نوازشریف کو جیل میں ڈالنے کی سردردی اپنی جگہ اگلاسردرد عام انتخابات ہیں۔ مجھے کہیں اندر سے ایک انتخابی سرکاری جائزے کی نقل ملی ہے۔ جیونیوز اسلام آباد کے رپورٹر اعزاز سید نے روزنامہ جنگ میں 14 جولائی کو اپنے کالم میں دعوی کیا ہے کہ ۔۔قومی اسمبلی کی دوسوبہتر نشستوں کے انتخاب میں سادہ اکثریت لینے کے لیے ایک سو چھتیس نشستوں پر جیت لازمی ہے مگر کچھ قوتوں کی تمام تر کوششوں کے بعد لگائے گئے ان کے اپنے جائزے کے مطابق ان کی پسندیدہ جماعت پاکستان تحریک انصاف کو اب بھی ایک سو سولہ نشستیں ملیں گی ، مسلم لیگ ن تمام تر کریک ڈائون کے باوجود ستاون نشستیں جیت پائے گی۔ پیپلزپارٹی ستائیس نشستیں لیکر تیسرے نمبر پر جبکہ جیپ اور مٹکے کے آزاد امیدوارتمام تر مدد کے باوجود صرف بیس نشستیں لے پائیں گے ۔ سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو بارہ اور کراچی میں اپنی ہی تیار کردہ پاک سرزمین کو اس جائزے میں نو نشستیں ملیں گی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کواس جائزے میں چار نشستیں دی گئی ہیں۔ اسکرپٹ لکھنے والوںکی خواہش پر کرائے گئے اس جائزے میں متحدہ مجلس عمل کو آٹھ اور بلوچستان میں اپنی ہی تیار کردہ بلوچستان عوامی پارٹی جسے باپ بھی کہا جاتا ہے کو چھ نشستیں ملیں گی ۔ مسلم لیگ قائداعظم ، عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی سب کو دو دو نشستیں ملیں گی ۔ باقی چھوٹی موٹی جماعتوں کو ایک ایک نشست دیکر نمبرز پورے ہوتے ہیں۔ اتنی محنت کے باوجود نتائج مرضی کے حاصل نہیں ہورہے ۔ جو حکومت بھی آئے گی اس نے آج نہیں تو کل تنگ آکر اہم وقتوںکو یاد دلانا ہے کہ منتخب حکومتوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ اسکرپٹ لکھنے والوں کا اسکرپٹ کاغذ کی حد تک تو اچھا ہے مگر عملی طور پر جمع تفریق کی بنیادی غلطیاں اس میں پائی جاتی ہیں جوشاید ان قوتوں کو تو کوئی نقصان نہ پہنچائیں مگر ملک کو نقصان ضرور پہنچائیں گی۔
جیونیوزکے رپورٹرنے انتخابی نتائج حاصل کرلئے۔۔۔
Facebook Comments