jang geo ke ahtejaaji camp par goliyan phenkne ka muqadma darj

جیو کی  نشریات روکنے کا اقدام،جنگ گروپ نے چیلنج کردیا۔۔

جنگ جیو میڈیاگروپ کے سربراہ ، میر شکیل الرحمان کی نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد وفاقی حکومت اور پیمرا کے گٹھ جوڑ سے ملک کے مختلف حصوں میں کیبل آپریٹروں کے ذریعے غیر قانونی و غیر اخلاقی طور پر جیو نیوز چینل کی نشریات کو روکنے یا اس کے نمبروں کو آگے پیچھے کرکے ڈسٹرب کردینے کے اقدام کے خلاف جیو چینل کے ڈائریکٹر( نیوز )،رانا جواد نعیم نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے جیو نیوز چینل کی نشریات کو 10مارچ 2020والی اصل پوزیشن پر بحال کرنے اور پیمرا آرڈیننس 2002کی خلاف ورزی کے مرتکب کیبل آپریٹروں کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے ۔جنگ جیوگروپ (انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن ) کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کی جانب سے جیو چینل کے ڈائریکٹر نیوز رانا جواد نعیم نے ہفتہ کے روز عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں وفاق پاکستان کو سیکرٹری اطلاعات ،پیمرا کو اس کے چیئرمین اور9عدد ڈسٹری بیوٹرز/کیبل آپریٹروں کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 12مارچ کو جنگ جیو میڈیاگروپ (انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن ) کے سربراہ ، میر شکیل الرحمان کی نیب کی جانب سے گرفتاری کے فوراً بعد مسول علیہان نے جیو نیوز چینل کی نشریات کو بند یا اس کے اصلی نمبروں سے آگے پیچھے کرنا شروع کردیا تھا۔جس پر درخواست گزار نے 13 مارچ سے لیکر 17مارچ تک مسول علیہ ، پیمرا کو ایکشن لینے کے لئے درخواستیں دیں،لیکن کسی قسم کا ایکشن نہیں لیا گیا۔

پیمراکا یہ رویہ نہ صرف درخواست گزار بلکہ عوام الناس کے بھی معلومات تک رسائی کے حق کی پامالی کے مترادف ہےاور اسی بناء پر درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا مناسب تصور کیا ہے ۔درخواست گزار نے فاضل عدالت سے جیو نیوز چینل کی نشریات کو 10مارچ 2020والی اصل پوزیشن پر بحال کرنے، پیمرا آرڈیننس 2002کی خلاف ورزی کے مرتکب کیبل آپریٹروں کے لائسنس منسوخ کرنے اور آزاد میڈیا کے ساتھ کئے جانے والے اس ناروا سلوک کی اس تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے جیو کی نشریات کو روکنے اور نمبروں کو آگے پیچھے کرنے کے معاملہ کی نگرانی کے لئے عمل درآمد کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے ۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ جیو چینل پاکستان کاسب سے بڑا نیوز چینل ہے ،جوکہ وسیع تر قومی مفاد میں ملک میں ہونے والے ہر اہم واقعہ کی رپورٹنگ کا فریضہ سرانجام دیتا ہے اوراپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران اسے اکثر حکومت ،اس کی وزارتوں اور اہم شخصیات کی کارکردگی اور کوتاہیوں کے حوالے سے بھی خبریں چلانا پرتی اور ان پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کا ردعمل بھی نشر کرنا پڑتا ہے۔

اس بناء پر کئی سابقہ حکومتیں بھی اس چینل سے اکثر ناراض رہتی تھیں اور موجود ہ بھی ناراض ہے،ایسی ہی ناراضی کے اظہار کے طور پر سابق حکومتوں کے دور میں 2010,2012اور2014میں بھی جیو چینل کی نشریات بند کی گئی تھیں۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک آزاداور خود مختار میڈیا چینل پر دبائوڈالنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس کی ناہلیت اور بدتر حکمرانی اس کے ووٹروں اور عوام الناس کے سامنے نہ آسکے ،جنہوںنے اسے اپنی بہتری کے لئے منتخب کیا ہوتا ہے۔درخواست گزار نے مزید بیان کیا ہے کہ ماضی کی ایسی ہی صورتحال میں اس سے قبل سپریم کورٹ میں تین عدد درخواستیں دائر کی گئی تھی ،جن پر فاضل عدالت عظمیٰ نے 13اگست 2010کو اپنے ایک حکمنامہ میں قرار دیا تھا کہ عدالت کی رائے ہے جیو اور اے آر وائی نیوز چینل کی نشریات کو روکنا آئین کے آرٹیکل 19اور 19اے جوکہ شہریوں کے معلومات تک رسائی کے حق سے تعلق رکھتا ہے ، کی خلاف ورزی ہے ،عدالت جیو اور اے آر وائی سمیت کسی بھی چینل کو کیبل آپریٹروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی ہے۔درخواست گزار نے بیان کیا ہے کہ 2014میں بھی جیو کی نشریات کو بند یا ڈسٹرب کیا گیا تھا،جس پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا ،اور فاضل عدالت نے قرار دیا تھا کہ کسی بھی چینل کے نمبروں کو آگے پیچھے نہیں کیا جاسکتا ہے جس پر پیمرا کے وکیل نے عدالت کے 13اگست کے فیصلے کے مطابق جیو کے نمبروں کو اصل پوزیشن پر ہی رکھنے کی یقین دھانی کروائی تھی ،جس پر درخواست نمٹا دی گئی تھی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ قانون کے مطابق پیمرا ملک میں الیکٹرانک میڈیا کے فروغ کا ذمہ دار ادارہ ہے جوکہ میڈیا کے ذریعے معلومات ،تعلیم اور انٹرٹینمنٹ کے معیار کو بڑھانے کا ذمہ دار ہے ،یہ ادارہ پاکستانی عوام کو خبروں ،حالات حاضرہ جیسے قومی مفاد کے معاملات میں آگاہی کے لئے زیادہ سے زیادہ چوائس کا موقع دینے کا بھی ذمہ دار ہے۔درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ پیمرا آرڈیننس 2002کی دفعہ 4کے مطابق ملک میں میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے سلسلے میں میڈیا براڈ کاسٹرز اور میڈیا ڈسٹری بیوٹرز(کیبل آپریٹرز) پیمراکے دائرہ کار میں آتے ہیں،اسی بنیاد پر یہ دونوں فریقین دفعہ 18کے تحت پیمرا سے لائسنس لینے کے پابند ہیں، اسی آرڈیننس کی دفعہ 19کے تحت کوئی بھی میڈیا براڈ کاسٹرز اور میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹر)پیمرا سے لائسنس لئے بغیر کام نہیں کرسکتا ہے۔

درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس 2002کی دفعہ 28کے تحت کوئی بھی میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹر) ماسوائے ناگہانی صورتحال یا پیمرا کی پیشگی اجازت کے بغیر کسی بھی چینل کی نشریات کو روکنے یا ڈسٹرب کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ یہ قانون تو بذات خود پیمرا کو بھی( ماسوائے کسی چینل کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کے )کسی چینل کی نشریات کو بلواسطہ یا بلاواسطہ طریقے سے میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹرز) کے ذریعے روکنے ،معطل کرنے یا اس میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا اختیار نہیں دیتا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے بھی کبھی کسی بیباک ،آزاد ،خود مختار اور غیر متعصب میڈیا کو پسند نہیں کیا ہے اور یہ ایک کھلاراز ہے کہ ناراض حکومتیں بیباک ،آزاد ،خود مختار اور غیر متعصب میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے میڈیا ڈسٹری بیوٹرز(کیبل آپریٹرز) کے ذریعے اس کی نشریات کو غیر قانونی طور پر بند کروا کے یا ان کے نمبروں کوآگے پیچھے کرکے ،یا انہیں غیر قانونی طور پر عائد کئے گئے ٹیکس کے لمبے چوڑے نوٹسز بھجوا کے یا ان کے اشتہارات کے اجراء یا ادائیگیوں کو رکو ا کر انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ 12مارچ سے دیکھا گیا ہے کہ لاکھوں ناظرین کے حامل ملک کے اس سب سے بڑے نیوز چینل ،جیو نیوز کی ملک کے مختلف شہروں میں نشریات کو نمبروں کو آگے پیچھے کرکے معطل،بلاک یا سٹاپ کیا گیا ہے ۔درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ ان کے علم میں آیا ہے کہ مسول علیہان وفاقی حکومت اور پیمرا کے گٹھ جوڑ اور دبائو کی وجہ سے میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹرز) نے جیو نیوز کی ملک کے مختلف شہروں میں نشریات کو نمبروں کو آگے پیچھے کرکے معطل،بلاک یا سٹاپ کیا ہے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ جیو نیوز چینل کی نشریات کو ڈسٹرب کرکے جہاں ادارے کومالی نقصان پہنچایا گیا ہے وہیں پر یہ ادارہ ریٹنگ میں بھی بہت نیچے چلا گیا ہے ،جس سے اشتہار دینے والی پارٹیوں کے ساتھ ہمارا بزنس بری طرح متاثر ہوا ہے۔

درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ ادارہ جنگ جیو نے 13مارچ کو چیئرمین پیمرا کے نام لکھی گئی ایک درخواست میں جیو کی ڈسٹرب شدہ نشریات کو اس کے اصلی اور پرانے نمبروں پر بحال کرنے کی درخواست کی تھی ،لیکن پیمرا نے آج تک کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ہے اور بطور ریگولیٹر اپنے فرائض سرانجام دینے میں ناکام رہا ہے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹرز) جیو کے نمبروں کو تبدیل کرکے جیو کے ناظرین کا معلومات تک رسائی کا حق پامال کررہے ہیں ،جوکہ پیمرا آرڈیننس 2002کی دفعہ 28کی بھی پامالی ہے ،لیکن تاحال پیمرا نے اس پر کسی بھی میڈیا ڈسٹری بیوٹر(کیبل آپریٹر) کا لائسنس منسوخ کرنے کی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن ،جماعت اسلامی اور جمعیت العلمائے اسلام سمیت د وکلاء نے بھی اسی حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کررکھی ہیں ،جن کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے کی تھی اور وزیر اعظم کی مشیر برائے اطلاعات اور چیئرمین پیمر ا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ پہلے سے زیر سماعت درخواستوں اور اس نئی درخواست کی اکٹھی سماعت منگل 24مارچ کو ہو گی ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں