کراچی کے صحافیوں، وکلا، مزدور رہنماٶں اور سول سوسائٹی نے جیو نیوز سے جبری برطرفیوں اور لیبر قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے جیو نیوز کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر برطرف کیے گئے ملازمین کو ملازمتوں پر بحال کرے اور ادارے میں لیبر قوانین پر عملدرآمد کرتے ہوئے وقت پر تنخواہ اداکرنےکےساتھ تنخواہوں میں مہنگاٸی کےحساب سے اضافہ، گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ جیسے لازمی قوانین پر عمل کرے ہفتے کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر پورے ملک کی طرح کراچی میں بھی جیو نیوز کے دفتر کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں صحافیوں، مزدوروں، وکلا اور سول سوسائٹی کے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی پاکستان میں 13 مئی کا دن 1978 میں ضیا دور میں کوڑوں کی سزا کھانے والے آزادی صحافت کے ہیروز کی یاد میں یوم عزم کے طور پر منایا جاتا ہے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اس دن کے موقع پر جیو نیوز سے جبری برطرفیوں کے خلاف جیو نیوز کے باہر احتجاج کی کال دی تھی کراچی یونین آف جرنلسٹس کے تحت ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ جنگ اور جیو ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی بات کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کے اقدامات اس کی نفی ہیں ادارے میں ملازمین کے اظہار رائے پر مکمل پابندی ہے کوئی اپنے حقوق کے لیے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرے تو اسے عدالتوں سے نوٹس بھجوائے جاتے ہیں یا پھر ملازمت سے برطرف کردیا جاتا ہے یہ وہ ملازمین ہیں جنہوں نے ہمیشہ اس ادارے کا برے سے برے وقت میں ساتھ دیا چاہے پرویز مشرف کا دور ہو جب چینل پر پابندی لگادی گئی یا حامد میر پر حملے کے بعد لگنے والی پابندیاں یہ ملازمین ادارے کی ڈھال بنے رہے عمران خان کے دور حکومت میں میر شکیل الرحمن کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے وقت بھی یہی ملازمین تھے جو احتجاجی تحریک چلا رہے تھے مقررین نے جیو کی انتظامیہ کے رویے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ عدالت سے جن ملازمین کو نوٹسز بھجوائے گئے تھے اب انہیں نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر ان سے معافی ناموں پر دستخط کرائے جارہے ہیں ملک کی عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اس موقع پر کے یو جے کی جانب سے احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے میں سرکاری اور نیم سرکاری تقریبات سمیت تمام تقریبات میں جیو کے مائیک پر پابندی کا بھی اعلان کیا گیا سخت گرم موسم میں ہونے والے مظاہرے میں مظاہرین نے جنگ اور جیو کی انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی جبکہ وہ اپنے ہاتھوں میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے مظاہرے سے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے پروفیسر توصیف احمد خان، انسانی حقوق کے رہنما ضیا اعوان ایڈووکیٹ، پائلر کے کرامت علی، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری زہرہ خان، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے محمد عاطف، پورٹ ورکرز یونین کے صدر اور پیپلز لیبر بیورو کے رہنما حسین بادشاہ، معروف مزدور رہنما اخلاق احمد، سندھ بار کونسل کی ایگریکٹو کمیٹی کے چیئرمین ممتاز قانون دان نعیم قریشی، کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری وقار عالم عباسی ایڈووکیٹ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے خازن لالہ اسد پٹھان، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی، جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا، کے یو جے دستور کے دستور گروپ کے رہنما محمد عارف خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر شاہد اقبال انجمن فلاح وبہبودکی براٸےخواتین کی چیٸرپرسن بابرہ اسماعیل اوردیگر نے خطاب کیا