 30 ہزار روپے ماہانہ اور 3لاکھ 60 ہزار روپے سالانہ بنتی ہے اور ملک میں یہ معاوضہ ایم بی اے کرنے کے بعد بھی کسی نوجوان کو نہیں ملتا‘ وزیراعظم ذرا تصور کریں‘ 20 کروڑ لوگ اور 20 کروڑ ہی گدھے‘ ملک کا ہر شہری روزانہ ہزار روپے کمائے تو یہ کتنی رقم بن جائے گی؟یہ دو کھرب روپے بنیں گے‘ ہم اگر ان دو کھرب روپے کو 30 سے ضرب دیں تو یہ 60 کھرب اور اگر سال سے ضرب دیں تویہ 720کھرب روپے بن جائیں گے‘آپ سوچیے ہم کتنی آسانی سے پاکستان کے 71 سال کے قرضے اتارنے کے قابل بھی ہو سکتے ہیں اور دنیا کے 40 ملکوں کو سستے قرضے بھی دے سکتے ہیں‘ مجھے یقین ہے ہم اگر تھوڑی سی کوشش کریں تو ہم گدھوں کے ذریعے اپنا آئی ایم ایف تک بناسکتے ہیں۔(بشکریہ ایکسپریس

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں