جیو نے ایک نیا ٹرینڈ سیٹ کر دیا۔۔دسمبر 2018 کی تنخواہ گذشتہ روز یعنی 12 مارچ کو ادا کردی گئی لیکن دی گئی تنخواہ نصف ہے، یعنی جس کی 50 ہزار ہے اسے 25 ہزار روپے دیے گئے، اور تمام سلیبس کو نصف تنخواہ ادا کردی گئی۔اس میں سب سے بڑا ظلم ٹی بوائز، صفائی والوں اور ڈرائیورز کے ساتھ ہوا جن کی تنخواہ 14 سے 18 ہزار روپے ہے، ان غریبوں کو بھی نصف تنخواہ یعنی 7 سے 9 ہزار روپے ادا کیے گئے ہیں۔۔اب جیو ملازمین کی ڈھائی مہینے کی تنخواہ واجب الادا ہے جبکہ مارچ کے مہینے کی کلوزنگ 20 تاریخ کو ہوگی جس کے بعد ساڑھے تین مہینے کی تنخواہ واجب الادا ہوجائے گی۔پپوکا کہنا کہ اس پرکوئی حکومتی ادارہ ایکشن لے رہا ہے، نہ کوئی عدالت، نہ صحافیوں کی منتخب باڈی،اور حد ہے کہ میڈیا ورکرز اور خود جیو کے ملازمین بھی خود پر ہونے والے ظلم پر خاموش ہیں۔پپو نے انکشاف کیاہے کہ جیو کی ہائیر مینجمنٹ کے افراد ورکرز کو مبینہ طور پر ڈھکے چھپے لفظوں میں فوج کے خلاف ورغلاتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ فوج کی طرف سے جیو کی پیمنٹ روکی جارہی ہے، فوج تمام ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو منع کررہی ہے کہ جیو کو ادائیگی نہ کی جائے، اس وجہ سے بحران ہے جبکہ مارکیٹنگ کے شعبے کے افراد کا کہنا ہے کہ جیو کو باقاعدگی سے تمام ادائیگیاں ہورہی ہیں اور اب تو نہ صرف ہر گھنٹے کی بلکہ آدھے گھنٹے کی سلوٹ کی بھی بھاری پیمنٹ آرہی ہے، اور یہ اتنی رقم ہے کہ صرف ان پیسوں سے ہی تمام ملازمین کی تنخواہ ادا کی جاسکتی ہے، لیکن اگر مالکان کی دینے کی نیت ہو تو۔پپو کے مطابق جیو انتظامیہ اب اتنی دلیر ہوگئی ہے کہ تنخواہ مانگنے والوں کو تسلی اور دلاسے کے بجائے دھمکی دی جاتی ہے کہ کام کرنا ہے تو کرو ورنہ گھر جاو، جب سب کی تنخواہ آئے گی تو تمہاری بھی مل جائے گی۔۔ تنخواہ پر کٹ پہلے ہی لگ چکا ہے اور مزید لگنے کی چہ مگوئیاں کی جارہی ہیں۔۔
آدھی تنخواہ، جیونے نیاٹرینڈسیٹ کردیا۔
Facebook Comments