جیونیوز کے معاملات میں مزید خرابی
نئے سال کا چوتھامہینہ،کوئی سیلری نہیں
جیوانتظامیہ کا سیلری بحران نمٹانے کا فارمولہ؟
بحران اصلی یا نقلی؟ پپوحقیقت لے آیا ۔۔۔۔۔۔۔
جیو نیوز میں معاملات مزید خرابی کی طرف جارہے ہیں، اپریل کا مہینہ آدھا ہوگیا ہے اور سال 2019 کی ایک بھی تنخواہ ابھی تک ادا نہیں کی گئی، صرف 50 ہزار روپے تک والوں کو جنوری کی آدھی تنخواہ دی گئی ہے، پپو کے مطابق گذشتہ دنوں جیونیوز اسلام آباد میں ایک اعلی افسر سے جب ورکرز نے سوال کیا کہ سر تین ماہ کی تنخواہ نہیں ملی، کب ملے گی تو انہوں نے سیدھا سا جواب دیا کہ یہاں پیسے نہیں ملنے، کہیں اور نوکری دیکھیں، ایک ورکرز نے پوچھا کہ سر اس مہینے کوئی تنخواہ آئے گی تو جواب ملا ممکن ہے آجائے ایک ورکرز نے پوچھا کہ سر عید تک بیک لاک ختم ہونے کا امکان ہے تو اعلی افسر نے جواب دیا کہ اگلے ایک ڈیڑھ سال بیک لاکھ ختم نہیں ہوگا، بلکہ میر شکیل صاحب تو کہہ رہے ہیں کہ ورکرز تین مہینے کی تنخواہ معاف کردیں، اسے بھول جائیں تو تنخواہیں ریگولر آنے لگیں گی، اعلی افسر نے یہ بھی کہا کہ ہوسکتا ہے تنخواہوں کا بیک لاک تین مہینے سے بڑھ کر چار اور پانچ مہینے کا بھی ہوجائے ورکرز سے گفتگو کرتے ہوئے اعلی افسر نے کہا کہ ادارے کو اب مستقل ادائیگی ہورہی ہے اور کوئی فنانشل پرابلم نہیں ہے، اس کے باوجود جب مالکان کی دینے کی نیت ہی نہ ہو تو کوئی کیا کرسکتا ہے پپو نے بتایا کہ جنوری میں جیونیوز کے مالک میر شکیل نے کراچی میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی لندن کی دو پراپرٹیز فروخت کرکے ورکرز کی تمام تنخواہیں ادا کریں گے اس کے بعد ملازمین کی تعداد کم کریں گے، لیکن تین ماہ گذرنے کے بعد میر شکیل الرحمان نے لندن میں کونسی پراپرٹیز فروخت کیں اس بارے میں کسی کو کچھ خبر نہیں ہے، نہ ہی تنخواہوں کا مسئلہ حل ہوسکا ہے البتہ صحافیوں اور ورکرز کو ہراساں کرنے کا عمل جاری ہے، تنخواہ مانگنے والے کو نوکری چھوڑنے کا مشورہ مفت دیا جاتا ہے، بقایا جات کی ادائیگی کے سوال پر جواب ملتا ہے کہ جب سب کو ملیں گے تو تمہیں بھی مل جائیں گے۔۔پپو کی گذشتہ مخبری کے بعد اعلی افسران ورکرز کے سامنے فوج کا نام لینے سے کترانے لگے ہیں، ورنہ پہلے تو جیو میں ہونے والی ہر پرابلم کو فوج کیساتھ تعلقات سے جوڑا جاتا تھاجیسا کہ پپو نے پہلے کہا تھا کہ جیو ٹرینڈ میکر ہے، تو مارکیٹ میں بھی اس کے اثرات دیکھنے میں آرہے ہیں، جیو نیوز کی دیکھا دیکھی کئی چینلز نے تنخواہیں لیٹ کرنا شروع کردی ہیں، کچھ چینلز نے تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے تو کچھ پلان کررہے ہیں، جبکہ ورکرز کو بیروزگار کرنے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ جیونیوز کے کچھ ملازمین عید تک تنخواہوں کا بیک لاک ختم نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا پلان بھی بنا رہے ہیں۔۔