gali gali mein sahafi

گلی گلی میں صحافی۔۔

تحریر: ریحان حنیف۔۔

زندگی میں کچھ چیزیں بہت اہمیت کے حامل ہوتی ہیں مگر انکو سمجھ کر بھی اہمیت نا دینا بہت بڑے نقصان کا باعث ہوتی ہیں شعبہ صحافت بھی ایک ایسا شعبہ ہے جسے ملک کے چوتھے ستون کی اہمیت دی گئ ہے مگر ہم سمجھ کر بھی اپنی ذاتی اختلاف اور رنجشوں کی بھینٹ چڑھا کر اس کی اہمیت کو کھو چکے ہیں نتیجہ آج سب کے سامنے ہے آج صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہمارے ملک پاکستان میں موجود ہے اگر میں یہ کہوں کہ گلی گلی میں صحافی موجود ہیں تو شاید غلط نہیں ہوگا مگر ہم نے اپنے ذاتی مفاد کو اولین سمجھ کر شاید شعبہ صحافت کو زلیل اور رسوا کر کے رکھ دیا کہنے کو تو ہر صحافی بہت اپنے آپ میں بہت سمجھ عقل شعور اور وسیع تعلقات سے لبریز ہوتا ہے مگر یہ ساری خوبیاں وہ اپنی زات تک محدود رکھتا ہے اگر میں کہوں کہ صحافیوں نے اپنی خوبیوں کو اپنا زریعہ معاش بنا لیا ہے تو شاید غلط نا ہو گا اور صحافی ایسا کرنے پر بھی مجبور ہے کیونکہ ملک میں موجود یو ٹیوب چینل ویب چینل ماہانہ نیوز اخبار سے لے کر روزنامہ نیوز اخبار تک بے شمار چینلوں اور اخبار مطلب الیکٹرانک چینل سے لے کر اخبارات تک ایک بھرمار ہے مگر چند ایک کے علاوہ سب کا طریقہ کار ایک ہی ہے خود بھی کماؤ ور ہمیں بھی بطور کیمشن لا کر دو اور وہ بھی مجبور ہیں کیونکہ سرکار شعبہ صحافت کو جو بجٹ دیتی ہے وہ صرف چند لوگوں تک بندر بانٹ میں پوری ہو جاتی ہے مجال ہے سب میں برابر تقسیم ہو اور میں سمجھتا ہوں شعبہ صحافت کا آج جو برا حال ہے اس کی اصل جڑ ہی یہ ہی ہے جب تک حق دار کو حق نہیں ملے گا تو وہ لازمی غلط راستہ اختیار کرے گا یا شعبہ صحافت کو خیرباد کہہ دے گا۔ یہی  وجہ ہے آج بے شمار اخبارات چینل بندش کا شکار ہیں اور بے شمار ڈمی یا پی ڈی ایف پر چل رہے ہیں اورصحافی بجائے شعبہ صحافت میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر لگے ہوئے ہیں یا چند صحافی ٹولیوں کی صورت میں بٹے ہوئے ہیں ہر ٹولہ دوسرے ٹولے کو صحافی ماننے کو تیار ہی نہیں ہے اس کا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے صحافی پروٹیکشن بل پاس تو کب کا ہوا  ہے مگر عمل دارآمد نہیں ہے آئے دن صحافی کسی جھوٹی ایف آئ آر کا نشانہ بن جاتا ہے یا کسی کی گولی کا۔ کوئی بھی سرکاری افسر ہو عوام ہوں یا سیاست دان، کسی بھی صحافی پر لفافہ صحافی کا الزام لگانے میں دریغ نہیں کرتا اور شعبہ صحافت میں اتحاد کا فقدان ہی اصل وجہ ہے جو صحافی آج اس مقام تک پہنچ چکا ہے جس کا سننے والا کوئ نہیں ہے۔۔ ۔(ریحان حنیف)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں