جیونیوز کے مالکان نے تنخواہوں کے لئے اپنے ملازمین کے احتجاج کو غیرقانونی ہڑتال کا نام دے کر این آئی آر سی(لیبر کورٹ )میں کیس کردیا، پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کیونکہ کوئی رجسٹرڈ ٹریڈ یونین نہیں اس لیے انہیں ہڑتال (احتجاج) کا کوئی حق حاصل نہیں، جیو نیوز کے صحافیوں اور ملازمین کا موقف ہے کہ اپنے حق کیلئے احتجاج ان کا بنیادی آئینی حق ہے، جیو نیوز میں گزشتہ آٹھ سال سے تنخواہوں میں کوئی انکریمنٹ نہیں دیا گیا، جبکہ کروڑوں روپے کمانے والا ادارہ اپنے ملازمین کو دیگر بنیادی حقوق جیسے پراوڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی سمیت لیبر قوانین کے مطابق حقوق نہیں دے رہا۔اسلام آباد کی لیبر کورٹ میں جیو نیوز نے گیارہ ملازمین کے خلاف کیس میں موقف اختیار کیا کہ کیونکہ یہ ملازمین کوئی رجسٹرڈ لیبر یونین نہیں ہیں اس لیے ان کا احتجاج غیرقانونی ہے اور عدالت اس پر حکم امتناع جاری کرے، اور ملازمین کو پابند کیا جائے کہ آئندہ وہ ایسی کسی بھی ایکٹیوٹی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائیں، اپنی پٹیشن میں جیونیوز نے ملازمین کے مالکان کو لکھے گئے خطوط کی نقول بھی لگائی ہیں جنہیں جیونیوز کے وکلا کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ کا نام دیا گیا ہے۔دوسری جانب ملازمین کا موقف ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی ہڑتال نہیں کی نہ ہی کوئی چارٹر آف ڈیمانڈ دیا ہے، وہ اپنے بنیادی آئینی حقوق مانگ رہے ہیں جو قانون کے مطابق انہیں ملنے چاہئیں اور جیو نیوز نہیں دے رہا، جیونیوزکے ہزاروں کارکنان مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور ادارہ اُن کے بل پر کروڑوں روپے کمانے کے باوجود مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کررہا، گزشتہ آٹھ سال سے تنخواہوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ تین سال پہلے ملازمین کی تنخواہوں میں جو کٹوتی کی گئی تھی وہ بھی واپس نہیں کی گئی، ادارے میں بنیادی حقوق بھی فراہم نہیں کیے جارہے جیسے پراوڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی، ایسے میں ملازمین کے پاس اپنے آئینی حق کے مطابق پرامن احتجاج کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔عدالت میں جیونیوز کے وکیل کو جواب دیتے ہوئے ملازمین کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ وہ کوئی رجسٹرڈ لیبر یونین نہیں ہیں لیکن مئی 2019 میں جیونیوز مالکان ان سے مذاکرات کرکے ایک معاہدہ بھی کرچکے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جیو نیوز مالکان ان ورکرز کی نمائندہ کمیٹی کو رجسٹرڈ یونین نہ ہونے کے باوجود تسلیم کرتے ہیں اس لیے اب ان پر محض اپنے جائز حق کیلئے احتجاج کرنے کی بنا پر کیس نہیں کیا جاسکتا۔۔جیونیوز ملازمین نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ صحافیوں اور الیکٹرانک میڈیا کا فورم لیبر کورٹ نہیں ہے اس لیے یہاں کیس چلایا ہی نہیں جاسکتا، جیو نیوز ملازمین نے مقدمہ چلانے کی صورت میں وکیل ہائر کرنے کیلئے وقت بھی مانگا۔۔عدالت نے فریقین کا ابتدائی موقف سننے کے بعد یہ کہتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا کہ پہلے وہ طے کریں گے کہ کیا یہ پٹیشن قابل سماعت ہے یا نہیں، اور اگر عدالت نے پٹیشن کو قابل سماعت سمجھا تو فریقین کو نوٹس جاری کیا جائے گا۔۔جیو نیوز ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے عدالت میں پی ایف یو جے اور پی ایف یو جے دستور کے قائدین اور رہنما، نیشنل پریس کلب کے صدر، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر، سینئر صحافی مظہر عباس اور دیگر صحافتی تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
جیونیوزکے اپنے ملازمین کے خلاف کیس ، سماعت کی کہانی۔۔
Facebook Comments