اداکار یاسر حسین نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے کچھ ہفتے قبل پورن کو قانونی اجازت دینے کی بات نہیں کی بلکہ پنجاب بھر کے تھیٹرز میں کیے جانے والے بولڈ رقص کی قانونی اجازت دینے کی بات کی تھی۔یاسر حسین نے حال ہی میں فیصل قریشی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے ماضی کے بیان پر وضاحت پیش کی۔یاسر حسین نے کہا کہ اس وقت لاہور سمیت پنجاب بھر کے تھیٹرز میں بالغوں کے لیے قابل قبول رقص کیا جاتا ہے، جس کی قانونی طور پر اجازت نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رقص دکھانے والے تھیٹرز پر پولیس چھاپے مارتی ہے اور ان سے پیسے بٹورنے کے بعد انہیں چھوڑ دیتی ہے اور اگلے روز پھر تھیٹرز پر وہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔اداکار کے مطابق پولیس چھاپے مارتی ہے اور پھر انہیں چھوڑ دیتی ہے لیکن حکومتی خزانے میں ایک روپیہ بھی نہیں جا رہا، اس لیے انہوں نے فحش تھیٹرز کو قانونی اجازت دینے کی بات کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں فحش تھیٹرز کو قانونی حیثیت حاصل ہے اور اس کے ٹکٹس بھی مہنگے ہوتے ہیں، جس میں سے نصف سے زائد حصہ حکومتی خزانے میں جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس کے برعکس ہے۔یاسر حسین نے بتایا کہ لاہور کے تھیٹرز میں جو ڈانس ہو رہے ہیں، وہ ایڈلٹ ہیں اور پوری دنیا میں اس طرح کے ڈانس شوز کے لائسنس اور ٹکٹس مہنگے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نارمل تھیٹر کی ٹکٹ ایک ہزار جب کہ ڈانس شوز کی ٹکٹ 4 ہزار روپے ہوتی ہے، جس میں سے تین ہزار روپے حکومت کو جانے چاہیے۔انہوں نے دلیل دی کہ اس طرح کے ڈانس شوز کو قانونی قرار دیے جانے سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں کمائی ہوگی، اسے پیسے ملنے لگیں گے جب کہ غیر قانونی ہونے کی صورت میں حکومت کو پیسے نہیں مل رہے۔اداکار نے بتایا کہ انہوں نے دوسری بات یہ کی تھی کہ اگر پاکستانی افراد اتنے ہی پاک اور صاف ہیں تو وہ پورن مواد دیکھنے کے معاملے میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر ٹرینڈ نہیں کر رہے ہوتے۔
فحش تھیٹرز کو قانونی اجازت دی جائے، یاسرحسین۔۔
Facebook Comments