ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے اختیارات ختم کردیے گئے،حکومت نے ایف آئی اے کی طرز پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہوگا۔ڈائریکٹر جنرل کم از کم گریڈ 21 کا اور 63 سال سے زائد عمر کا نہ ہوگا،ایجنسی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور دوسرے ضروری عہدے ہونگے۔ڈی جی کو دو سال کے لئے وفاقی حکومت تعینات کرے گی،کارکردگی کی بنا پر توسیع ہوسکے گی۔نئی ایجنسی کے افسران اور عملے کے لئے کمپیوٹر سائنس، ڈیجیٹل فرانزک،سائبر کرائم ٹیکنالوجی لاز،پبلک ایڈمنسٹریشن اور انفرمیشن ٹیکنالوجی کی ڈگریاں ضروری ہوں گی۔وفاقی حکومت نے یہ قدم سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے گراف اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے باعث اٹھایا ہے۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے قوانین بنا دیے گئے ہیں اور ایف آئی اے سائبر ونگ کے تمام افسران، ملازمین اور کیس نئی ایجنسی کو منتقل کردیے گئے ہیں۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ختم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے سیکشن 29 کے ساتھ پڑھتے ہوئے سیکشن 51 کے ذریعے حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کیا۔سائبر کرائم کے حوالے سے ہونے والے تمام جرائم نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھیجے جائیں گے، سائبر کرائم سے متعلق تمام مقدمات اندراج اور پراسیکیوشن این سی سی آئی اے خود کرے گی۔این سی سی آئی اے کے اپنے تھانے ہوں گے، افسران کو سائبر کرائمز سے متعلق خصوصی تربیت دی جائے گی، ملک بھر میں سوشل میڈیا اور ایپس سے متعلق تمام معاملات این سی سی آئی اے دیکھے گی۔