گزشتہ روز جیل میں ملاقاتیوں کا دن تھا اور ایسے میں سینئر صحافی اور پیمرا کے سابق چیئرمین ابصارعالم نے نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن صفدر سے ملاقات کااپنی آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا۔ مریم نواز نے ابصار عالم کو بتایاکہ باتھ روم سیل کے اندر ہی ہے ،صبح 5 بجے سلاخوں والا دروازہ کھلتا ہے اور شام کو 7 بجے تالا لگا دیا جاتا ہے۔مریم نواز کو روزانہ دو اخبارات پڑھنے کو ملتے ہیں، لوہے کے پلنگ پہ ایک گدا اور ایک جیل کی چادردی گئی ہے ، باتھ روم سیل کے اندر ہی ہے۔ انہیں بھی کسی سے یا کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔معروف صحافی ابصار عالم نے اڈیالہ جیل میں نواز شریف ،کیپٹن صفدر اور مریم نواز سے ملاقات کے بعد بتا یا ہے کہ جیل میں جانے کے بعد مریم نواز میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ ان کے چہرے پر پریشانی یا فکر کا ایک بھی تاثر نہیں ہے ۔مریم نواز ملاقات والے کمرے میں جیسے ہی داخل ہوئیں تو لوگوں نے تالیاں بجائیں اور نواز شریف سمیت سب نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا ،چہرے پر مسکراہٹ لیے ہوئے مریم نواز صورتحال سے بالکل بھی پریشان نہیں لگ رہیں تھیں ۔ مریم نواز کے اندر ایک واضح تبدیلی آئی ہے ،جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد ،نواز شریف کی نا اہلی کے بعد عوامی جلسوں کے دوران اور احتساب عدالت کے سامنے پیشیوں کے بعد وہ کچھ پریشان لگتی تھیں لیکن جیل میں آنے کے بعد حیران کن طور پر وہ بہت زیادہ مطمئن نظر آئیں ،ان کے چہرے پر ایک بھی ایسا تاثر نظر نہیں آیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ جیل میں بے چین ہیں ۔نواز شریف کی نا اہلی کے بعد جو غصہ ان کے چہرے پر نظر آتا تھا ،اب وہ غصہ نظر نہیں آتا بلکہ ان کا رد عمل بہت زیادہ عقلمندانہ لگ رہا ہے ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سزا کے بعد اڈیالہ جیل میں قید ہیں ،پارٹی رہنما ،اہل خانہ اور صحافی ان سے ہر جمعر ات ملاقات کے لیے جاتے ہیں ۔جیل میں نوازشریف اخبار پڑھتے ہیں لیکن انہوں نے مغلیہ تاریخ اور اسلامی تاریخ کا بھی مطالعہ شروع کردیا ہے ۔جمعرات کو جیل میں ملاقات کے دوران معروف صحافی ابصار عالم نے نوازشریف سے سوال کیا کہ 24گھنٹے قید تنہائی میں رہتے ہوئے آپ کو سب سے زیادہ سکون دہ لمحہ کونسا لگتا ہے ،اس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ تمام لمحات سکون دہ ہیں ،یہ وقت گزر جائے گا اور پاکستان دوبارہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گا ،میں اپنے لوگوں اور ملک کو کبھی بھی پست نہیں ہونے دوں گا ۔نواز شریف نے پنجابی زبان میں بتا یا کہ جب پہلی رات انہیں اڈیالہ جیل لا یا گیا توانہیں زمین پر سلا یا گیا حالانکہ وہ لندن سے اسلام آباد اور پھر اڈیالہ جیل تک کا طویل سفر طے کر کے آرہے تھے جس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ تھکے ہوئے تھے لیکن پھر بھی انہیں تنگ کر نے کی کوشش کی گئی لیکن وہ وقت بھی گزر گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اب مجھے لوہے کا بیڈ ،میٹرس اور بیڈ شیٹ دی گئی ہے ۔ اپنوں کی بے وفائی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں ہے لیکن میں آج کل مغلیہ تاریخ،برصغیر کی تاریخ اور اسلامی کی تاریخ پڑھ رہا ہوں ،میں جانتا ہوں کہ برا وقت گزر جاتا ہے ۔ کیپٹن صفدر اپنی اہلیہ اور سسرسمیت اڈیالہ جیل میں اسیری کی زندگی گزاررہے ہیں اور ایسے میں ان کا حوصلہ بلند ہے۔ جیل میں کیپٹن صفدر کا حوصلہ بلند دکھائی دیتا ہے وہ بہت تازہ دم لگ رہے تھے ۔کیپٹن صفدر نے بتا یا کہ جیل سے باہر نکلتے ہی سب سے پہلے بری امام کے مزار پر حاضری دے کر سلام پیش کریں گے ۔۔
(سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے جیل میں شریف فیملی سے ملاقات کی ، ان کے ہمراہ دیگر جید صحافی بھی شامل تھے۔۔ تحریر آپ تک پہنچانے کا مقصد یہی تھا کہ آپ بھی اندازہ کرلیں کہ حق نمک کس طرح ادا کیا جاتا ہے۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔