ایکسپریس لاہور کے میگزین سیکشن میں کارکنوں کے ساتھ کیا مسائل درپیش ہیں اس کا ادراک شاید صحافتی تنظیموں اور لیڈران کو نہ ہو۔۔ جب دھڑا دھڑ چھانٹیاں اور برطرفیاں ہوں تو پھر باقی رہ جانے والے کارکنان پر عرصہ حیات تنگ کردیاجاتا ہے، ایک ایک ورکر سے نہ صرف کئی کام لئے جاتے ہیں، بلکہ میڈیا انڈسٹری میں اب عام طور پر ایک شفٹ نو گھنٹے کی کردی گئی ہے، جب کہ عالمی اور ملکی لیبر قوانین کے تحت آٹھ گھنٹے سے زیادہ ایک ورکر سے کام نہیں لیا جاسکتا۔۔ بہرحال برطرفیوں سے بچ جانے والے ورکرز کی چھٹیاں بھی بند کردی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کیسے المناک واقعات جنم لیتے ہیں، پپو نے اس کی تازہ مخبری بیان کی ہے۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ ایکسپریس لاہور میں میگزین سیکشن کے لے آؤٹ ڈیزائنر سرور کے دل میں اسٹنٹ ڈالے گئے تھے، دفتر والوں نے اسے صرف ایک ہفتے کی چھٹی دی، جس کے بعد وہ کام پر آنے لگ گیا، دفتر میں بھی کئی بار اس کی طبعیت خراب ہوئی، ڈاکٹرز کے کہنے پر اس نے انتظامیہ سے مزید چھٹی مانگی لیکن اسے صاف انکار کردیاگیا۔۔ جس کے بعد وہ منگل کے روز دفتر میں دوران ڈیوٹی بے ہوش ہوکر گر پڑا جس کے بعد چل بسا۔۔دوسری جانب ایکسپریس کراچی کے میگزین سیکشن سے دو سب ایڈیٹر اور ڈیسک سے ایک سب ایڈیٹر کو فارغ کردیا گیا۔۔ میگزین والوں سے کہاگیا ہے کہ گھر بیٹھ کر کام کریں تنخواہ ملتی رہے گی، ڈیسک والے کو بھی تین ماہ تک تنخواہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔۔
ایکسپریس لاہور آفس میں کارکن کیوں چل بسا؟؟
Facebook Comments