خصوصی رپورٹ۔۔
پروڈیوسر نیہا لاج کی فلم “چوہدری” کئی تنازعات میں گھر گئی جن میں فنکاروں کو معاوضے کی عدم ادائیگی اور ڈائریکٹر عظیم سجاد کی علیحدگی سب سے نمایاں ہے۔سندھ پولیس کے ایس ایس پی چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی گئی یہ فلم 24 جون کو ریلیز کی گئی جس کی پرموشن کے سلسلہ میں چند روز پہلے لاہور میں بھی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جہاں ڈائریکٹر سمیت کاسٹ میں شامل بہت سے فنکاروں کی غیر حاضری کا نوٹس تمام حاضرین نے لیا۔
اس فلم کی ڈائریکشن کے لئے عظیم سجاد کا انتخاب کیا گیا تھا جو اس شعبے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ٹی وی کے بے شمار سپرہٹ سیریل بھی بناچکے ہیں۔ عظیم سجاد نے “چوہدری” کی ساری شوٹنگ مکمل کرائی تاہم جب حال ہی میں پرموشن شروع ہوئی تو عظیم سجاد نے پراجیکٹ سے علیٰحدگی اختیار کرلی لیکن اس بارے میں نہ تو پروڈیوسر اور نہ ہی ڈائریکٹر نے کوئی وضاحت کی حالانکہ فلم کے ابتدائی پوسٹر پر ” فلم بائے عظیم سجاد ” بھی نمایاں لکھا ہوا تھا۔
جب فلم کی پرموشن شروع ہوئی تو وہاں ڈائریکٹر کی عدم شمولیت پر سوالات اٹھنے لگے اور اسی قسم کا سوال لاہور میں ہونے والی میوزک لانچنگ میں پروڈیوسر نیہا لاج سے کیا گیا جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ” عظم سجاد کو پہلے شوٹ کے بعد ہی الگ کردیا گیا تھا کیونکہ مجھے ان کا کام پسند نہیں آیا تھا جس کے بعد پوری فلم میں نے ہی مکمل کرائی لیکن اس کے باوجود میں نے ڈائریکشن میں اپنے ساتھ ان کا نام بھی دیا ہے”۔
ذرائع کے مطابق “چوہدری” کا 90 فیصد کام لاہور کے تکنیکی عملے نے کیا جن میں سے بعض افراد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے درمیان اختلافات کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک دن نیہا لاج کے شوہرعدنان نے تمام ٹیم ممبران سے اس وقت بدتمیزی کی اور گالیاں دیں جب گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز میں شوٹنگ کے دوران سب لوگ ناشتہ کررہے تھے، حالانکہ عدنان کا فلم سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔عدنان کا موقف تھا کہ یہ لوگ ناشتے کی بجائے کام کیوں نہیں کررہے۔ اس موقع پر بہت سے تکنیک کار نیہا کے ساتھ کام کے لئے تیار نہیں تھے لیکن جب عظیم سجاد نے عدنان سے معافی منگوائی تو کام مکمل کیا گیا۔
کئی تکنیک کاروں نے دعویٰ کیا کہ پروڈیوسر نے ابھی تک ان کا معاوضہ بھی پورا ادا نہیں کیا۔پروڈیوسر نیہا راج سے ڈائریکٹر کی علیٰحدگی بارے جواب پر جب عطیم سجاد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ”چوہدری” کا آغاز 2018 میں ہوا تھا جب کہ میں جنوری 2022 میں فلم سے الگ ہوا تھا۔ اس لئے نہیا لاج کا یہ دعویٰ بالکل ہی غلط ہے کہ مجھے پہلے شوٹ کے بعد فلم سے الگ کردیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ فلم کی ٹوٹل شوٹنگ 70 دن ہوئی جس میں سے 65 دن کی شوٹنگ انہوں نے کرائی۔نیہا نے صرف 5 دن کی شوٹنگ کرائی ۔
عظیم سجاد نے ایک سوال کا مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میرے 36 سالہ کریئر میں نیہا پہلی پروڈیوسر ہیں جنہیں میرا کام پسند نہیں آیا۔نیہا ہر شوٹ پر خود موجود ہوتی تھی اور ہر سین کی تکمیل پر خوشی سے تالیاں بجاتی تھی۔تمام فنکار، بی ٹی ایس ٹیم،وڈیو اور تصاویر اس بات کے گواہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عظیم سجاد کا کہنا تھا کہ پروڈیوسر میرا نام ڈائریکشن سے نہیں ہٹاسکتی کیونکہ اس چیز کا باقاعدہ کنٹریکٹ موجود ہے۔اختلافات کے باوجود میں فلم مکمل کرانا چاہتا تھا حالانکہ ابھی تک میرے 10لاکھ روپے بقایا ہیں۔ میں عدالت نہیں گیا اور نہ ہی میں نے کوئی احتجاج کیا اور یہ سب شہید چوہدری اسلم کی وجہ سے کیا۔ میری نیک تمنائیں فلم کے ساتھ ہیں۔(خصوصی رپورٹ)