bushra bibi hamid mir or saleem saafi ke programs band karana chahti thin

فردوس عاشق اعوان پر وزیراعظم کیوں چلائے؟

خصوصی رپورٹ۔۔۔

سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹادیا گیا، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری نے ان سے استعفیٰ مانگا تھا تاہم سینئر صحافی اور اینکر پرسن عمران خان عہدے سے علیحدگی کے قبل کے واقعات اور مبینہ کرپشن کی کہانی سامنے لے آئے جو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی ممکنہ وجہ بنے ۔اپنی ویڈیو میں عمران خان کاکہنا تھاکہ”فردوش عاشق اعوان نے فواد چودھری  کی جگہ لی تھی،فواد چودھری وزیراعظم پاکستان کی پہلی چوائس تھے اور جب وہ وزیر اطلاعات بنے تو انہوں نے کچھ پریکٹسس کی جن کو میڈیا نے پسند کیا اور کچھ کو نہیں کیا، جتنی بھی ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں تھیں ، ان سب کو اپنی پروفائل اور ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ، حکومت ان ایڈورٹائز ایجنسیوں کو اشتہار اور ٌپیسہ دیتی ہے اور  یہ ایجنسیز آگے سے چینلز یا اخبارات کو دیتی ہیں اور ان سے اپنا ایک پرسنٹیج رکھ لیتی ہیں، پاکستان میں یہ 30 سے 40 فیصد تک بھی جاتا ہے۔  کچھ صحافیوں، کچھ سیاستدانوں یا پھر سیاستدانوں کے رشتہ داروں نے بتائی ہوئی تھیں جو بھی وزیر اطلاعات آتا تھا اس کے جاننے والے بنا لیتے تھے ، تو ایسے یہ لوگ بے شمار پیسہ ،بے بہا پیسہ کماتے تھے۔۔

فواد چودھری نے اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے یہ ایڈورٹائز ایجنسیز جتنی بھی تھیں سب کو بلا لیا۔ ان ایجنسیز کو جب انہوں نے سنا اور ان کا ڈیٹا چیک کیا تو چند چیزیں ان کے سامنے آئیں۔ ایک انہوں نے کہا کہ سٹاف جن کا پراپر ہے اور پرانا ہے، جو تنخواہیں ٹائم پر دیتے ہیں، جن کا سیٹ ایپ پراپر لگا ہوا ہے، جن کے پاس پراپر لائسنس ہے،  اور اس کے علاوہ جو پیمنٹ شیڈول بہتر ہے باقی چینلز کے ساتھ یا اخبارات کے ساتھ، ان کو ہی یہ کام ملے گا۔ انہوں نے پورے پاکستان سے 10 ایجنسیاں چن لیں اور ان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا اور تھوڑے عرصے کے بعد وہ ہٹادئیے گئے اور فردوش عاشق اعوان صاحبہ آگئیں۔ اب یہ ٹاپ کی 10ایجنسیاں تھیں جن کے پاس یہ کنٹریکٹ تھا  یعنی حکومت پاکستان جب بھی اشتہاری مہم چلائے گی تو وہ ان میں سے کسی کو پیسہ دے گی، یا سب کو دے گی تھوڑا تھوڑا، یا ان میں سے چند کو دے گی۔ فردوش عاشق اعوان صاحبہ نے 31 جولائی 2019ءکو 2ایجنسیز اس کے اندر مزید شامل کردیں۔ اب یہ دو ایجنسیز کسی بھی لحاظ سے کرائٹیریا پر پورا نہیں اترتی تھیں جو فواد چودھری  یا وزیراعظم پاکستان نے سیٹ کیا ہوا تھا، ان دو ایجنسیز میں سے ایک ایجنسی کا نام ہے ”کام ٹیک“ ہے، یہ منیر گوندل صاحب کی ہے، منیر گوندل فردوش عاشق اعوان کے بہت پرانے واقف ہیں  اور ان کے علاقے کے قریب ہی رہنے والے ہیں”۔

عمران خان نے مزید بتایا کہ “منیر گوندل صاحب  کی کام ٹیک ایجنسی کو شامل کیا، نوٹیفکیشن دیا اور اس کے بعد سے اب تک حکومت پاکستان نے یا وزارت اطلاعات نے جتنے بھی اشتہارات دئیے وہ سارے کے سارے اشتہارات کام ٹیک نامی اس ایجنسی کے ذریعے سے دئیے گئے، یعنی ان کا فائدہ منیر گوندل صاحب کو ہوا۔  اشتہارات  کی قیمت کروڑوں میں بنتی ہے، تقریباً 15کروڑ کے آس پاس یہ اشتہارات تھے، یہ فردوش عاشق اعوان صاحبہ نے 15کروڑ اس ایجنسی کو دلوایا اور 6کروڑ روپے ان کو بچت آئی اور اس میں یہ دو پارٹنر تھے ، آدھے پیسے فردوس عاشق اعوان صاحبہ کے اور آدھے پیسے منیر گوندل صاحب کے جن کی کام ٹیک ایجنسی تھی ، اس طریقے سے انہوں نے مل بانٹ کر یہ پیسہ جو سرکار کا تھا ،اپنی جیب میں ڈالنا شروع کیا۔ ایک تو یہ معاملہ تھا جس کی انکوائری وزیراعظم پاکستان نے کروائی، اور ایک دن پہلے اس کی انکوائری رپورٹ ان کو موصول ہوگئی، اس بنیاد پر انہوں نے فیصلہ کیا لیکن کچھ چیزیں اور بھی تھیں”۔

صحافی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ “ایک خاتون   سیکرٹری اطلاعات تھیں ، ان کو فردوش عاشق اعوان صاحبہ نے کہا کہ آپ میرے کچن کے اخراجات اٹھائیے اور انہوں نے اس بات کی پرائم منسٹر ہاﺅس میں شکایت کردی جو موجودہ سیکرٹری اطلاعات ہیں ان کے حوالے سے بھی ہے کہ ان کو بھی فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے یہی بات کی، تقریباً ایک ماہ سے زائد وقت قبل   ارشد خان صاحب جو ایم ڈی پی ٹی وی ہیں ، وہ اس نوکری کا کوئی فائدہ نہیں لے رہے تھے، عمران خان صاحب کے تعلق والے ہیں  اور ان کے بقول وہ ان کی مدد کرنے آئے تھے ، وہ ایک میٹنگ میں موجود تھے ، فردوس عاشق اعوان صاحبہ، عمران خان ،  ، ڈی جی آئی ایس پی آر ، کچھ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے لوگ ،شہباز گل  اور کچھ لوگ اے ڈی سی وغیرہ اور اعظم خان جو پرائم منسٹر کے سیکرٹری ہیں وہ سب لوگ موجود تھے۔ اب ان کی موجودگی میں جب ارشد خان صاحب نے بات کرنا شروع کی تو فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے ان کو ٹوک دیا  تو ارشد خان صاحب نے پرائم منسٹر کو کہا کہ میں کسی لالچ کے لیے یہاں پر نہیں آیا، جب میں نے پچھلی میٹنگ میں بات کی تھی تو فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے اس میٹنگ کے بعد میری بہت زیادہ بے عزتی کی تھی اور میں بار بار بے عزتی نہیں کروا سکتا لہٰذا میں اس میٹنگ میں بات نہیں کروں گا تو پرائم منسٹر نے ارشد خان صاحب کو کہا کہ آپ بات کریں اور فردوس صاحبہ کو اشارہ کیا کہ آپ چپ ہوجائیں، جب وہ دوبارہ بات کرنے لگے تو فردوس عاشق اعوان صاحبہ دوسری مرتبہ بولیں، پرائم منسٹر نے ان کو دوسری مرتبہ چپ کروایا ور کہا کہ پی ٹی وی سے آپ کا کوئی تعلق نہیں، کوئی لینا دینا نہیں ہے، ان کو بات کرنے دیں۔ ارشد خان صاحب نے تیسری مرتبہ بات شروع کی فردوس عاشق اعوان صاحبہ تیسری مرتبہ بولیں، تھوڑی دیر بعد تو عمران خان صاحب نے ان کو ڈانٹ کر چپ کروایا ،میٹنگ میں موجود ایک درجن سے زائد لوگوں سے  یہ بات کنفرم کی جاسکتی ہے” ۔

ان کامزید کہنا تھاکہ ” وزیراعظم  نے ان کو منع کیا تو وہ چوتھی مرتبہ دوبارہ بولیں،  چوتھی مرتبہ بولیں تو پرائم منسٹرصاحب نے ڈانٹ کر ان کو چپ کروایا ، اور یہ کہا کہ آپ کو خاموش نہیں رہنا تو آپ اٹھ کر باہر چلی جائیں، پھر وہ تھوڑی دیر کے لیے چپ رہیں، لیکن اس کے بعد ایک ارشد خان صاحب  نے بات شروع کی تو فردوس عاشق اعوان صاحبہ دوبارہ بولیں تو اس مرتبہ پرائم منسٹر صاحب نے کچھ نہیں کہا بلکہ اونچی آواز میں چلائے وہ، باقاعدہ چلا کر بولا، انہوں نے کہا کہ فردوس اونچی آواز میں،  تو یہ سہم کر خاموش ہوگئیں اور اے ڈی سی اپنی جگہ سے ہٹ کر فردوس عاشق اعوان صاحبہ کے قریب آگئے کیونکہ اب ایسی صورتحال تھی کہ   اگر پرائم منسٹر اگرزیادہ اریٹیٹ ہوتے ہیں تو فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو فزیکلی وہ میٹنگ ہٹانے کے لیے بھی کہا جاسکتا تھا۔ اے ڈی سی جو ایکٹو ہوگئے تھے کہ پرائم منسٹر کا صبر ختم ہورہا ہے اور یہ خاتون بار بار بول رہی ہیں۔ چھٹی مرتبہ یہ خاتون ایک مرتبہ پھر بولیں تو پرائم منسٹر آف پاکستان نے ٹیبل پر مکا بھی مارا اور بجائے ان کا نام لینے کے یا ان کو منع کرنے میں، انہوں نے ایک دم جیسے آواز دیتے ہیں، اِشش، ایسے زور سے پرائم منسٹر آف پاکستان نے ان کو چپ کروایا ور پھر اللہ اللہ کر کے وہ میٹنگ ختم ہوگئی ۔ اس میٹنگ کے بعد فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے پرائم منسٹر صاحب سے کہا کہ دو منٹ دیں میں آپ کو ملنا چاہتی ہوں، پھر اس کے بعد  نہیں پتہ کہ کیا بات چیت ہوئی کیونکہ وہاں سے کوئی بات باہر نہیں آئی  لیکن فردوس عاشق اعوان صاحبہ پرائم منسٹر کے ساتھ اس میٹنگ میں چلی گئیں”۔

عمران خان کے مطابق فردو س عاشق اعوان کو ہٹانے کی وجہ ایک تو یہ بنی ہے کہ  جو سیکرٹری اطلاعات سے ان کی ڈیمانڈز ہوتی تھیں، دوسرا  مبینہ کرپشن جو ایک رپورٹ کے اندر ثابت ہوگئی  اور فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا،  تیسری چیز یہ ہے کہ یہ وزارت اطلاعات کی گاڑیاں استعمال کررہی تھیں  تو اس بنیاد پر ان کے اوپر بڑے سنگین الزامات تھے، جن کی وزیراعظم عمران خان صاحب نےانکوائری کی ،جب عمران خان صاحب نے ان کی انکوائری شروع کی تو ان کو بھنک پڑ گئی کہ میرے خلاف انکوائری ہورہی ہے تو انہوں نے فوری طور پر ایک دو ایجنسیز کو مزید تھوڑا سا بزنس دے دیا تاکہ میرے پاس کوئی جسٹیفکیشن آجائے لیکن پھر بھی 90 فیصد بزنس جو اب تک کا فردوس عاشق اعوان صاحبہ کے دور کاتھا، وہ سارے کا سارا منیر گوندل صاحب کی کام ٹیک   کو جاتا رہا ہے، ان سب شکایات کے علاوہ   پاکستان تحریک انصاف ان کو اوون بھی نہیں کررہی تھیں، ان کے سفارشی بھی بڑے تگڑے تھے،رپورٹ کا انتظار کیا جارہا تھا اور اب یہ رپورٹ آئی ہے اور فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو ہٹادیا گیا۔

شبلی فراز  کے بعد تو تحریک انصاف خوش ہوگئی ، ان کو لگتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا فیس  انفارمیشن منسٹر کے طور پر سامنے آیا ہے، اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی آواز کو یا عمران خان صاحب کے پیغام کو بہتر انداز میں پارٹی میں اور پارٹی کے باہر اور میڈیا میں پہنچا سکتا ہے، عمران خان کو کئی اور شکایات بھی تھیں، پارٹی کے علاوہ  کچھ شکایات تو ایسی تھیں کہ یہ میڈیا والے کرتے تھے کہ یہ رابطہ نہیں کرتیں، یہ خبر نہیں دیتی، یہ خبر کا جواب نہیں دیتی۔۔ میڈیا کو پرائم منسٹر سے دور کررہی تھیں۔۔ یہ سوالات کا جواب نہیں دیتیں۔۔، جب یہ خاتون آئیں تو پرائم منسٹر نے چند لوگوں سے ان کی ملاقات کروائی اور ان سے کہا کہ آپ نے ان کی مدد کرنی ہے، یہ خاتون آئی ہیں، ان کی پارٹی کے اندر بھی مدد کرنا ہے، حکومت کے اندر بھی مدد کرنا ہے، ان کو سپورٹ کرنا ہے۔ جو لوگ ان کو سپورٹ کررہے تھے وہ ایک ایک کر کے پرائم منسٹر ہاﺅس سے رخصت ہوگئے تھے،ان میں سے دو تین لوگوں نے کہا کہ اس بی بی نے ہماری ٹانگیں کھینچیں ہیں ، اور ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہم ان کی مدد کررہے ہیں اور یہ ہماری ٹانگیں کھینچ رہی ہیں۔۔(خصوصی رپورٹ)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں