سینئر صحافی و معروف اینکر پرسن کامران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ فوجی قیادت نے کسی بھی قسم کے سیاسی معاملات اور مذاکرات شروع کرانے میں عدم دلچسپی ظاہر کی ہے۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کامران خان نے دعویٰ کیا ‘ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے مجھ سے گفتگو میں ملٹری لیڈرشپ کی سیاسی معاملات کسی قسم کے مذاکرات کے آغاز اور دلچسپی سمیت تمام خبروں کو پوری شدت سے مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر میڈیا سے درخواست کی کہ ان معا ملات میں فوج کی ممکنہ ظاہری یا باطنی مداخلت کی افواہوں سے گریز کریں۔واضح رہے کہ اس سے قبل سینئر صحافی انصار عباسی نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا امکان ہے ، اسٹیبلشمنٹ غیر جانبداری کے ساتھ ’’نرم مداخلت‘‘ کر ے گی اور سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز پر لائے گی ۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی انصار عباسی کا کہناتھا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم نے 2023 تک رہنا ہے لیکن مجھے اکتوبر میں انتخابات کے واضح امکانات دکھائی دے رہے ہیں , اسٹیبلشمنٹ نے نرم مداخلت کا فیصلہ ملکی معیشت کی تباہ ہو تی صورتحال کے پیش نظر کیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی” جیونیوز” کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے 25 مئی کو بھی مداخلت کی گئی جب عمران خان لانگ مارچ کر رہے تھے ، اس دن بھی دونوں سائیڈز کو بٹھایا گیا اور میٹنگز کروائی گئیں لیکن بدقسمتی سے بات چیت مثبت نہیں ہو سکی
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)