رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مرتب کردہ 2019 ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے صحافیوں سے نفرت تشدد میں تبدیل ہوئی جس کے نتیجے میں خوف وہراس میں اضافہ ہوا، اس حوالے سے محفوظ ممالک کی تعداد گھٹتی جا رہی ہے اور آمرانہ حکومتوں نے میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط رکھی ہوئی ہے۔ انڈیکس میں 180 ممالک کی صحافت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ایشیا میں صحافت مسلسل مشکلات ، مصائب اور مسائل میں گھری ہوئی ہے۔ پاکستان، بھارت اور افغانستان میں صحافیوں کے قتل کی شرح انتہائی غیرمعمولی ہے،پاکستان اور بھارت آر ایس ایف کی درجہ بندی میں 139سے142ویں نمبر پرآگئے، اس خطے میں ڈس انفار میشن بھی بڑا مسئلہ ہے۔ میانمار میں سوشل میڈیا کے ہیر پھیر کے ذریعے روہنگیا مخالف منافرت پر مبنی پیغامات عام ہیں۔ روہنگیا نسل کشی کی تحقیقات کرنے والے رائٹرز کے دو صحا فیو ں کو وہاں سات سال قید کی سزائیں دی گئیں۔ اس مشکل ماحول میں ملائشیا اور مالدیپ میں آزادی صحافت کے لئے ماحول مثبت رہا ہے۔آر ایس ایف کے سیکرٹری جنرل کرسٹوفے ڈیلائر نے کہا کہ خوف پھیلانے اور ڈرانے دھمکانے کے ماحول کی بیخ کنی اولین اہمیت کی حامل ہے۔ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں ناروے مسلسل تیسرے سال اول اور فن لینڈ دو درجے ترقی کر کے دوسرے نمبر پر ہے۔ہالینڈ ایک درجہ گھٹ کر چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔ جہاں منظم جرائم کی رپورٹنگ کرنے والے دو صحافیوں کو مستقل پولیس کا تحفظ حاصل کرنا پڑا ہے۔ سوئیڈن تیسرے نمبر پر ہے۔180 ممالک میں سے صرف 24 فیصد کو انڈیکس ’’اچھا‘‘ یا مناسب طور پر اچھا قرار دیا گیا ہے۔ پریس فریڈم میں امریکا کا نمبر تین درجے کمی کے ساتھ 48واں ہے۔ گو کہ 2018 میں صحافیوں کے قتل کی شرح کم ہوئی ہے۔ 174ویں نمبر پر شام، لیبیا اور یمن صحافیوں کے لئے انتہائی خطرناک مقامات ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ صحافی ایران میں قید ہیں۔
آزادی صحافت کی نئی رینکنگ،پاکستان نیچے آگیا۔۔
Facebook Comments