geo news ne excellence award haasil karlia

جیو نیوزکے رپورٹر کی جان کو خطرہ۔۔

خالصتان نواز برطانوی سکھ آرگنائزیشن کے ایک سرکردہ رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ جیو نیوز اور اس کے اخبارات کے لیے کام کرنے والے ایک  پاکستانی صحافی کو خالصتان کے مسائل اور خالصتان کے حامی سکھ کارکنوں کی کوریج پر بھارتی ریاست کی جانب سے جان کے خطرات کا سامنا ہے۔اکال ٹی وی نامی سکھ چینل پر ایک انٹرویو میں رہنما سکھ فیڈریشن یوکےدبیندرجیت سنگھ نے انکشاف کیا کہ میٹروپولیٹن پولیس کو بھارتی ریاست سے مرتضیٰ علی شاہ کی جان کو لاحق خطرات کا علم ہے۔سکھ فیڈریشن نے اس بات کا انکشاف ایک ٹویٹ کے ساتھ ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں بھی کیا، دبیندرجیت سنگھ نے انکشاف کیا کہ جیو ٹی وی کا صحافی اپنی کوریج کی وجہ سے بھارتی ہٹ لسٹ پر ہے،سکھوں کے مسائل اور خاص طور پر ان کی خالصتان ریفرنڈم اور سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے ) جو کہ ہندوستان میں کالعدم تنظیم ہے، کی کوریج پر انہیں ہٹ لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔مرتضیٰ علی شاہ جیو ٹی وی کے لیے سکھوں کے مسائل کو کور کرتے ہیں لیکن وہ سکھ نہیں ہیں، مرتضیٰ شاہ برطانیہ ، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، اٹلی میں سکھس فار جسٹس کے زیر اہتمام خالصتان ریفرنڈم کی کوریج کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال بھارت نے رانا ایوب اور سی جے ورلیمین سمیت دیگر ممتاز صحافیوں کے ساتھ مرتضیٰ علی شاہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی تھی۔ہندوستانی میڈیا کے مطابق سکھ کارکن جس کی گزشتہ برس برمنگھم میں اچانک موت ہوئی تھی ، جس کے چند روز بعد میڈیا نے بتایا کہ وہ ہندوستان کی ہٹ لسٹ پر تھے۔سنگھ نے کہا کہ جی سی ایچ کیو نے ہندوستان کی جاری کردہ ہٹ لسٹ کی نگرانی کی ہوگی۔انہیں کینیڈا اور ان کے اتحادیوں سے بھی انٹیلی جنس ملی ہوں گی کہ بھارت کیا کر رہا ہے۔برطانیہ میں سکھ ان تمام ممالک میں پہلے نمبر پر ہیں، جہاں سکھ رہتے ہیں اور یہ حالات تقریباً 40 سال سے جاری ہیں۔ پچھلے چند مہینوں میں کینیڈین اور پاکستانی انٹیلی جنس نے کاغذات جاری کیے ہیں جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت بیرون ملک دہشت گردی میں ملوث ہے، جس میں پاکستان کے اندر پرمجیت سنگھ پنجوار کا قتل بھی شامل ہے۔ پرمجیت سنگھ پنجور جو کہ بھارت کے انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک تھے ، ان کو گزشتہ سال 6 مئی کو لاہور میں قتل کر دیا گیا تھا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں