gandum bohran mein kon mulawwis

گندم بحران میں کون ملوث، رؤف کلاسرا نے بتادیا۔۔

سینئر صحافی ، اینکرپرسن اور کالم نویس رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب گندم اسکینڈل میں انگلیاں ایک سابق بیوروکریٹ کے بابو بیٹے کی طرف اُٹھ رہی ہیں جس نے پنجاب میں کسانوں کیلئے پروکیورمنٹ فنڈز جاری کرنے سے انکار کیا اور اپنے تئیں آئی ایم ایف کا نام استعمال کیا اور فری مارکیٹ اکانومی کا نعرہ مارا۔لاہور میں وزارتِ خزانہ کے بیوروکریٹ‘ جنہوں نے ایک رات گاؤں میں نہیں گزاری‘ کھیت تک نہیں دیکھا وہ ان کسانوں کو برباد کرنے میں شامل ہیں جنہوں نے اس ملک میں گندم وافر مقدار میں پیدا کر کے اربوں ڈالرز بچائے ہیں‘ جو پچھلے کئی سالوں سے ہم غیرملکی کسانوں سے خرید کر لاتے ہیں۔دنیانیوز میں اپنا تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔یہ ہو نہیں سکتا کہ کوئی سکینڈل ہو اور اس میں ہمارے زکوٹا جن ملوث نہ ہوں۔ نگران حکومت نے کسانوں کو تباہ کرنے کی جو امپورٹ پالیسی بنائی تھی اس کی تفصیل تو آپ جان چکے‘ لیکن پنجاب میں صوبائی وزارتِ خزانہ اور فوڈ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے اس کھیل میں پچھلے کچھ عرصہ میں جو حصہ ڈالا ہے اس کی تفصیلات بھی خوفناک ہیں۔ آپ حیران ہو جاتے ہیں کہ واقعی یہ بیوروکریٹس اسی ملک میں رہتے ہیں؟ کیا یہ سب بھولے ہیں یا باقاعدہ منصوبہ بندی سے ملک کی بربادی میں حصہ ڈال رہے ہیں؟ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ ابھی نئی نئی ہیں لہٰذا وہ ان معاملات کو اس طرح سمجھ نہیں پا رہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ اس گندم بحران کے نتیجے میں  مڈل مین اور آڑھتی کم قیمت پر گندم خرید کر ذخیرہ کر لیں گے اور کچھ عرصہ بعد یہی بزنس مین حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ گندم سرپلس ہے لہٰذا انہیں ایکسپورٹ کرنے دی جائے۔ فوڈ ڈپارٹمنٹ/ پاسکو بھی یہی توجیہ پیش کرے گا کہ انہوں نے جو گندم خریدی تھی اس پر لیا گیا بینکوں کا قرضہ بڑھ رہا ہے لہٰذا ایکسپورٹ کرنے دیں۔ یوں امپورٹ ایکسپورٹ کا ایک حیران کن سائیکل پھر شروع ہو جائے گا۔ یہی کچھ 2019ء میں ہوا تھا جب اُسوقت کی حکومت کو کہا گیا کہ ہمارے پاس سرپلس گندم پڑی ہے ہمیں ایکسپورٹ کرنے دیں۔ جونہی ایکسپورٹ شروع ہوئی لوکل مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی شارٹیج شروع ہوگئی اور پتہ چلا کہ پاکستان کے پاس تو اپنی ضرورت کی گندم اور آٹا بھی نہیں۔ یوں سستی گندم باہر بھیج کر کچھ دنوں بعد مہنگی گندم منگوائی گئی اور آج تک ہم گندم امپورٹ کررہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019ء سے اب تک پاکستان ساڑھے تین ارب ڈالرز کی 60لاکھ ٹن سے زائد گندم منگوا چکا ہے۔ ابھی چند ماہ پہلے سوا ارب ڈالرز کی گندم نگران حکومت کے دور میں منگوائی گئی جس نے کسانوں کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔وہ آخر میں لکھتے ہیں کہ ۔۔ اب اگلے سال گندم بہت کم کاشت کی جائے گی اور گندم اور آٹے کا بحران پیدا ہو گا تو یہی زکوٹے جو چپ چاپ کسان کا تماشا دیکھ رہے ہیں‘ وہ ڈالرز ادھار مانگ کر گندم کے بھرے جہاز یوکرین‘ روس کینیڈا یا آسٹریلیا سے لے آئیں گے‘ لمبا مال کمائیں گے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں