سندھ ہائیکورٹ نے تین پرچوں میں ناکام ہونے والے طالب علم تہماس علی خان کی جانب سے جامعہ کراچی اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسامہ شفیق کو بلیک میل کرنے کے خلاف ڈاکٹر اسامہ شفیق کی درخواست پر پیمرا سے جیونیوز،ہم نیوز اور سما کے خلاف کارروائی میں پیش رفت سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے، عدالت نے نجی ٹی وی چینلز کی جانب سے حکم امتناعی ختم کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیا نجی وی ٹی وی چینلز محض ریٹنگ کے لیے یہ سب کرنے کو بے تاب ہیں۔ جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل بینچ نے ڈاکٹر اسامہ شفیق کی درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت جیو نیوز کی جانب سے بہزاد حیدر، سما ٹی وی کی جانب سے عبدالمعیز جعفری، ڈاکٹر اسامہ شفیق کی جانب سے ایاز انصاری اور حسان صابر ایڈووکیٹس عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ انہوں نے جواب داخل کرا دیا اور استدعا ہے کہ حکم امتناعی ختم کیا جائے جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز کو لوگوں کی عزتوں سے کھیلنے نہیں دیں گے، ٹی وی چینلز بتائیں وہ چاہتے کیا ہیں، معاشرے میں ٹی وی چینلز کا ایسا رویہ ہرگز برداشت نہیں، ان ٹی وی چینلز کو صرف ریٹنگ چاہیے۔ سماء ٹی وی کے وکیل معیز جعفری نے اعتراف کیا کہ تہماس علی خان 3 پرچوں میں فیل ہے مگر تمہاس علی خان نے 5 لڑکیوں کی جانب سے درخواست کراچی یونیورسٹی میں ضرور جمع کرائی ہے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ لڑکیاں خود بھی تو درخواست دے سکتی تھیں، کیا کسی فورم پر کوئی فیصلہ ہوا جو ریٹنگ کے چکر میں بریکنگ چلانا شروع کردی، عدالت نے کہا کہ ایک کام کریں، عدالتیں بند کردیں اور آپ فیصلے کرنا شروع کریں، یہاں سے قانون کی کتابیں بھی لے جائیں اور خود ہی فیصلے کرنا شروع کردیں، جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ جانتے ہیں اس کے کتنے بھیانک نتائج سامنے آ سکتے ہیں، ایک بڑے چینل کے مالک نے کہا کہ جو بکتا ہے وہ بیچیں گے، مگر ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ان کا نام نہیں لینا چاہتا، انہیں صرف اور صرف بریکنگ چاہیے، شریف لوگوں کی عزتوں کو سرعام اچھالنے کی اجازت کیسے دے دیں، وکیل ڈاکٹر اسامہ شفیق نے موقف دیا کہ عبد المعیز جعفری وکیل ہیں اور سماء میں اینکر بھی اور یہاں بھی پیش ہو رہے ہیں، عدالت نے ریماکس دیئے مجھے بتائیں سوائے ریٹنگ کے آپ کا ایسی خبریں چلانے کا کیا مقصد ہے، اگر 2 سال بعد یہ ثابت ہوا کہ الزام غلط تھا تو اچھالی گئی عزت کا کیا ازالہ کریں گے، ہے اپ کے پاس اس کا کوئی جواب، سارے مسائل، برائیاں جمع کریں اور ٹی وی پر بیٹھ کر فیصلے کرنا شروع کردیں، یہاں ان ٹی وی چینلز کو روکنے والا کوئی نہیں، کیا کسی مہذب معاشرے میں ایسا رویہ برداشت کیا جا سکتا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ آدمی کون ہے، جبران ناصر نے بتایا کہ میں ایک نجی (ہم) ٹی وی کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرا رہا ہوں، عدالت نے جبران ناصر کی جانب دیکھتے ہوئے ریمارکس دیئے معاشرے کو اس نہج پر لے جائیں گے تو اس طرح کے لوگ معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں گے، جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے پھر لوگ اس طرح کے لوگوں کو مسیحا اور ہیرو سمجھیں گے، پہلے پیمرا کو اپنا فیصلہ کرنے دیں اور انتظار کریں، کس بات کی جلدی ہے، کیا ریٹنگ بڑھانی ہے، جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ معاشرے کو مہذب معاشرے کی طرح چلنے دیں، عدالت نے معیز جعفری سے مکالمہ میں کہا کہ اگر آپ کیخلاف صرف ایک خبر لگائی جائے تو پھر تکلیف کا پوچھیں گے، اگر طالبات کی عزت ہے تو اساتذہ کی بھی عزت ہے، یہاں ہر شخص بلیک میلنگ پر لگا ہوا ہے تو کیا اس کی اجازت دے دیں۔ یہ بیہودگی ٹی وی چینلز پر ہرگز دیکھنا نہیں چاہتے۔ کیا کسی ملزم کے حقوق اور عزت نفس نہیں ہوتی۔ پیمرا نمائندے نے بتایا ڈاکٹر اسامہ شفیق اور جامعہ کراچی کی شکایات موصول ہو گئی ہیں۔ فریقین کو سمن جاری کرکے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے پیمرا کو قانون کے مطابق کارروائی کرکے 18 جون تک آگاہ کرنے کا حکم دیدیا۔
جیونیوز،ہم نیوز،سما کی درخواست مسترد۔۔
Facebook Comments