rash ke ghanto mein internet sust rahega

فائرل وال نہیں لگایا، چیئرمین پی ٹی اے کا دعوی۔۔

چیئر مین پی ٹی اے میجر جنرل (ر)حفیظ الرحمٰن نے فائر وال کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کس نے کہا ہے کہ یہ فائر وال ہے؟ یہ ویب مینجمنٹ سسٹم ہے، فائر وال کا لفظ کہیں نہیں ہے، یہ آپ نے خود بنایا ہوا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فائر وال گرے ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کو این ایف ایس حکومت نے کہا ہے، ہم اس نظام کو جو پہلے سے لگا ہوا ہے، اسے ڈبلیو ایم ایس کہتے ہیں۔میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے مزید کہا ہے کہ اس سسٹم کا صرف سوشل میڈیا سے تعلق نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ فائر وال سے پروپیگنڈا کیسے ختم کر سکتے ہیں، ایسا نہیں کیا جا سکتا۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے حکم دیا ہے کہ فائر وال لگائی جائے، پی ٹی اے اس پر عمل کر رہا ہے، سسٹم کی اپ گریڈیشن سے انٹرنیٹ میں کوئی خلل نہیں بلکہ سب میرین کیبل میں فالٹ ہے جس سے انٹرنیٹ متاثر ہے، جو 27 اگست تک ٹھیک ہونے کا امکان ہے۔قبل ازیںمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی کمیٹی کے رکن و رکن قومی اسمبلی سید امین الحق کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موبائل کمپنیوں کے انضمام سے کوالٹی آف سروس انتہائی متاثر ہوئی، پی ٹی اے موبائل فون آپریٹرز بڑھانے کیلئے اقدامات کرے۔رکن کمیٹی نے سوال کیا کہ سیکیورٹی خدشات پر سروس بندہے تو بتایا جائے کب بحال ہوگی، پی ٹی اے کوئی جواب نہیں دے رہا، کیا ہم پاکستانی نہیں۔اجلاس میں سید امین الحق نے سوال کیا کہ بتایا جائے انٹرنیٹ سروس کیوں متاثر ہیں؟ فائروال لگا ہے یا نہیں؟ میڈیا کو پی ٹی اے آگاہی دے تاکہ عوام کو آگاہ کیا جاتا رہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے حکم دیا ہے کہ فائر وال لگائی جائے، پی ٹی اےعمل کررہا ہے، یہ معلوم نہیں فائروال کی وجہ سے سسٹم سست ہوا، فائروال کی اپ گریڈیشن پہلی بار نہیں ہورہی مگر فائروال سے متعلق مکمل وضاحت وفاقی حکومت دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب میرین کیبل میں فالٹ ہے، ممکنہ طور پر اس کی وجہ سے انٹرنیٹ متاثر ہو، سب میرین کیبل 27 اگست تک ٹھیک ہوسکتی ہے اور اس کے ٹھیک ہونے میں وقت بھی لگ سکتا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں ٹیلی کام کمپنیاں انضمام کرتی ہیں، کوالٹی آف سروس کا میکنزم لاگو ہے، 2023 میں 192 کوالٹی آف سروس سروے کیے، جہاں سروس کا معیار کم ہو، کمپنی کو جرمانے کرتے ہیں۔دوران اجلاس عمر ایوب نے سوال کیا کہ یہ جوبھی سسٹم ہے ہمیں بتایا جائے اسکی رسائی کہاں تک ہو گی؟ کیا خفیہ اداروں کے پاس ایسی قابلیت ہےکہ پوچھے بغیر کسی سسٹم کو بلاک کرسکتےہیں؟ اگر کررہے ہیں تو اس کی تفصیلات دی جائیں۔ اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اس کا جواب حکومت دے سکتی ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں