علی عمران جونیئر
دوستو، صحت و صفائی کے حوالے سے اعتدال پسندی ہی بہترین چیز ہے۔ ایک فائدہ مند چیز کو اگر حد سے زیادہ بڑھا لیا جائے تو وہی نقصان دہ ہو جاتی ہے۔ ماہرین نے کچھ ایسے کام بیان کیے ہیں جنہیں ہم بہت فائدہ مند خیال کرتے ہیں مگر ماہرین کے مطابق اگر یہی کام حد سے بڑھا لیے جائیں تو الٹا نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔سبزیاں کھانا یقینا ایک فائدہ مند کام ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ سبزیاں کھانا منفی اثرات کا حامل ہو سکتا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو مقعد اور آنتوں کے امراض میں مبتلا ہیں، ان کے لیے زیادہ سبزیاں کھانا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ایک بالغ شخص کے لیے روزانہ 400گرام پھل اور سبزیاں تجویز کی گئی ہیں۔ اتنی مقدار میں ہی پھل اور سبزیاں فائدہ مند ہوتے ہیں۔خشک پھل، مگر ناشپاتی، دہی اور دیگر ڈیری مصنوعات کو ہم بہت فائدہ مند خیال کرتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اشیاء میں” ہسٹامین” نامی کیمیکل پایا جاتا ہے جو الرجی کا سبب بنتا ہے۔ چنانچہ مذکورہ اشیاء ایک مناسب حد تک ہی فائدہ مند ہوتی ہیں۔ ان کا زیادہ استعمال جسم میں اس کیمیکل کی مقدار بڑھا دیتا ہے، جس سے آدمی ڈائریا، بخار، سانس میں مشکل، بلڈپریشر کے مسائل، سردرد اور دیگر کئی طرح کے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ متوازن غذا کے ساتھ کچھ سپلیمنٹس بھی لینے چاہئیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامنز کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹس کا زیادہ استعمال فائدے کی بجائے الٹا نقصان دہ ہوتا ہے۔ اسی طرح پانی کا زیادہ استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے لیکن بوتل کا پانی زیادہ استعمال کرنے سے آدمی کو کئی طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ لوگ چکنائی والے کھانوں کو معیوب سمجھتے ہیں اور کچھ لوگ تو ایسے کھانوں کو یکسر اپنی خوراک سے نکال دیتے ہیں۔ ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چکنائی والے کھانوں کو یکسر خوراک سے نکال دینا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ البتہ صحت مندانہ چکنائی کی حامل اشیاء کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے جن میں زیتون کا تیل، مختلف قسم کے بیج، خشک میوہ جات وغیرہ۔بھلا کون ہو گاجو دانتوں کی صفائی کو نقصان دہ کہے گا، مگر کچھ لوگ ہوتے ہیں جو دانت صاف کرتے ہوئے ان کی ایسی رگڑائی کرتے ہیں کہ الامان والحفیظ۔ ماہرین نے ایسے لوگوں کو بھی بری خبرسنائی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دانتوں کو حد سے زیادہ برش کرنا بھی بہت نقصان دہ ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کے فوری بعد ہرگز برش نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کھانے کے بعد 30منٹ سے ایک گھنٹہ تک انتظار کرنا چاہیے اور پھر دانت برش کرنے چاہئیں اور وہ بھی اعتدال کے ساتھ۔اسی طرح ہاتھوں کو سینیٹائز کرنا اور ورزش کرنا بھی یقینا اچھی عادتیں ہیں لیکن دونوں اگر حد سے زیادہ بڑھا لی جائیں تو ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ الٹی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ اسی طرح بہت زیادہ چیونگم چبانا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ گہری نیند بوڑھے افراد کو یاداشت کے کمزور ہونے سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کے محققین کے مطابق گہری نیند اعصابی بیماری کے پشت پر موجود اہم سبب کے خلاف مزاحمت میں اضافہ کرنے کے لیے ”کوگنیٹیو ریزرو فیکٹر” کے طور پر عمل کر سکتی ہے۔الزائمرز بیماری ڈیمینشیا کی تشخیص ہونے والی سب سے عام قسم ہے۔ یہ دماغ میں یادداشت کی راہ داریوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور لوگوں کی روز مرہ کے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی مداخلت کرسکتی ہے۔سائنس دانوں کے مطابق 65 سال سے زائد العمر افراد میں ہر 100 میں سے 11 اس بیماری میں مبتلا ہیں۔گہری نیند کی مقدار میں کمی کا تعلق مستقبل میں ڈیمیشنیا کی ممکنہ بدتر قسم کے متوقع سبب سے بھی جوڑا گیا ہے۔ لیکن سائنس دانوں نے ایسی سرگرمیوں کی بھی نشان دہی کی ہے جو انسان کے ذہن کو تیز کرتی ہیں جیسے کہ سالوں کی تعلیم یا معاشرتی معاملات میں شراکت کسی بھی شخص میں اس بیماری کی شدید قسم سے مزاحمت کو بہتر کر سکتی ہے۔چونکہ تعلیم یا سماجی نیٹ ورک کو باآسانی تبدیلی نہیں کیا جاسکتا اس لیے محققین نے دماغ کو فعال رکھنے کے لئے دیگر قسم کی سرگرمیوں کو واضح کیا۔جرنل بی ایم سی میڈیسن میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جن کو ڈیمینشیا کے خطرات لاحق ہیں ان میں زیادہ مقدار میں گہری نیند یادداشت کی کمزوری کے خلاف حفاظتی عامل کے طور پر عمل کرسکتی ہے اور ڈیمیشنیا کے خطرناک نتائج سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔
اب چند اخلاقی اصول اپنا لیں تو زندگی مزید خوشگوار ہوجائے گی۔سب سے پہلے تو یاد رکھیں۔کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ کال مت کریں،اگر وہ آپ کی کال نہیں اٹھاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں۔اگر بہت زیادہ ایمرجنسی ہے تو اسے میسیج کردیں سامنے والا جیسے ہی فری ہوگارابطہ کرلے گا۔کسی سے لی گئی ادھار رقم ان کے یاد دلانے سے پہلے ادا کر دیں1 روپیہ ہو یا 1کروڑ یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔کسی کی دعوت پر مینو پر مہنگی ڈش کا آڈر نہ دیں،اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کی اپنی پسند کا آڈر دیں۔مختلف سوالات کسی سے مت پوچھیں جیسے ۔اوہ تو آپ ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں، یا۔۔آپ کے بچے نہیں ہیں،آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟خدا کے لئے یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے۔۔اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ٹیکسی لے لیں، اور کرایہ وہ ادا کرتا ہے تو آپ اگلی بار ادا کریں۔لوگوں کے مختلف سیاسی نظریات کا احترام کریں۔لوگوں کی بات نہ کاٹیں بلکہ انہیں اپنی بات مکمل کرنے کا موقع دیجئے۔اگر آپ کسی کو تنگ کررہے ہیں، اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہورہا تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں۔جب کوئی آپ کی مددکرے تواس کا شکریہ ضرور ادا کریں۔کسی کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں اور تنقید تنہائی میں کیجئے۔کسی کے وزن پر کوئی تبصرہ کرنے کی کوئی تک نہیں بنتی۔بس کہیں،آپ اچھے نظر آتے ہیں، اگر وہ وزن کم کرنے کے بارے میں بات کرنا چاہے تو آپ بھی کیجئے۔جب کوئی آپ کو اپنے فون پر ایک تصویر دکھاتا ہے، تو بائیں دائیں سوائپ نہ کریں،آپکو نہیں پتہ کہ آگے کیا ہے۔اگر کوئی آپ کو بتائے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے،تو یہ نہ پوچھیں کہ کس لئے۔ بس آپ اچھی صحت کی دعا دیں،اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں تو آپ بھی کیجئے۔جس طرح آپ ایک سی ای او کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے آفس بوائے اور چوکیدار کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم حیثیت کے لوگوں سے آپکا برتاؤ آپکے کردار کا آئینہ دار ہے۔اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے، تو آپ مسلسل اپنے موبائل فون کی طرف نہ دیکھیں۔جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے مشورہ نہ دیں۔کسی سے عرصے بعد ملاقات ہورہی ہو تو ان سے، عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپکو دعوت نہ دی جائے۔اگر آپ کسی سے بات کر رہے ہیں تو دھوپ کا چشمہ اتار دیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر ہمیشہ خوش رہنا چاہتے ہو تو دوسروں کو خوش رکھنا سیکھو۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔