خیرپور میں پولیس نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جس سے پریس کلب کے صدر خان محمد منگنھار سمیت چھ صحافی زخمی ھوگئے صحافیوں کا کہنا ھے کہ جب خان محمد ایک خبر کے متعلق بی سیکشن تھانے پر ایس ایچ او کا موقف لینے کے لئے پہنچے تو تھانے کے ایس ایچ او مشتاق جتوئی نے صحافیوں کو موقف دینے کی بجائے دھمکیاں اور گالیاں دینا شروع کردیں بعد میں صحافیوں کو لاک اپ کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا اور ایف آئی آر بھی الٹی صحافیوں پر درج کردی ۔صحافیوں پر تشدد کی خبر پر خیرپور کے صحافیوں نے قومی شاہراہ پر ٹائر جلا کر احتجاجی مظاہرہ کرتے ھوئے شاھراہ ٹریفک کے لئے بند کردی جس سے ٹریفک معطل ھو گئی ۔احتجاجیوں سے خطاب کرتے ھوئے پی ایف یو جے کے مرکزی اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری لالا اسد پٹھان نے کہا جدید دور میں دھونس اور اوچھے ہتھکنڈوں سے صحافیوں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا پولیس تشدد سے پریس کلب کے صدر خان محمد کی پسلیاں اور بازو ٹوٹ گئے جس کا حساب ایس ایس پی خیرپور کو دینا پڑے گا۔ادھر بی سیکشن تھانے کے ایس ایچ او مشتاق جتوئی نے تھانے میں گھس کر کرسیاں۔الماریاں توڑنے ۔ہنگامہ آرائی کرنے پولیس کو دھمکانے اور تشدد کرنے کا الزام لگا کر انسداد دہشت گردی کے تحت پریس کلب خیرپور کے صدر خان محمد منگنھار سمیت چھ صحافیوں پر مقدمہ درج کر لیا ایس ایچ او کا کہنا ھے کہ خان محمد نے پندرہ سے زائد لوگوں کے ہمراہ تھانے میں گھس کر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور تھانے میں توڑ پھوڑ کی اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے تھانے پر دھشت گردی پھیلائی جس پر قانونی کاروائی کرتے ھوئے مقدمہ درج کیا ۔۔واضح رہے کہ تین ماہ قبل بھی خیرپور پریس کلب کے صدر خان محمد منگنھار نے پولیس تھانے میں گھس صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر خان محمد پر دھشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا یعنی چار ماہ میں تھانوں میں گھس کر لوگوں تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں پریس کلب کے صدر پر دوسری بار دھشت گردی کے تحت ایف آئی آر درج ھوئی ھے۔۔۔دریں اثنا آئی جی سندھ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔۔اور چھ صحافیوں پر تشدد کے ذمہ دار ایس ایچ او کو معطل کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔۔