تحریر: ہدایت الرحمان
رنگوں کی کشش ہر کسی کو مرعوب کردیتا ہے لیکن بچوں کو رنگ بہت دلچسپ لگتے ہیں اور مختلف رنگوں کے ساتھ کھیلنا ان کے لیے ایک قدرتی کشش رکھتا ہے۔رنگ بھرنا اور مختلف اشکال بنانا ایک تفریحی سرگرمی ہے، جو بچوں کو خوشی اور تسکین دیتی ہے۔یہ سرگرمی نہ صرف تفریح فراہم کرتی ہے بلکہ بچوں کی ذہنی، جذباتی اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی فروغ دیتی ہے۔ڈرائنگ میں کوئی سخت اصول نہیں ہوتے، اس لیے بچے اپنی خیالی دنیا کو رنگوں اور اشکال کے ذریعے آزادانہ طور پر پیش کر سکتے ہیں۔بچے الفاظ کے ذریعے اپنے خیالات اور جذبات کو مکمل طور پر بیان نہیں کر پاتے، اس لیے ڈرائنگ ان کے لیے ایک غیر زبانی طریقہ بن جاتا ہے۔ ڈرائنگ کرنے سے بچے کی ہاتھوں کی مہارت اور آنکھوں کے درمیان ہم آہنگی بہتر ہوتی ہے، جو ان کے جسمانی نشوونما کا ایک اہم حصہ ہے۔بچے اپنی ڈرائنگ کے ذریعے وہ مسائل یا خیالات بیان کر سکتے ہیں جنہیں وہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً گھر، اسکول، یا کسی کہانی کے مناظر،بعض اوقات بچے اپنی تخلیقات کے ذریعے دوسروں سے توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے والدین یا اساتذہ کی تعریف اس لیے ضروری ہے، ان بچوں کی تعریف میں بخل سے کام نہ لیا جائے، کراچی پریس کلب کی جانب سے ہر سال فیملی گالا میں بچوں کے لیے ڈرائنگ کا مقابلہ بڑا دلچسپی کا باعث ہوتا ہے، پر یس کلب فیملی گالا میں بچوں کی ڈرائنگ کمپٹیشن میں بڑھتی دلچسپی قابل دید ہوتی ہے کاش وہ منظر کوئی ریکارڈ کرسکتا ان بچوں کے چہروں کو کوئی کیمرے میں قید کرسکتا۔ہر بچہ اس امید کے ساتھ اس مقابلے میں حصہ لینے آرہا تھا کہ وہی اول پوزیشن حاصل کرے گا اور یہ پورے مقابلے کے دوران محسوس بھی ہوا۔ہر سال ہمارے انتظامات کو بچے مات دیدیتے ہیں، فیملی گالا سے کچھ دن قبل گروپ ایڈمن معین اللہ بھائی نے اطلاع دی کہ امسال بھی حسب سابق آپ کو ڈرائنگ کمپٹیشن کے بچوں کو سنبھالنا ہے اسی وقت سے سوچا اب کے بار انتظامات بالکل پورے ہوں گے اور کوئی کمی نہیں رہنے دیں گے سو کئی دن پہلے لسٹ تیار کی ایسے میں بھلا ہو پریس کلب کے جنرل سیکرٹری محترم شعیب بھائی کا کہ اس سال باقاعدہ لسٹیں بنائی گئیں اور اس طرح دو دن پہلے لسٹ کے مطابق ڈرائنگ کے لئے 119 بچوں نے رجسٹریشن کرائی سو ہم نے 200 بچوں کے لیے سامان کا انتظام کیا اور فائنل لسٹ منیر عقیل انصاری بھائی کے حوالے کی اور انہوں نے بروقت تمام سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا، لیکن فیملی گالا والے دن 4 بجے جب ہم نے مقابلہ ڈرائنگ کا آغاز کیا پہلے ایک کمرے نیو بورڈ روم میں بچوں کو ترتیب سے بٹھایا پھر ڈائننگ ہال میں انتظام کیا پھر دوسرا کمرہ فیملی روم قبضہ کیا اور بچوں کو وہاں بٹھایا لیکن وہ بھی کم پڑگیا اور پھر ٹی وی لاؤنج پر قبضہ کر گئے، بچوں کی ڈارئنگ مقابلے میں دلچسپی ہر حوالے سے دیدنی تھی، آخر وقت تک بچے آتے رہے اور ہم انہیں کسی نہ کسی طریقے سے سماتے رہے۔ 6 بجے میں نے بچوں کو گننا شروع کیا تو 273 بچے مقابلے میں لیتے ہوئے پائے گئے۔ اس طرح ہمارے انتظامات کو بچوں کی دلچسپی نے ایک مرتبہ پھر شکست دی۔معین اللہ بھائی، نذیر عباسی بھائی، سعید عباسی بھائی، عثمان داتاری بھائی، خلیل بھائی،آفتاب بھائی، منصور قریشی بھائی، عادل طیب بھائی اور کئی دیگر دوستوں کو ڈیوٹی پر لگایا، آفرین ان تمام دوستوں کا جنہوں نے اس میں بھرپور ساتھ دیا اور آخروقت تک ساتھ دیا،بچوں نے خوب محنت کی اور رنگوں کی زبان میں اپنے خیالات کا بھرپوراظہار کیا ہر بچہ اپنا خیال رنگوں میں بیان کرنے میں کامیاب رہا اور یہی وجہ تھی کہ ہمیں مشکل کا سامنا کرنا پڑا کہ کس کو پوزیشن دیں اور کس کو نہیں، کیوں کہ ہر بچے کی ڈرائنگ اس قابل تھی کہ انہیں انعام دیا جائے تاہم یہ ممکن نہیں تھا، پوزیشن تو تمام بچوں نے حاصل کیلیکن جن بچوں نے رنگوں کو اچھی طرح ترتیب دیا تھا ان کے حصے میں پوزیشن آئی۔ بڑی مشکل سے ہم یہ فیصلہ کرپائے۔میں ان تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے اس موقع پر ہمارابھر پور ساتھ دیا اور بچوں کی خوشیوں میں شریک رہے، میں کلب کے عہدیداران، فیملی گالا انتظامیہ اور کلب انتظامیہ کا بھی بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمارا بھر پور ساتھ دیا اور اس ایونٹ کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالا۔آخر میں تمام بچوں کو دیا گیا سامان پنسل، شارپنر، اسکیل، ایریزر، کلر پنسل وغیرہ ان کو گفٹ کردیا گیا۔(ہدایت الرحمان)