تحریر: سہیل دانش۔۔
قومی تاریخ کے ہر صفحہ پر نظر ڈال لیجئے۔ مایوسی ناکامی اور نامرادی کے ساتھ اُمید کی ایک روشن جھلک ہمیں یہ حوصلہ ضرور دیتی ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔ ہم میں سے کتنے لوگ سوچتے ہیں کہ زندگی کا کیا بھروسہ ہے۔ اِس کا کمپیوٹر کسی بھی وقت آف ہوسکتا ہے۔ جب ہمارے جسم کی توانائی ہمارے عزم ارادوں اور حوصلوں کا ساتھ نہیں نبھاپائے گی تو ہماری چمکتی دمکتی اور رنگین زندگی میں اندھیرا چھانے لگے گا تو اُس وقت یہ خیال ہم پر حاوی ہونے لگے گا کہ اگر زندگی کا اینڈ یہ ہے اگر قبر کا اندھیرا ہی ہمارا مقدر ہے تو پھر اِس پوری زندگی کا مقصد کیا تھا۔ شاید اُس وقت ہمیں احساس ہو کہ زندگی کی اصل حقیقت تو یہ تھی کہ ہم ہر قدم پر محبت پیار بانٹتے، ایک دوسرے کا ہاتھ تھامتے، سچائی اور ایمانداری کو اپنا شیوا بناتے لیکن اُس وقت ہم میں سے بیشتر کی جھولی میں صرف پچھتاوا رہ جائے گا۔ اِسی طرح کسی بھی زندہ معاشرے کی پہلی پہچان اُس معاشرے میں اظہارِ رائے کی آزادی اور انصاف کی فراہمی ہے۔ یہ دُرست ہے کہ اظہار رائے کی آزادی بے لگام نہیں ہونی چاہئے لیکن ہمیں یہ پوچھنے کا حق تو ضرور ہونا چاہئے کہ کسی شخص کو ایسے گناہ کی سزا کیوں دی جاتی ہے جو اُس سے سرزد ہی نہ ہوا ہو۔ آج سماء کے سابق ڈائریکٹر نیوز ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم رفتار کے سربراہ کی حیثیت سے فرحان ملک سے ایسا کیا جرم سرزد ہوا جو حکومت کے ایک ادارے نے اُنہیں دفتر طلب کرکے گرفتار کرلیا۔ حکومتی اداروں کا یہی طریقہ واردات ہے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم اتنا کمزور اور نقاہت زدہ ہے جو کسی مظلوم کو ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا نہیں دے سکتا۔ کیونکہ انصاف ہی وہ بیسک ریالٹی ہے جو کسی معاشرے کو آزاد اور زندہ رکھتی ہے میں جناب وزیراعظم شہباز شریف سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اِس معاملے کا فوری نوٹس لیں۔ میں ہمیشہ جناب وزیراعظم آپکے اخلاص اور انتظامی صلاحیتوں کا معترف رہا ہوں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999 سے اگست 2008 تک آپ اور آپکے خاندان نے جو صعوبتیں اور مشکلات جھیلیں اور جس طرح جلاوطنی پر مجبور کئے گئے اپس میں ہم صحافی ہی تھے جو تمام تر جبر کے باوجود آپکے ساتھ کھڑے رہے۔ فرحان ملک ایک زبردست پروفیشنل صحافی ہیں کراچی کا ہر صحافی اُن کی شرافت، قابلیت اور اپ رائٹ ہونے کی گواہی دے سکتا ہے۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اِس معاملے کو انصاف کی کسوٹی پر پرکھیں کیونکہ حکمران کے لئے یہ آقائے نامدارﷺ کی سنت بھی ہے ربِ کائنات کا حکم بھی۔(سہیل دانش)۔۔
(اس تحریرکے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)