وزارت اطلاعات ونشریات نے متعدد شکایات موصول ہونے پر ملک بھر کے سنیما گھروں میں عالمی ایوارڈ یافتہ فلم جوائے لینڈ کی نمائش پر پابندی عائد کردی۔ماریہ بی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں فلم جوائے لینڈ کی پاکستان میں ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ صائم صادق کی فلم خواجہ سراؤں کے حقوق کیلئے نہیں بلکہ اسلامی معاشرے میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کیلئے ہے۔اس سے قبل فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی فلم پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا فلم میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے اور ایسی فلموں کے ذریعے پاکستان کے معاشرتی اقدار پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔فلم کی کہانی ایک نوجوان اور ٹرانس جینڈر کے گرد گھومتی ہے جوکہ ڈانس کلب میں ملازمت کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ فلم کو کانز فلم فیسٹیول میں ’کانز: کوئیر پام‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کہ خصوصی طور پر ہم جنس پرست یا پھر مخنث افراد کی کہانیوں پر مبنی فلموں کو دیا جاتاہے،تاہم متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد وزارت اطلاعات ونشریات نے فلم جوائے لینڈ کی ملک بھر کے سنیما میں نمائش پر پابندی عائد کرتے ہوئے فلم کو جاری کردہ سنسربورڈ کا سرٹیفیکیٹ منسوخ کردیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان میں جوائے لینڈ کو رواں ماہ 18 نومبر کو ریلیز کیا جانا تھا۔
فلم جوائے لینڈ کی ریلیز پر پابندی۔۔
Facebook Comments