سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے فلم ’زندگی تماشا‘ کے 2 بار منظور ہونے کے بعد پابندی کا شکار ہونے پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں سینیٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی سربراہی میں ہوا، جس میں فلم ’زندگی تماشا‘ کی سنسر بورڈ سے 2 بار منظوری کے باوجود اس پر پابندی لگائے جانے پر بات ہوئی۔کمیٹی کے چیئرمین نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی فلم’ زندگی تماشا‘ دکھانے کا فیصلہ معطل کرنے کی سفارش کی۔ انسانی حقوق کی کمیٹی نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ 16 مارچ کو فلم کا جائزہ لیا جائے گا اس کے لیے سینسر شپ بورڈ کو فلم کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔میڈیا سے گفتگو میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ طے پایا کہ سینسر شپ بورڈ کمیٹی ارکان کو کمیٹی روم میں فلم دکھائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کو فلم دکھانے سے روک دیا ہے، سیاستدانوں پر فلمیں، ڈرامے چلیں تو ہمیں اعتراض نہیں دیگر لوگوں کو کیوں ہے؟سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ فلم کا جائزہ لینے کے بعد اس کے ریلیز کیے جانے کا فیصلہ کریں گے اور ہوسکتا ہے کہ کوئی قابلِ اعتراض بات نہ لگے تو اس کی ریلیز کا حکم دیدیں۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ فلم میں کوئی قابلِ اعتراض بات لگی تو معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجیں گے، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ریاست آئین کے مطابق چلنی چاہیے۔
فلم زندگی تماشا کی قسمت کا فیصلہ سولہ مارچ کوہوگا۔۔
Facebook Comments