سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد صالح ظافر نے “جنگ ” میں شائع ہونیوالے اپنے تجزیئے میں لکھا ہے کہ سیاسی زعماء نے اپنی ترجیحات اور اہداف کو پیش نظر رکھ کر تجاویز تیار کر لی ہیں، پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کی منظوری سے زرعی انکم ٹیکس عائد ہو گا۔ ایف بی آر نے تنخواہ اور یکساں کاروباری آمدن پر ایک جتنا انکم ٹیکس لینے، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیب کم اور ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ فری لانسر اور وی لاگرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز دیدی، ترسیلات زر پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔حکومت آئندہ مالی سال سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس وصولی پر غور کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال بجٹ میں انکم ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے، آئی ایم ایف نے کئی طرح کی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، زرعی انکم ٹیکس لاگو کرنے کیلئے مختلف تجاویز تیارکی گئی ہیں۔ زرعی انکم ٹیکس کی وصولی ایف بی آر کو دیئے جانے کا امکان ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے با اثر طبقات کی اصل آمدن زرعی شعبے میں چھپانے کی نشاندہی کی ہے۔ زرعی انکم ٹیکس عائد کرنا نئے پروگرام کا ایک اہم سٹرکچرل بنچ مارک ہے۔