ساہیوال میں پیش آنے والے اندوہناک واقعے پر ’ پرانے پی ٹی وی‘ کی خاتون اینکر عشرت فاطمہ نے ایسی بات کہہ دی کہ ہر صاحب اولاد کا دل چھلنی ہوجائے۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عشرت فاطمہ نے کہا کہ جب سے انہوں نے ساہیوال والا اندوہناک منظر دیکھا ہے ان کے دل و دماغ ماﺅف ہیں۔ ’ بچے تو سب کے ایک سے ہوتے ہیں؟ معصوم اورچھوٹے چھوٹے دل والے ، چاہے ان کے والدین کا تعلق داعش سے ہو یا وہ اس معاشرے کے نیک نام شہری ہوں، اپنی آنکھوں کے سامنے ماں ،باپ، بہن کو مرتے دیکھ کر کیسے جی پائیں گے؟کاش وقت کو واپس لا سکتی میں؟‘۔
اقرار الحسن کی اہلیہ اور سماءٹی وی سے وابستہ اینکر پرسن فرح اقرار نے بھی سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔انہوں کہا ” عثمان بزدار صاحب کہتے ہیں کہ اہلکار ملوث ہوئے تو لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ بزدار صاحب کیا دنیا کی کوئی طاقت بچوں کو ان کے والدین واپس دلا سکتی ہے؟؟ خدا کا خوف کریں۔ بند کریں یہ پولیس گردی یہ جعلی مقابلے“۔
جی این این سے وابستہ خاتون اینکر عائشہ یوسف نے ٹوئٹر پر ساہیوال واقعے پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ” ساہیوال واقعے پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، کیا یہ ہے ریاست مدینہ کا تصور ؟ کیا بدلا ہے ملک میں ، کہاں ہے تبدیلی؟معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو مار دینا کتنا بڑا ظلم ہے،کون ہے ذمہ دار؟“
جی ٹی وی کی معروف خاتون اینکر ثنا ہاشمی نے ساہیوال واقعہ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔کب کہا کیوں کیسے اور کون کے سوالات نے نے دم توڑ دیا کیونکہ ان سے ایک بڑے سوال نے جنم لے لیا ہے اور وہ سوال یہ ہے کہ ہم نے کیا سیکھا نقیب اللہ سے لیکر خروٹ آباد ،خروٹ آباد سے ساہیوال اور میرے منہ میں خاک پھر کسی نئے اور واقعے کی تلاش ذمہ داروں کو آخر کب کٹہرے میں لاکر سزا قرار واقعی سزا دی جائے گی کیا یہ ہم اپنی نسلوں میں دیکھ سکیں گے یا آئندہ آنے والی نسلیں بھی اس کی منتظر ہیں رہ جائیں گے۔۔