بلاگ: شمائلہ عظیم۔۔
کامران فاروقی بھائی کی اچانک موت کی خبرملی تو میں تو گویا ہکا بکّا ہی رہ ہی گئی. خبر اس قدر تکلیف دہ تھی کہ کیٌ گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہےتھے. کامران بھائی سے گو کہ میری کبھی براہ راست ملاقات نہیں رہی لیکن جیو میں ہی جاب کے دوران جب خبریں بنا کر مختلف ڈیسکس پر ارسال کرتی تھی تو اس میلنگ لسٹ میں ان کا بھی نام شامل تھا اور یہی ان سے پہلی واقفیت کا ذریعہ تھا. بعد ازاں ہماری ایک بہت پیاری کولیگ اور دوست جب ان کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی تو گویا ایک ان دیکھی سی شناسائی ہوگئی. جیو نیوز کی ایک دلچسپ اور خوبصورت بات یہ ہے کہ آپ چاہے کسی بھی شعبہ میں کام کرتے ہوں آفس وین کی بدولت آپ کی نہ صرف مختلف شعبہ جات کے لوگوں سے بہت اچھی دوستی ہوجاتی ہے بلکہ ہر کسی کے بارے میں معلومات اور احوال بھی پتا چلتا رہتا ہے. اس وین کے سفر کے دوران کافی بار نیوز روم کی لڑکیوں سے کامران بھائی کا ذکر سنا اور یہ ذکر ہمیشہ ذکرِ خیرہی ہوتا تھا۔۔
جانے والا تو چلا گیا لیکن اس پیچھے رہ جانے والوں کی لے یہ یقیناً ایک مشکل ترین وقت جس کا مداوا صرف وقت ہی کر سکتا ہے. اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ شوہر کی محبت اور باپ کی شفقت کا کوئی دوسرا نعم البدل نہیں لیکن اس کڑی حقیت سے بھی انکار نہیں کہ یہ پیٹ بڑا پاپی ہے. زندگی کی مادّی ضروریات تو صرف پیسے سے ہی پوری ہو سکتی ہیں، اور کہنے والے تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ درحقیقت کامران کی اچانک موت کی وجہ بھی معاشی مشکلات اور نوکری کے مسائل ہی تھی. تو بات یہ ہے کہ شوہر اور باپ کے چلے جانے کے بعد بھی اگر سر پر چھت اور زندگی کی گاڑی چلانے کے لیے اگر ایک مستقل آمدنی کا ذریعہ ہو تو کڑی راہ کا یہ سفر کچھ آسان ہو جاتا ہے. اسی لیے میری جیو انتظامیہ سے گزارش ہے کے خدارا کامران بھائی کے نہ صرف تمام واجبات جلد از ادا کیے جائیں بلکہ التجا ہے ان کی تنخواہ بھی جاری رکھی جائے. آپ کے کروڑوں، اربوں کی آمدنی میں سے اگر چند ہزار نکلتے رہیں گے تو آپ کے لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن تین نہایت کم عمر بچیوں کی بیوہ ماں(دل رورہا ہے یہ لفظ لکھتے ہوئے) کے لیے یہ یقیناً بہت اہم ہونگے. ٓکچھ دوستوں کا یہ بھی کہنا ہے ان کہ ان کی اہلیہ کو اب کو پوسٹ پر رکھنا چاہیئے یا ادارے میں ہی جاب دینی چاہئے ، لیکن ابھی عدت میں ہونے کے باعث یہ فوری طور ہرقابل عمل نہیں ہے لہذا فوری گزارش یہ ہے کہ کم از کم کچھ عرصے تک ضرور ان کی تنخواہ جاری رکھی جائے تاکہ لواحقین کے لیے زندگی کسی حد تک آسان ہوسکے. اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے خاندان کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔ آمین(شمائلہ عطیم)۔۔