february ko parliament house ke samne dharna dene ka aelan

14 فروری کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے والے کالے قانون پیکا ایکٹ کے خلاف پنجاب اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور وزیر اعلیٰ ہائوس تک ریلی نکالی گئی ۔اس موقع پر سینئر صحافیوں ، وکلا ، سماجی اور صحافتی تنظیموں کے رہنمائوں و نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔جبکہ اظہار یکجہتی کیلئے سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی بھی شریک ہوئے ۔مظاہرے میں الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن،نیشنل میڈیا ایسوسی ایشن آف پاکستان ، کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن ، ہیلتھ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے ممبران بھی موجود تھے ۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ میڈیا کا گلا گھونٹ دے تاکہ اس پر تنقید کا تصور ہی ختم ہوجائے ، حکومت نے ہر لکھنے بولنے اور کہنے والوں پر جو شب خون مارا ہے اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے ، ہم اس آمریت زدہ حکومت پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ،ہم سچ کے پہرے دار ہیں ، ہم نے پرورش لوح و قلم کی قسم اٹھا رکھی ہے ،ہماری آوازوں کودبانے والے طاقتور حلقے اچھی طرح جان لیں کہ اگر یہ ظالمانہ اور غاصبانہ ایکٹ واپس نہ ہوا تو پھر ہر میدا ن میں لڑائی ہوگی ۔اس موقع پر رانا عظیم نے 14 فروری کو پیکا ایکٹ کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا بھی اعلان کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے صحافی 14 فروری کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کیلئے پہنچیں گے ۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچرنے کہا کہ حکومت نے ظالمانہ ترامیم کر کے بنیادی انسانی حقوق پر شب خون مارا ہے ، کسی بھی سماج اور معاشرے میں اظہار رائے اور آزاد ی صحافت کو دبانا غیر آئینی اور جمہوری اقدار کے منافی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے آئین پسندوں اور محب وطن لوگوں کو خاموش کرایا جا رہا ہے۔ان کی جماعت تحریک انصاف پی یو جے اور پی ایف یو جے کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی لڑائی لڑے گی ۔چیف آرگنائزر تحریک انصاف پنجاب عالیہ حمزہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت اس کالے قانون کے خلاف صحافی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔پیکا ایکٹ کے ذریعے شہریوں کی آزادی سلب نہیں کی جا سکتی ،صدر تحریک انصاف لاہور شیخ امتیاز نے کہا کہ موجودہ حکومت ظالمانہ قوانین لا رہی ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ہم آزادی اظہار رائے کی اس تحریک میں صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ایم پی اے فرخ مون نے پیکا ایکٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر کڑا وار قرار دیا اور صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہر طرح سے صحافی برادری کے ساتھ ہے ۔صدر سی پی این ای ارشاد عارف نے کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ،پاکستان بننے سے پہلے بھی اس طرح کے کالے قانون بنتے آئے ہیں اور صحافیوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور حکومتوں کو یہ واپس لینا پڑے ۔موجودہ حکومت کو بھی اسے واپس لینا ہوگا ، حکومت ہماری آوازوں کو ظالمانہ قوانین کے ذریعے دبا نہیں سکتی ۔ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر دنیا نیو ز سلمان غنی کا کہنا تھا کہ صحافی فیک نیوز کے کبھی بھی حق میں نہیں رہے ۔ہم سچ لکھتے اور سچ بولتے ہیں ، سماج کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اظہار رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے جسے کوئی بھی حکومت روک نہیں سکتی ،نہ ہی آزادی صحافت پر قدغن لگا سکتی ہے ۔اس طرح کے کالے قوانین سوائے گھٹن اور بے یقینی کے کچھ پیدا نہیں کرتے ۔حکومت اسے فوری طورپر واپس لے۔سائوتھ ایشیا پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد تحسین نے کہا کہ پیکا ایکٹ نہ صرف آزادی صحافت کیخلاف ہے بلکہ آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ، اس کیخلاف آواز بلند کرنا ہر محب وطن کی بنیادی ذمہ داری ہے،حکومت کے اس غیر دانشمندانہ فیصلے کیخلاف سول سوسائٹی کی تنظیمیں صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہیں ،حکومت کو یہ ظالمانہ ایکٹ واپس لینا ہوگا ۔سابق صدر لاہو رپریس کلب اعظم چوہدری نے کہا کہ حکومت کسی بھول میں نہ رہے ،ہم نے آمریت بھی دیکھی ہے ، اس کا مقابلہ بھی کیا ہے ،ہم اس ظالمانہ پیکا ایکٹ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ہم حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ میڈیا کا گلا گھونٹنے سے باز آئے ،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہی ہے ،صحافی برادری رانا عظیم کی قیادت میں آزادی اظہار رائے کی تحریک کو کامیاب بنا کر دم لے گی۔ سینئر صحافی اور پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا کا کہنا تھا کہ یہ کسی ایک طبقے کی لڑائی نہیں بلکہ اس کا نشانہ اس سماج کا ہر وہ شخص ہے جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا اور سوال کرتا ہے۔حکومت لوگوں سے سوال کرنے کا حق چھیننے کے لیے ایسی احمقانہ حرکتیں کررہی ہے جو اس کے لیے رسوائی اور جگ ہنسائی کی کالک کے سوا کچھ اور نہیں۔یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ آوازوں کو قید کیا جا سکتا ہے ،یہ آوازیں ان کی سماعتیں چھید کر عوامی ترجمانی کریں گی۔مرکزی ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا وطیرہ ہے کہ وہ جبر اور ظلم کے ذریعے اپنے اوپر اٹھنے والی آوازوں کو چپ کرانا چاہتی ہے ۔جماعت اسلامی کی قیادت اور ان کے کارکن پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔موجودہ حکومت آمرانہ اقدام کر رہی ہے ، فیک نیوز کی آڑ میں فسطائیت نہیں چلے گی ،حکومت آئین پاکستان میں دئیے گئے بنیادی حقو ق اورآزادی اظہار رائے کی نفی کر رہی ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔سینئر نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن غلام مرتضیٰ چوہدری نے کہا کہ وہ اور ان کے وکلا آزادی اظہار رائے کی اس تحریک میں صحافی برادری کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں ، حکومت آمرانہ اقدامات کے ذریعے لوگوں کی زبانوں پر تالے نہیں لگا سکتی ۔وکلا برادری اس کالے قانون کے خلاف چلنے والی تحریک میں صحافیوں کا پورا ساتھ دے گی۔سابق سیکرٹری لاہور پریس کلب اور سینئر صحافی رہنما بابر ڈوگر نے کہا کہ ہم حکومت کو آئین پاکستان میں دئیے گئے بنیادی انسانی حقوق پر پابندی لگانے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔ہم پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون اور آزادی اظہار رائے پر بدترین قدغن قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں ۔ نائب صدر لاہور پریس کلب صائمہ نواز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت بنیادی انسانی حقوق کی نفی کرنے پر تلی ہوئی ہے ، اس طرح کے روئیے معاشرے میں ظلم اور جبر کو بڑھاوا دیتے ہیں۔پیکا ایکٹ جیسے ظالمانہ قانون جس کے ذریعے قلم مزدوروں کے حقوق اور آزادی اظہار رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے ہمیں قبول نہیں ۔مرکزی مسلم لیگ کے رہنما حافظ طلحہ سعید نے کہا کہ حکومت کا اتنا حوصلہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اوپر تنقید برداشت کر سکے ۔ حکومت کو پیکا ایکٹ واپس لینا ہوگا ۔پاکستان عوامی تحریک کے نور اللہ صدیقی نے کہا کہ عوام اب جاگ چکے ہیں ،لوگوں کو چپ نہیں کرایا جا سکتا ۔صحافی رہنما شاہد چوہدری کا کہنا تھا کہ رانا عظیم کی قیادت میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف چلنے والی پی ایف یو جے کی آزادی اظہار رائے کی تحریک کامیاب بنانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹس میاں شاہد ندیم کا کہنا تھا کہ پی یو جے نے آزادی اظہار رائے کیلئے پہلے کبھی کسی قربانی سے دریغ کیا نہ اب کرے گی ۔ہم اس ظالمانہ ایکٹ کے خلاف ہر حد تک جائیں گے ،حکومت نے ہماری ریڈ لائن کراس کی ہے ،حکومت کسی بھول میں نہ رہے ،ہمیں آزاد ی اظہار رائے کسی نے پلیٹ میں سجا کر نہیں دی ،اس کیلئے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں ، ہم حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ پیکا ایکٹ کو واپس نہ لیا تو آزادی اظہار رائے کی جنگ پورے ملک میںسڑکوں پر بھی لڑیں گے ۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری قاضی طارق عزیز کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو صحافیوں کا معاشی استحصال کیا جارہا ہے اور دوسری طرف حکومت سچ لکھنے اور کہنے کا بنیادی حق بھی چھین رہی ہے۔پی یو جے کی روایت رہی ہے کہ ہم نے ہر دور کے آمر کے ظالمانہ استحصالی قوانین کو چیلنج کیا ہے۔ہم منہاج برنا اور نثار عثمانی کی سوچ کے حقیقی وارث ہیں۔ہم کبھی پیکا ایکٹ جیسی پابندی قبول نہیں کرسکتے،اس سلسلے میں ہم ہر محاذ پر لڑیں گے اور اپنا حق چھین کر لیں گے۔نیشنل میڈیا ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین چوہدری شہباز آرائیں نے کہا کہ حکومت ہم سے بولنے ، کہنے اور لکھنے کا حق نہیں چھین سکتی ،ہم اس غاصبانہ پیکا ایکٹ کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے ، جمہوریت کی فرضی چمپئن نواز لیگی حکومت نے ہر دور میں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئی ۔نائب صدر پی یو جے عامر سہیل نے کہا کہ حکومت پیکا ایکٹ کے ذریعے ہماری آزادی سلب نہیں کرسکتی ، پی یو جے اور پی ایف یو جے آزادی اظہار رائے پر پابندی کے خلاف آخری حد تک لڑائی لڑے گی ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں