bushra bibi hamid mir or saleem saafi ke programs band karana chahti thin

فردوس عاشق اعوان کو کیوں ہٹایاگیا، مزید انکشافات

خصوصی رپورٹ۔۔۔

اطلاعات و نشریات کیلئے وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان جو اب سابق ہوچکی ہیں،کو دوسری مرتبہ اس وزارت سے فارغ کیاگیا ہے۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق فردوس عاشق اعوان سابق سپیکر چوہدری امیر حسین کو شکست دیکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں اور سابق صدرآصف علی زرداری کی سفارش پر انہیں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر اطلاعات بنایا گیا تھا۔پچیس دسمبر دوہزار گیارہ کو کراچی میں وفاقی  کابینہ کے دوران انہوں نے گلوگیر آواز میں مستعفی ہونیکا فیصلہ سنایا، اس وقت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جوکابینہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، نے اپنی وزیراطلاعات کی جانب سے اس فیصلے پرکسی قسم کے رد عمل کااظہار نہیں کیا جبکہ کابینہ کے تمام اراکین نے مکمل خاموشی اورلا تعلقی کامظاہرہ کیا۔استعفے کی وجوہ مختصر الفاظ میں بیان کرنے میں بھی فردوس عاشق اعوان کوشدید مشکلات پیش آئیں اور انھوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے ، میں وزیراعظم کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں لیکن میں سمجھتی ہوں میں کابینہ میں کام نہیں کرسکتی اسلئے وزارت سے مستعفی ہورہی ہوں،ان الفاظ کی ادائیگی انھوں نے ہچکیوں میں کی تھی۔اس وقت بھی بحیثیت وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان پرحکومتی مشکلات میں موثرکردارادا کرنے میں ناکامی سمیت دیگرالزامات شامل تھے ،پیپلز پارٹی سے علیٰحدگی اختیار کرنے کے بعد انھوں نے مئی 2017 میں نتھیا گلی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اورتحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ عمران خان نے تحریک انصاف کے پرچم کی بنی ہوئی چادر فردوس عاشق اعوان کو اڑھائی تھی۔

یہ انکی تیسری سیاسی جماعت تھی، اس سے قبل 2008 میں وہ مسلم لیگ ق پھر پیپلز پارٹی اوربعد میں تحریک انصاف میں شامل ہوئیں، بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہےکہ شاید اب انھیں کسی سیاسی جماعت میں اتنی اہمیت نہ مل سکے جواقتدار میں بھی آجائے اور انھیں وزارت کا منصب حاصل ہوسکے۔اس مرتبہ انکے منصب سے ہٹانے جانے کی اصل وجوہات کیا ہیں، فی الوقت قیاس آرائیوں ، امکانات اورالزامات کی شکل میں سامنے آرہی ہیں جن میں کہا جارہا ہے کہ وہ وزیراعظم کی معاون خصوصی ہونے کے باوجود وفاقی وزیر کے مساوی نہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ مراعات اوراختیارات استعمال کر رہی تھیں۔ سیکورٹی گارڈ ، ذاتی ملازم سے لیکر مالی تک سب پی ٹی وی کے کوٹے سے رکھے ہوئے تھے۔ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ حکومتی اشتہارات کے بجٹ سے بھی کمیشن حاصل کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں جبکہ یہ بھی کہا جارہا تھا کہ فردوس عاشق اعوان اہم ایشوز پرحکومت کابیانیہ موثر انداز میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں اورمیڈیا و حکومت کے درمیان اختلافات اورتناﺅ پیدا کرنے اوران میں اضافے کا سبب بنی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی سابق معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہیں وزارت سے ہٹانے سے پہلے واٹس ایپ گروپ سے فارغ کیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو وزارت اطلاعات سے ہٹانے سے پہلے انہیں وزارت کے واٹس ایپ گروپ  سے نکالا گیا۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے پوچھا گیا تو انہوں نے واٹس ایپ گروپ کے بارے میں تو کوئی جواب نہیں دیا البتہ وہ اس سوال پر ہنس دیے۔فواد چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے  فردوس عاشق اعوان کو ہٹانے کے فیصلے کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ انہیں ہٹانے میں تاخیر کی گئی ہے کیونکہ وہ جتنا عرصہ وزارت میں رہیں ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان رہے ہیں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹائے جانے کی ایک اور ممکنہ کہانی ٹوئنٹی فور نیوزچینل نے بھی دی ہے۔۔چینل کے مطابق  وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے ایک میٹنگ کے دوران ملاقات کا پیغام پہنچایا اور پھر اسی ملاقات میں دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ، اعظم خان نے فردوس عاشق اعوان کیخلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے کرپشن کے الزامات بھی لگائے  تاہم فردوس عاشق اعوان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور اعظم خان سے کہا کہ میرے خلاف ایسی غلط خبریں، آپ کے دفتر سے پھیلائی جارہی ہیں۔نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے مطابق فردوس عاشق اعوان نے اعظم خان سے کہا کہ انہیں وزیراعظم نے معاون خصوصی لگایا، اعظم خان نے نہیں، میں وزیراعظم کو ہی جواب دہ ہوں، اس کے بعد فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ ” مجھے ہٹانے کی خبریں گردش کررہی ہیں” جس پر وزیراعظم نے کہا کہ ایسا فیصلہ کیا تو بتا دوں گا۔رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت ہونیوالے اہم اجلاس میں فردوس عاشق اعوان بھی موجود تھیں، اجلاس جیسے ہی ختم ہوا تو اعظم خان نے فردوس عاشق اعوان کو اپنے دفتر بلوایا اور چارج شیٹ پیش کی جن میں پیمرا کی گاڑیاں وغیرہ سے متعلق مختلف آرٹیکلز شامل تھے، اعظم خان نے ان سے جواب مانگا تو دونوں میں تلخ کلامی ہوگئی اور فردوس عاشق اعوان نے موقف اپنایا کہ وہ سیکریٹری کو نہیں بلکہ وزیراعظم کو جواب دہ ہیں، اعظم خان نے کہا کہ  پھر ایسی خبریں کون پھیلارہاہے جس پر فردوس عاشق اعوان کاکہناتھاکہ وزیراعظم ہائوس کے اندر سے بلکہ آپ کے دفتر سے پھیلائی جارہی ہیں۔ ٹی وی چینل نے وزیراعظم ہائوس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس تلخ کلامی کے بعد فردوس عاشق اعوان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔دریں اثنا  فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹویٹ میں میڈیا پر چلنے والی ایسی خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہےاور ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر ان کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیا سی کارکن کی حیثیت سے میر انصب العین ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح ہے جو وزیر اعظم کی قیادت میں جاری رکھا جا ئے گا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں