جیونیوز میں ہراسمنٹ کا ایک اور واقعہ۔۔ جیوانتظامیہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ڈپارٹمنٹل ہیڈ کو فارغ کردیا۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ جیونیوز میں ایک ڈپارٹمنٹل ہیڈ کے خلاف تین سے زائد خواتین ملازمین نے ایچ آر کو شکایت کی کہ وہ ہراسمنٹ کا شکار ہیں انصاف کیا جائے۔۔ پہلے پہل تو اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔۔ پپو کے مطابق ڈیپارٹمنٹل ہیڈ جیونیوزمیں لانچنگ کے ٹائم سے ملازم ہیں اور انہیں وہاں کام کرتے ہوئے چوبیس سال کا عرصہ ہوچکا۔۔ ادارے میں اثرورسوخ رکھنے والے اس ڈپارٹمنٹل ہیڈ نے آئیں بائیں شائیں کرکے بچنے کی کافی کوششیں کی لیکن مظلوم خواتین اپنے حق کے لئے ڈٹ گئیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ دب جاتا ،لیکن خواتین کسی کے پریشر میں نہیں آئیں بلکہ انہوں نے جیو ہیڈآفس میں کام کرنے والی تمام خواتین کو اس معاملے سے آگاہ کیا جس کے بعد صورتحال یہ ہوگئی تھی کہ جنگ بلڈنگ کے ریسپشن پر موجود گارڈز تک ڈپارٹمنٹل ہیڈ کو دیکھ کر ایک دوسرے سے سرگوشیوں میں کہتے تھے کہ وہ جارہا لڑکیوں کو ہراساں کرنے والا۔۔ پپو کے مطابق ڈپارٹمنٹل ہیڈ کی بدترین رویہ کی وجہ سے سترہ سال سے جیومیں کام کرنے والی ایک خاتون صحافی استعفا دینے پر مجبور ہوئی اور گھر بیٹھ گئی۔اسی طرح الیکشن کے دوران لاہور سے آنے والی ایک خاتون صحافی ایک ہفتہ بھی نہ ٹک سکی اور واپس چلی گئی۔۔جیوملازمین کا کہنا ہے کہ ڈپارٹمنٹل ہیڈ کی برطرفی سے جیومیں کام کرنے والی خواتین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہیں احساس ہوا ہے کہ ادارے میں وہ عدم تحفظ کا شکار نہیں۔۔