کراچی کی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافی فرحان ملک کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی گئی۔عدالت نے فرحان ملک کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور صحافی کی درخواست ضمانت پر 27 مارچ تک کے نوٹس جاری کردیے۔کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کردیے۔ ایف آئی اے نے فرحان ملک کو عدالت میں پیش کیا، فرحان ملک کی طرف سے عبدالمعز جعفری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر اینکرز اور سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔فرحان ملک کے وکیل موقف اپنایا کہ ہم نے فرحان ملک کی کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی، فرحان ملک صحافی ہیں۔تفتیشی افسر نے موقف اپنایا کہ ریاست مخالف ویڈیوز پوسٹ ہوئی ہیں، عدالت نے ویڈیوز دکھانے کی ہدایت کی جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ رفتار کے نام سے یوٹیوب چینل ہے اس پر، اور بھی میٹریل ہے ہمارے پاس۔عدالت نے استفسار کیا کہ ان ویڈیوز میں ایسا کیا ہے؟ کیس میں مدعی کون ہے؟ فرحان ملک کے وکیل نے کہا کہ ان کا دفتری عملہ اس کیس میں مدعی ہے، مٹیریل آن لائن موجود ہے۔عدالت نے فرحان ملک سے استفسار کیا کہ آپ کو مارا تو نہیں ہے، ہراساں تو نہیں کیا جارہا؟ فرحان ملک نے کہا کہ ہمارے عملے کو تنگ کیا جارہا ہے۔عدالت نے فرحان ملک سے سوال کیا کہ آپ پر تشدد یا حراساں تو نہیں کیا جا رہا ہی جس پر فرحان ملک نے کہا کہ ہمارے اسٹاف کو تنگ کیا جارہا ہے۔عدالت نے تفتیشی افسر کو تنبیہ کی اور کہا کہ کسی کو تنگ کیا تو آپ کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے، عدالت نے فرحان ملک کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کر دیے۔عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ریمانڈ میں کسی دوسرے شخص کا نام ہے؟ کسی کو تنگ کیا تو آپ کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔عدالت نے فرحان ملک کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جبکہ ان کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کردیے۔